جئے سندھ متحدہ محاذ کے چیئرمین شفیع برفت نے کہا کہ فوج لبرل سیاسی قوتوں کی جگہ ریڈیکل اسلامی قوتوں کو پاکستان کی سیاست اور پارلیمنٹ میں لانا چاہتی ہے، اس لئے ختم نبوت کی تحریک کے سارے ڈرامے کے پیچھے فوج کی سازش، شرارت اور ہاتھ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کے فوج کے سربراہ نے پنجاب میں شرارتی گروہوں کے خلاف کسی بھی قسم کی فوجی کاروائی کرنے سے یہ کہہ کر انکار کردیا ہے کہ لوگ فوج سے محبت کرتے ہیں لہذا فوج مظاہرین کے خلاف کوئی بھی کاروائی نہیں کریگا،
یاد رہے کے یہ وہ پنجابی فوج ہے جو سندھ، بلوچستان، پشتون خواہ، وانا، وزیرستان میں سندھیوں ، بلوچوں، پشتونوں ( مظلوم قوموں ) کی نسل کشی کر رہا ہے، مظلوم قوموں کے گھروں، بازاروں، قصبوں بستیوں کو جلا کر مسمار کرنا، سندھ میں سیاسی کارکنوں کی تشدد شدہ لاشوں کو رستوں چوراہوں پر پھینکنا، بلوچستان میں اجتمائی قبروں میں بلوچ سیاسی کارکنوں کو مار کر دفن کرنا پشتونوں بلوچوں کے بازاروں بستیوں کو جلا کر راکھ کرنے والی یہ پنجابی سفاک آج فوج پنجاب میں اپنے پنجابیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کرنے سے حکومت کو صاف انکار کر رہی ہے، جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کے پنجابی فوج مظلوم قوموں کی نسل کشی تو کرنے کو تیار ہے مگر پنجاب میں وہ پنجابیوں کے خلاف کوئی بھی کاروائی کرنے کو اپنا قومی نقصان سمجھتی ہے۔
دوسری طرف پنجابی فوج لبرل سیاسی قوتوں کی جگہ ریڈیکل اسلامی قوتوں کو آگے لانا چاہتی ہے، تاکہ آنے والی وفاقی حکومت میں مذہبی انتہا پسند قوتوں کو لایا جاۓ اور ان کو لبرل سیاسی قوتوں کے خلاف استعمال کیا جاسکے، ختم نبوت دھرنا فوج کی سیاسی قوتوں خاص کر کے نوازشریف کے خلاف ایک بھیانک فوجی سازش اور آنیوالی الیکشن کی حکمت عملی اور تیاری ہے۔