بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان زراعت کے حوالے سے پہلے ہی سے صوبائی گورنمنٹ کی طرف عدم توجہی کا شکار ہے اسی وجہ سے پورے صوبے میں ایک ایگریکلچر کالج ہے لیکن اس کو بھی نااہل اور غافل انتظامیہ کی بھینٹ چڑھایا گیا ہے لاپرواہی اور نااہلی کا یہ عالم ہے کہ پورے ملک میں ایک سمسٹر کی دورانیہ پڑھائی 4 سے 6 مہینے تک ہے لیکن یہی ایک کالج ہے جس میں فی سمسٹر 8 سے 10 مہینے تک چلتی ہے اور 4 سالہ ڈگری 6 سال میں بھی نہیں ملتی اور ابھی حالیہ وقتوں میں کالج کی یہ حالت ہے کہ سمسٹر کا دورانیہ پورا ہو کر 2 اکتوبر کو امتحانات ہونے تھے لیکن ایک مخصوص گروہ طلباء کے زندگیوں سے کھیل کر بار بار امتحانات کو ریشیڈول کر رہے ہیں جو کہ ابھی تک نہیں ہو رہےہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اس طرح کے عناصر جو کہ طلباء کے وقت کو بھی ضائع کر رہے ہیں اور ان کے مستقبل کو بھی داؤ پر لگا رہے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے لوگوں کا ایجنڈا ہی تعلیمی دشمنی اور طلباء و طالبات کو تعلیم اور خاص کر زراعت جیسے تعلیم سے دور رکھنا ہے۔
ترجمان نے آخر میں کالج کی انتظامیہ کے حوالے سے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم ایک بار پھر وزیر اعلی اور وزیر زراعت سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ان چیزوں کا نوٹس لے کر انتظامیہ کے خلاف کارروائی کرے وگرنہ ہماری تنظیم اس حوالے سے بھرپور احتجاج کرے گی کیونکہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی طلباء و طالبات کی حقوق پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔