گوادر چیمبر آف کامرس نے سی پیک منصوبے سے متعلق مقامی کاباروباری افراد کی عدم شمولیت پر تحفظات کااظہار کردیا۔
مقامی بزنس مین کو مکمل لاتعلق رکھ کر سرمایہ کاری کے مواقع سے دور رکھا جارہا ہے۔
پاکستان کے دیگر علاقوں کے برعکس ایران سے ملنے والے بارڈر کو بند کرکے سرمایہ کاری کو روک لگادی گئی ہے جبکہ انڈیا کے ساتھ پنجاپ کے تجارتی تعلقات جاری ہیں۔
گوادر چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں نے کہا کہ ماسٹر پلان سمیت گوادر کے کسی پالیسی سازی کے وقت مقامی اسٹیک ہولڈر اور چیمبر آف کامرس سے مشاورت نہیں کی جاتی اور سی پیک منصوبے کے سامنے رکاوٹ بیوروکریسی اور کرپشن ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ نیوٹاؤن کے ایل بلاک کو بحال کیا جائے. اس بلاک میں سرمایہ کاروں کے اربوں روپے لگے ہیں اس کے علاوہ گبد، پیشن، مند، ریمدان، پنجگور سمیت تمام بارڈر کھول دیئے جائیں.
اپنی پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا کہ افغان ٹرانزٹ کا تجارتی عمل گوادر پورٹ سے شروع کیا جائے.
اور یہ لازمی ہے کہ مقامی لوگوں کو پرائیویٹ پارٹنرشپ بزنس کا حصہ دار بنایا جائے.