افغانستان میں طالبان کے خلاف جاری جنگ میں ہر صورت میں کامیابی حاصل کرنے کےلئے ٹرمپ انتظامیہ نے افغان علاقوں میں نئے خفیہ لڑاکا جیٹ طیارے کو متعارف کرواتے ہوئے ایف -بائیس کے ذریعے بمباری کی۔
امریکی فوج کے اشاعتی ادارے کی رواں ہفتے جاری رپورٹ کے مطابق امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل جون نکالسن نے بتایا کہ امریکی ایئر فورس کی جانب سے اس لڑاکا جیٹ ایف – بائیس سے طالبان عسکریت پسندوں کے منشیات کے اڈوں پر حملہ کیا گیا، جن سے ان کی کثیر آمدنی ہوتی تھی۔
تاہم جب مرکزی ذرائع ابلاغ کی جانب سے طالبان کے آمدنی کے ذرائع کو تباہ کرنے پر توجہ دی جارہی تھی تو وہی فوجی اشاعتی ادارے ڈیفنس ٹیک، نیوی ٹائمز اور دیگر کی جانب سے اس بات کو سامنے لایا گیا ہے کہ ایف – بائیس خفیہ لڑاکا طیارہ ہے جو پہلی مرتبہ امریکا کی جانب سے افغانستان میں استعمال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق نئی جارحانہ مہم کے سلسلے میں وسیع پیمانے پر کیے گئے مشن میں ایف – بائیس کے ساتھ بی- باون اسٹارٹو فورٹ ریس اور افغان اے 29 سپر تکانوس بھی شامل تھے۔
بعد ازاں واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران جنرل نکالسن نے بتایا کہ خفیہ لڑاکا طیارہ ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا جس سے عام شہریوں کی ہلاکتیں کم ہوں گی۔
رواں ہفتے کی کارروائی کے دوران خفیہ لڑاکا طیارے کے ذریعے 250 پاؤنڈ کا چھوٹا بم استعمال کیا گیا جس سے کم مقدار میں متوازی نقصان ہوا۔
افغانستان میں نئی جارحانہ مہم کے حوالے سے این بی سی نیوز نے رپورٹ کیا کہ گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال میں امریکی ایئر فورس کی جانب سے تین گناہ زیادہ بم گرائے گئے۔
31 اکتوبر تک امریکی فوج نے طالبان کے خلاف 3554 مرتبہ بمباری کی جو 2016 میں کی جانے والی 1337 مرتبہ بمباری کے مقابلے میں تین گناہ زیادہ ہے جبکہ 2015 میں امریکا کی جانب سے طالبان کے خلاف 947 حملے کیے گئے تھے۔جنرل نکالسن کا کہنا تھا کہ بمباری میں اضافہ نئی امریکی حکمت عملی کا حصہ ہے جو افغانستان میں امریکا اور اتحادی فورسز کو مزید طاقت فراہم کرے گی۔