بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے : کریمہ بلوچ

480

بی ایس او آزاد کے مرکزی چیئرپرسن کریمہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ چار دن پہلے ریاستی فورسز (رینجرز اور خفیہ اداروں)کے اہلکاروں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے بی ایس او آزاد کے مرکزی سیکریٹری جنرل ثنااللہ بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ممبران حسام بلوچ، نصیر احمد اور بی این ایم کے ممبر رفیق بلوچ تاحال منظر عام پر نہیں لائے گئے ہیں، اور نہ ہی انکے متعلق تنظیم اور انکے اہلخانہ کو کوئی خبر دی گئی ہے اور نہ ہی قانونی طور پر انہیں کسی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ مسنگ پرسنز کا مسئلہ دن بہ دن سنگین ہوتا جارہا ہے جسکی فوری روک تام کے لئے اگر انسانی حقوق کے اداروں نے مداخلت نہیں کی تو ہزاروں انسانی جانیں ضائع ہو جائیں گی جسکا ازالہ ممکن نہیں ہوگا۔ کریمہ بلوچ نے کہا کہ تین ہفتوں کے دوران کراچی سے 13 بلوچ طلباء کو گرفتار کرکے غائب کیا گیا جس میں کمسن بچے، انسانی حقوق کے کارکن اور بی ایس او آذاد کے مرکزی رہنما ء بھی شامل ہیں جبکہ اندرون سندھ سے سوئنا بگٹی کے اہلیہ کو بچوں سمیت گرفتار کرکے لاپتہ کردیا اس دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں سے درجنوں افراد کو اٹھا کر غائب کیا جا چکا ہے اور ریاستی خفیہ ازیت گاہوں میں انکی زندگی کی ضمانت کوئی نہیں دے سکتا۔ کیونکہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز دنیا کے تمام انسانی حقوق کے قوانین سے خود کو مبرا سمجھتی ہے اور ان قوانین کو تواتر کے ساتھ پامال کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کا کہ ہم بحیثیت قوم اپنا سیاسی رائے رکھنے کا قانونی حق رکھتے ہیں کیونکہ ہماری جدوجہد ایک جمہوری اور سیاسی جدوجہد ہے، جس طرح اپنی زمین پر حق ملکیت کا اختیار دنیا کے دوسری اقوام کو ہے اسی طرح بلوچ بحیثیت قوم یہ اختیار رکھتی ہیکہ اپنے زمین کی آزاد حیثیت کا مطالبہ کرے۔انہوں نے کہا کہ آج بلوچ نسل کشی پر پاکستان میں آباد دیگر اقوام خاموش تماشائی ہے وہ یہ بات ذہین نشین کرلیں ریاست پاکستان یہاں آباد تمام اقوام کی قومی حیثیت کو صفحہ ہستی سے ختم کرنے کیلئے نسل کشی جیسے عمل سے ان اقوام کو گزارے گی،پاکستان یہاں آباد کسی بھی قوم کیلئے امن و سکون کا گہوارہ نہیں بن سکتا کیونکہ پاکستان ہر اس قوم، نظریہ یا تحریک کو کچلنے کے لئے طاقت کا استعمال کرے گی جو انسانی زندگی کے بقا کے لئے ہو۔ تاریخ بلوچ نسل کشی پر اس بیہمانہ خاموشی کو ضرور یاد رکھے گی۔ کیونکہ کوئی بھی انسان غیر جانبدار ہوکر تاریخ کے اس پار نہیں کھڑا ہو سکتا نہ ہی ظلم و ناانصافی تاں ابد باقی رہ سکتے ہیں۔کریمہ بلوچ نے مزید کہا کہ بی ایس او آزاد پرامن جدو جہد پر یقین رکھنے والی طلباء تنظیم ہے جو کہ اپنے قومی حقوق کیلئے سیاسی جوجہد میں سرگرم عمل ہے۔ بی ایس او نے ماضی میں بھی کئی سختیاں برداشت کی ہیں،آج بھی کر رہی ہے اور آگے بھی کرے گی۔ بی ایس او آزاد کے لیڈرز اور کارکن ہمیشہ ریاست کے نشانے پر رہیں ہیں، آج بھی بی ایس او آزاد کے درجنوں رہنماء و کارکنان ریاستی عقوبت خانوں میں بند ہیں اور کئی مارے جا چکے ہیں۔ مگر ریاست بی ایس او آزاد کو کبھی بھی ختم نہیں کر سکتی نظریاتی نوجوانوں کا یہ قافلہ ہمیشہ اسی طرح ظلم کے خلاف لڑتا رہے گا۔ انہوں نے بی ایس او آزاد کے ممبران کو تاکید کی ہے کہ وہ اپنی تنظیمی سرگرمیوں کو تنظیم کے طے کردہ پروگرامز کے مطابق جاری رکھیں۔