جناح یونیورسٹی میں بلوچ پشتون طلبا پر تشدد کے خلاف بلوچستان میں مظاہرے

225

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں طلبا ء کے پر امن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کیلئے لاٹھی چارج، درجنوں طلباء کو زخمی کرنے اور 60سے زائد طلبا ء کو گرفتار کرنے کے خلاف آج کوئٹہ پریس کلب ، خضدارپریس کلب ، اوتھل یونیورسٹی اور ڈیرہ غازی خان پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ، مظاہرے میں بڑی تعداد میں طلباء نے شرکت کرکے پر امن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کیلئے لاٹھی چارج، درجنوں طلباء کو زخمی کرنے اور 60سے زائد طلبا ء کو گرفتار کرنے کے خلاف شدید نعرے بازی کیا۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرمین رشید کریم بلوچ نے کہا کہ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں طلبا ء کے مختلف گروہ اپنے جائز مطالبات کے حق میں گذشتہ دوہفتوں سے پر امن احتجاج کررہے تھے ، اسلام آباد کے لوکل انتظامیہ کے ثالثی میں طلباء اور یونیورسٹی انتظامیہ میں مذکرات ہوئے اور یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء کے تمام مسائل کو پوری حل کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے سبب طلباء نے اپنے امن احتجاج کر معطل کردیا لیکن مذاکرات کے پوری بعد یونیورسٹی نے وعدؤں کے خلاف ورزی کرکے اپنے منشا ء کے مطابق کمیٹی تشکیل دیکر یونیورسٹی سے نکالے گئے بلوچ طلباء کے ایڈمیشنز کے واپس بحالی سے مکمل انکار کردیا جس کے سبب قائد یونیورسٹی کے بلوچ طلباء نے یونیورسٹی سے نکالے گئے بلوچ طلباء کے ایڈمیشنز کے بحالی اور طلباء کو درپیش مسائل کے حل نہ ہونے تک اپنے پرامن احتجاج کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ۔ آج صبح سویرے اسلام آباد پولیس اور نااہل یونیورسٹی انتظامیہ نے پر امن احتجاج پر بیٹھے بلوچ و پشتون طلباء کے کیمپ پر دھاوا بول دیا اورپر امن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کیلئے لاٹھی چارج کرکے درجنوں طلباء کو زخمی کردیا جبکہ 60سے زائد طلبا ء کو گرفتار کیا جو تاحال اسلام آباد پولیس کے قید میں ہیں ۔

مظاہرین نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی آج صبح سویرے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے سب سے بڑی جامعہ قائد اعظم یونیورسٹی میں پرامن احتجاج میں بیٹھے بلوچ و پشون طلباء پر لاٹھی چارج اور 60سے زائدطلبا ء کی گرفتار ی کی شدید الفاظوں میں مذمت کرتی ہے جبکہ اس عمل کو غیرجمہوری اور آمرانہ عمل قرار دیکر اس کے خلاف شدید احتجاج کا اعلان کرتی ہے ۔

آخر میں مظاہرین نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اپنے مظاہروں کے توسط سے اعلان کرتی ہے کہ اگر بلوچ و پشتون طلبا ء کو پوری طور رہا نہیں کیا گیا تو اس کے ردعمل میں بلوچستان بھر میں شدید احتجاج کیا جائے گیا جبکہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی قائد اعظم یونیورسٹی کے طلباء کے تمام مطالبات کو جائز تسلیم کرکے وفاقی حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ اس معاملے میں پوری طور پر مداخلت کرکے طلبا ء کے تمام مسائل کو حل کیا جائے اور بلوچستان کے صوبائی حکومت سے اپیل کرتی ہیں کہ قائد اعظم یونیورسٹی سے نکالئے گئے بلوچ طلباء کے ایڈمیشنز کے بحالی کیلئے بلوچستان اسمبلی میں قرارداد پاس کیا جائے ۔جبکہ ایک مرتبہ پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی واضح کرتی ہے کہ اگر گرفتار طلباء کو فوری طور پر رہا نہیں کیا گیا اور نکالے گئے بلوچ طلبا ء کے ایڈمیشنز بحال نہیں کیے گئے تو اس کے خلاف بلوچستان بھر کے تعلیمی اداروں میں کلاسز کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔اور آخر میں کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی تمام بلوچ طلبا ء تنظیموں سے اپیل کرتی ہے کہ اس عمل کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیکر جدوجہد کا اعلان کیا جائے ۔