بلوچ آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنے ایک بیان میں پاکستانی ریاست کے ظلم و جبر اور میڈیا کی خاموشی اور جانبدارانہ رویے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم وہی کریں گے جو پاکستانی فوج بلوچ قوم کے ساتھ کر رہی ہے۔
میڈیا کی متعصب اور یکطرفہ پالیسیوں پر بھی مزید سخت ردعمل دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ تنظیموں کی جانب سے مسلسل اپیل کو ریاستی ادارے خاص کر میڈیا ہماری کمزوری سمجھ کر بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم پر نمک پاشی تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل آدھی رات کے بعد کراچی کے تین مختلف علاقوں میں گھروں پر رینجرز اور خفیہ اداروں نے چھاپے مارکر نو بلوچ طلباء کو گرفتاری کے نام پر لاپتہ کیا ہے۔ ان کی عمریں آٹھ سے پچیس سال کے درمیان ہیں۔ اس دوران خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس میں ایک خاتون کو تیسری منزل سے پھینک کر ریڑھ کی ہڈی توڑ دی گئی۔ کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود لاپتہ افراد کی کوئی خبر کوئی اتا پتہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کی مسلسل جد و جہد و مزاحمت سے قابض پاکستانی ریاست حواس باختہ ہوکر معصوم نہتے طلباء، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اسلام آباد یونیورسٹی کا حالیہ واقعہ ہو یا گزشتہ رات کا کراچی واقعہ، پاکستانی ادارے جس نفرت و غصے سے بلوچ قوم پر مظالم ڈھا رہے ہیں، اب بلوچ قوم کا رد عمل بھی مختلف نہیں ہوگا۔ بلوچستان کو ایک جیل خانہ بناکر تعلیمی اداروں کو فوجی کیمپوں اور چھاؤنیوں میں تبدیل کیا گیا ہے۔ اس صورتحال میں جب کوئی حصول تعلیم کیلئے کراچی و اسلام آباد کا رخ کرتا ہے تو انہیں اغوا اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے میڈیا پر ایک دفعہ پھر سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں نو طلباء کا اغوا اور خواتین و بچوں پر تشدد بھی میڈیا کی توجہ حاصل نہیں کر پایا تو اس میڈیا کو بلوچستان میں کام جاری رکھنے کی اجازت بھی نہیں دی جاسکتی۔ یہ نو انسانی جانوں کا سوال ہے مگر بلوچ نسل کشی میں مصروف پاکستان اور اس کے میڈیا کیلئے یہ تفریح کا سامان لگتا ہے۔ پہلے ہزاروں لاپتہ افراد کے ساتھ جو سلوک کیا گیا، انہیں سالوں سے غائب رکھنا یا تشدد بعد لاشیں پھینکنا، ان کا مقدر بھی شاید اسی طرح ہو، لیکن ہم پاکستانی و عالمی میڈیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ بلوچ قومی جہد کاروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ بلوچ مزاحمت کار جلد ہی نئے فیصلے، حکمت عملی اور طریقہ کار کے ساتھ سامنے آئیں گے۔ اس میں کسی قسم کے نقصان کا ذمہ دار پاکستان ہے بلوچ آزادی پسند نہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان ایک کالونی ہے اور تاریخ میں کالونائزرز نے اپنی کالونیوں کے ساتھ جو سلوک کیا ہے، ان سب کا تجربہ بلوچستان میں جاری ہے۔ اسی وجہ سے بلوچ قوم نے آزادی کے نعرے پر لبیک کہہ کر ہمارا ساتھ دیا ہے۔ پاکستان کی غیر انسانی بربریت کے سامنے بلوچ قوم جس ہمت و عزم کے ساتھ کھڑے ہوکر مقابلہ کر رہی ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے اور اس کا نتیجہ آزاد بلوچستان ہی ہوگا۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ خواتین پر تشدد اور نہتے شہریوں کے اغوا پر سخت رد عمل دکھائیں گے۔ میڈیا بھی اپنی بے حسی ختم کرکے جلد ہی اپنی راست پالیسیوں کا اعلان کرے بصورت دیگر اُس کے ساتھ پاکستانی فوج جیسا سلوک کیا جائے گا۔