بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان کے علاقے کوئٹہ سے بلوچ رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی بیوی کی تین دیگر خواتین اور تین بچوں سمیت سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اغواء کو پاکستان کی ننگی جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی وحشیانہ کاروائیوں کے باوجود عالمی ممالک کی خاموشی اُن ممالک کی دوغلی روئیوں کو صاف طور پر ظاہر کررہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر اللہ نذر کی بیوی پر اس پہلے بھی فورسز نے تشدد کیا ہے جس سے وہ شدید بیمار ہیں، لیکن آج تمام اخلاقی حدود اور عالمی قوانین کو روندتے ہوئے ریاستی فورسز نے اپنے مکروہ چہرے کو دنیا کے سامنے عیاں کردیا ہے۔
کراچی سے آٹھ سالہ بچوں اور کوئٹہ سے خواتین کو چار سالہ بچوں سمیت اغواء کرنا اس بات کا اظہار ہے کہ ریاست نہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کا پابند ہے اور نہ ہی انسانی حقوق کے قوانین کو کوئی اہمیت دیتی ہے۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی بیوی کو دوسرے خواتین سمیت اغواء کرنے کے خلاف عالمی طاقتوں کو فوری طور پر اپنی مجرمانہ خاموشی توڑ دینی چاہیے، اس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ کی یہ زمہ داری ہے کہ وہ اپنے رکن ملک کی اداروں کے ہاتھوں ہونے والی بلوچ نسل کشی اور خواتین کے اغواء کے خلاف فوری طور پر ایکشن لے۔ اگر مذکورہ ممالک اور ادارے مزید خاموش رہے تو اُن کی خاموشی انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم میں براہ راست شرکت کے مترادف ہوگی۔