اکتوبر2017کی صبح ’’سزائے موت کی مخالفت کے عالمی دن‘‘ کے موقع پر ایچ آر سی پی اسپیشل ٹاسک فورس تربت مکران کے زیر اہتمام پہلے تو تربت آفس میں ایک اجلاس منعقد ہوا،اورپھر آفس کے سامنے ایک مظاہرہ بھی کیا گیا۔
اجلاس میں بعض سرگرم کارکنان اور صحافیوں نے شرکت کی، اور بالترتیب غنی پرواز اور محمد کریم گچکی نے موضوع پر اظہارِ خیال کیا۔ مقررین نے سزائے موت کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کی مختلف اقسام بیان کیں، اور اس کی تمام اقسام کی مخالفت کی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے عالمی منشور، عالمی عدالت انصافِ کے آئین اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہر شخص کو زندگی کا بنیادی حق حاصل ہے ، اور کسی کو کسی کا حقِ زندگی چھیننے اور اسے موت سے ہمکنار کرنے کا حق اور اختیار حاصل نہیں۔ حتیٰ کہ ریاستوں کو بھی اپنے شہریوں کا یہ بنیادی حق چھین کر اُنہیں موت سے ہمکنار نہیں کرنا چاہیے ۔
مقررین کا کہنا تھا اقوامِ متحدہ کے 193رکن ممالک میں سے اب تک 140رکن ممالک نے سزائے موت ختم کردی ہے ۔ تاہم ابھی تک 58رکن ممالک میں سزائے موت برقرار ہے، 37رکن ممالک میں سزائے موت پر باقاعدہ عمل کیا جاتا ہے، جبکہ 21رکن ممالک میں سزائے موت پر عمل نہیں کیا جاتا ہے۔ جبکہ پاکستان اُن رکن ممالک میں شامل ہے، جن میں نہ صرف سزائے موت برقرار ہے ، بلکہ آجکل سرائے موت پر باقاعدہ عمل بھی ہوتا ہے۔
آخر میں مقررین نے تما م شرکاء کی طرف سے پُر زور مطالبہ کیا کہ پاکستان میں بھی سزائے موت کو ختم کرنا چاہیے، اور اگر بڑی سزا دنیا ضروری ہو، تو پھر سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنا چاہیے، تاکہ شہریوں کو اپنی اصلاح کرکے بہتر شہری بننے اور بہتر زندگی گزارنے کے مواقع مل سکیں۔ اِس کے بعد تمام شرکاء نے سزائے موت کی مخالفت سے متعلق مختلف نعروں سے مُزّئین پلے کارڈوں کے ساتھ آفس کے سامنے کھڑے ہوکر ایک مظاہرہ بھی کیا۔