‎چار دنوں کے دوران فورسز کے ہاتھوں ایک درجن سے زائد بچوں اور چار خواتین کا اغواء تشویشناک ہے – بی ایس او آزاد

133

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے چار دنوں کے دوران کراچی اور کوئٹہ سے ایک درجن سے زائد کم عمر بچوں،ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی بیوی اور اسلم بلوچ کی بہن سمیت چار خواتین کی ریاستی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فورسزبلوچ خواتین و بچوں کو اغواء کرکے شدید ترین جرائم کا مرتکب ہورہے ہیں، لیکن نہ بچوں کی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیمیں اس حوالے سے کچھ اقدام اٹھا رہی ہیں اور نہ ہی خواتین کی حقوق کی تنظیمیں بلوچ خواتین کی اغواء کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں۔ بلوچ نسل کشی، نوجوانوں کی گمشدگی و مسخ لاشوں کی برآمدگی اور اب خواتین و بچوں کے اغواء کے باوجود بھی انسانی حقوق کی نام نہاد عالمی تنظیمیں مجرمانہ خاموشی اختیار کرچکی ہیں، اس خاموشی سے نہ صرف مذکورہ اداروں پر سے بلوچ عوام کا اعتماد ختم ہوچکا ہے بلکہ یہ یقین عوام کے اندر مزید مستحکم ہورہا ہے کہ وہ اپنی جنگ خود لڑیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کوئٹہ سے ڈاکٹر اللہ نزر بلوچ کی بیوی بچوں کو دیگر خواتین کے ساتھ اغواء کرنے کے بعد فورسز نے ایک کوئٹہ ہی سے اسلم بلوچ کی بہن کو بچوں سمیت اغواء کرلیا۔ اس طرح کے اقدامات سے ریاست اپنی نفسیاتی شکست کو دنیا کے سامنے واضح کررہی ہے۔انہوں نے نیشنل پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی ایک سیاسی پارٹی نہیں بلکہ منافقوں کا ایک ٹولہ ہے جو ریاستی فورسز کے سول ادارے کے طور پر بلوچستان میں متحرک ہے، نیشنل پارٹی جیسے مفاد پرست گروہ بلوچ قوم کے خیرخواہ نہیں بلکہ قتل عام میں ملوث ہیں۔ بلوچ نسل کشی میں شریک قابض کے گماشتوں کا احتساب بلوچ عوام ضرور کریگی۔

بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ ریاستی جبر سے بلوچ عوام کو محفوظ کرنے کا واحد ذریعہ آزاد ی کا حصول ہے۔ بلوچ عوام کی زمہ داری ہے کہ وہ اپنی معاشی و سیاسی آزادی اور اپنی تحفظ کے لئے آزادی کی جدوجہد میں ہر محاز پر شریک ہوں۔