بلوچستان میں انتخابات ایک ڈھونگ اور ڈرامہ کے سوا کچھ نہیں ہیں، سیکریٹری جنرل بی این ایم

196

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے اپنے ایک اخباری بیان میں پاکستان کی جانب سے اگلے سال بلوچستان میں کرائے جانے والے انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں انتخابات ایک ڈھونگ اور ڈرامہ کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ اس میں آئی ایس آئی اپنی پسند کے لوگوں کو منتخب کرکے بلوچستان پر قبضہ کو دوام بخشنے کی کوششیں کرتا ہے ۔ اس میں کسی طرح حصہ ہونا پاکستان کے ان مظالم کو طوالت بخشنے کا سبب بنتے ہیں جو 69 سالوں سے بلوچ قوم پر ڈھائی جارہی ہیں۔ آئی ایس آئی کی آشیر باد حاصل کرنے کیلئے نیشنل پارٹی کے صدر حاصل بزنجو اور سابق صدر اور وزیراعلیٰ ڈاکٹرابھی سے بلوچستان میں خونی آپریشن کیلئے آئی ایس آئی کو اُکسا رہے ہیں جو کہ پہلے سے ہزاروں بلوچوں کا قاتل ہے۔ یہ اشخاص اتنے بے شرم ہوچکے ہیں کہ بلوچ ماں اور بہنوں کے قتل کا مشورہ دیتے ہیں لیکن بلوچ قوم جان چکی ہے کہ ان کی حقیقت کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قتل عام کو قانونی شکل دینے کیلئے آئی ایس آئی اپنی انہی مہروں کو استعمال کرکے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر بلوچوں کو پاکستان کا حصہ قرار دیتا ہے۔ بلوچستان ایک مقبوضہ علاقہ اور کالونی ہے۔ یہاں انتخابات سمیت کوئی بھی منصوبہ بلوچ قوم کی ترقی یا فلاح و بہبود کیلئے نہیں بلکہ قبضہ کو مضبوط بنانے کیلئے کرائے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بندوق کے زور پر ترقیاتی کام کرائے جاتے ہیں اور بندوق کے زور پر تعلیمی اداروں کو بند کیا جا رہاہے۔ پاکستان کے پالے ہوئے مذہبی انتہا پسند اسکولوں پر حملے کرکے اپنا پیغام یہی دیتے ہیں کہ لڑکیوں کی حصول تعلیم پر اسلام میں پابندی ہے۔ جبکہ اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کی فوج تعلیمی اداروں کو فوجی کیمپ اور چھاؤنیوں میں تبدیل کی ہے۔

مرکزی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ بی این ایم اقوام متحدہ کی چارٹر کے مطابق بلوچستان کی آزادی کی جد وجہد میں مصروف ہے مگر اس کا جواب قابض ریاست پاکستان violence کی شکل میں دے رہاہے۔ بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر پابندی عائد ہے۔ اس کے خلاف میڈیا اور انسانی حقوق کے ادارے بھی خاموشی پر اکتفا کر رہے ہیں۔ اس خاموشی نے پاکستان کو بلوچ نسل کشی پر استثنیٰ دے دیا ہے۔

سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے آخر میں کہا کہ بلوچ قوم گزشتہ انتخابات کی طرح آنے والی انتخابات کا بھی بائیکاٹ کرکے بلوچ نسل کشی میں ریاست پاکستان کو کمزور کریں اور دنیا کو پیغام دیں کہ ہم مظالم کے خلاف کھڑے ہیں اور بلوچستان کی آزادی ہماری منزل ہے۔