بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلائٹ فون کے ذریعے سی پیک پر عسکری تعمیراتی کمپنی ایف ڈبلیواو کے کارندوں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہاکہ ضلع کیچ میں چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبے کی روٹ پر کام کیلئے آنے والے 15 اہلکاروں کو گرفتاری کے بعد ہلاک کردیا ہے،جس میں چار سیکورٹی اہلکار و پاکستانی خفیہ اداروں کے کارندوں سمیت11 ایف ڈبلیواو کے اہلکار شامل ہیں۔ سب کو گرفتار کرنے کے بعد ہلاک کیا۔اعترافی ویڈیو ہمارے پاس بطور ثبوت موجود ہے کہ انہیں پاکستانی فوج نے ایف ڈبلیو او کے لئے بھرتی کیا تھا۔سامی تربت سے گرفتارکیا اور کلگ تربت میں موت کی سزا دے دی۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ ہم مسلسل کہتے آ رہے ہیں کہ بلوچستان حالت جنگ میں ہے ، اور یہاں کسی قسم کا منصوبہ بلوچ قوم کی منشاء کے بغیر ممکن نہیں۔پاکستانی فوج اپنی رسائی کے لیے سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ نام نہاد چین پاکستان اکنامک کوریڈور(سی پیک) کے ذریعے مین شاہراؤں کے ساتھ لنک روڈ بنا رہی ہے جس کی ہم نے شروع دن سے مخالفت کی ہے اوران کے خلاف مسلح مزاحمت کی ہے۔عسکری تعمیراتی کمپنی سمیت کسی بھی منصوبے کے لیے کام کرنے سے بلوچ سمیت تمام اقوام کے لوگوں کو منع کیا گیا مگر اسکے باوجود پاکستانی فوج مفادات و مراعات دے کے لوگوں کو اپنے منصوبے مکمل کرنے بلوچستان لے آتی ہے۔ہم واضح کر دیں کہ ایسے کسی بھی عناصر کو نہیں بخشا جائے گا جو بلوچ قومی مفادات و آزادی کے خلاف سرگرم ہو چاہے اس کا تعلق کسی بھی قومیت سے ہو۔حالانکہ ہم حالت جنگ میں بھی عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی جد و جہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ریاستی آلہ کاروں کو آزادی کی جنگ میں مسلح فوج کی طرح نشانہ بنایا جاتا ہے، یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت اور عالمی قوانین کے مطابق ہے۔ اس پر اگر کوئی واویلا کرکے پاکستان فوج و آلہ کاروں کیلئے رحم و ہمدردی کا اظہار کرتا ہے تو ہم انہیں مناظرے کی دعوت دیتے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا قابض ریاست نے بلوچ عورتوں اور بچوں کو اُٹھا کر غائب کرنا شروع کیا ہے، اور دوسری طرف فوجی طاقت کے ذریعے ترقیاتی کاموں کو مکمل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ یہاں چین کوگوادر سے جوڑ کر عسکری و معاشی فائدے حاصل کر سکے ، جو یقیناًبلوچ قومی وسائل کی لوٹ مار ہے۔ اس لوٹ مار میں جو کوئی بھی حصہ دار ہو وہ سزا کا مستحق ہے۔ حالیہ عرصے میں یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ کچھ نام نہاد قوم پرست بلوچ نسل کشی کو بڑھاوا دینے میں ریاست کے ہم پلہ ہیں۔ ان میں نیشنل پارٹی کے رہنما خاص کر ڈاکٹر مالک اور حاصل بزنجو سر فہرست ہیں۔ ان جیسے لوگ عسکری تعمیراتی کمپنی کے ان پندرہ اہلکاروں پر واویلا بھی کریں گے مگر پاکستانی فوج کے ہاتھوں چالیس ہزار بلوچوں کے اغوا اور شہادت پر چپ سادھے ہوئے ہیں تاکہ ان کی نوکری اور مراعات میں کمی نہ آئے۔ ہمیں ایف ڈبلیو او کی نظامت و ڈھانچہ کی بار بار تفصیل دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ آج ہر عام شخص کو معلوم ہوچکا ہے کہ ایف ڈبلیو او کے اہلکار کون ہیں اور کون ان کی بھرتی و تعیناتی کرتاہے۔ انہیں جو لوگ عام مزدور گردانتے ہیں وہ صرف اپنے آقا کو خوش کرنے کی تگ ود و میں ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب ضلع آواران کے علاقے پیراندر کنیرہ میں آٹھ گاڑیوں پر مشتمل پاکستانی فوجی قافلے پر خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے نصف درجن سے زائد اہلکاروں کو ہلاک اور کئی زخمی کیے۔ پیر اور منگل کی رات ہرنائی شہر میں کوئٹہ روڈ پر واقع ایک پٹرول پمپ کے دفتر پر دھماکہ خیز مواد رکھ کر دفتر کو نقصان پہنچایا۔ اس میں دو شخص زخمی ہوئے ہیں۔ یہ دونوں پاکستانی فوج کے ہمنوا ہیں اور یہ دفتر پاکستانی فوج کے افسر اور کئی اہلکاروں کا ٹھکانہ تھا جہاں سے وہ معلومات حاصل کرتے تھے۔ یہ حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔