سی پیک متنازعہ علاقے سے گزر رہا ہے: امریکہ

572

ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو آگاہ کیا ہے کہ اسے بھی اس بات کا یقین ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ متنازع علاقے سے گزر رہا ہے۔
اس سے قبل بھارت کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری پاکستان کے ان شمالی علاقوں سے گزر رہی ہے، جن کے بارے میں ہندوستان کا دعویٰ ہے کہ وہ آزاد جموں و کشمیر کا حصہ ہے۔
امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ ‘چین کا منصوبہ ون بیلٹ ون روڈ (جس میں سی پیک بھی شامل ہے) متنازع علاقے سے گزر رہا ہے اور میرے خیال میں اس طرح سے وہ خود ہی اپنی کمزوری کو ظاہر کر رہا ہے’۔
رواں ہفتے کے آغاز میں امریکی سیکریٹری دفاع جمیز میٹس اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈانفورڈ سینیٹ اور ہاؤس آرمڈ سروسز پینل کے سامنے پیش ہوئے اور قانون سازوں کو پاک-افغان خطے کی موجوہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔
امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے کہا کہ امریکا ’ون بیلٹ ون روڈ‘ کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ دنیا بھر میں کئی سڑکیں اور گزرگاہیں موجود ہیں تاہم کسی بھی قوم کو ون بیلٹ ون روڈ پر اپنی من مانی نہیں کرنی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اس منصوبے کی مخالفت کی وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان سے گزرنے والے اس منصوبے کا ایک حصہ متنازع علاقے سے ہوکر گزرے گا۔
خیال رہے کہ سی پیک منصوبے پر سیکریٹری دفاع کے اس بیان کے بعد پاک-امریکا تعلقات میں مزید خرابی پیدا ہو سکتی ہے جو کہ 21 اگست کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ پالیسی کے تحت افغانستان میں بھارت کو دیے گئے اہم کردار کے حوالے سے پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔
امریکی سیکریٹری دفاع نے مزید کہا کہ ہم انسدادِ دہشتگردی کے حوالے سے چین کے ساتھ کام کر سکتے ہیں۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ ‘امریکا کو چین کے بارے میں کسی بھی ابہام میں نہیں رہنا چاہیے کیونکہ حکمت عملی کے تحت ہمیں چین کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، جہاں ہمارا خیال ہے کہ جس راستے پر وہ چل رہے ہیں، وہ غیر فعال ہے’.