بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے رہنماؤں نے کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شب کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں رات کے دو بجے کے دوران بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے انفارمیشن سیکرٹری نواز عطاء بلوچ اور اس کے رشتہ داروں کے گھروں پر سیکیورٹی فورسز کے باوردی اورسادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے چھاپہ مار کر پانچ کمسن بچوں سمیت نواز کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا، خواتین کو شدید تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کردیا۔
گرفتار ہونے والوں میں نواز عطاء ولد عطا محمد، عابد ولد اشرف عمر 17سال، فرھاد ولد انور عمر 17سال، سجاد ولد یارجان عمر18سال،اُلفت ولد الطاف عمر 13سال شامل ہیں ۔نواز عطاء بلوچ ایک ہیومین رائٹس ایکٹوسٹ اور انٹر نیشنل ریلیشنز کا ایک طالبعلم ہے۔ اس کی اغواء نما گرفتاری کسی بھی حوالے اسے قانونی اور قابلِ جواز نہیں ہے۔نواز بلوچ خود مسنگ پرسنز کی بازیابی کے لئے متحرک کارکن ہیں لیکن آج انہیں گرفتار کرکے گمشدہ کردیا گیا ہے۔
بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن ایک غیر سیاسی تنظیم ہے، اس تنظیم کا کسی قسم کی سیاسی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ انسانی حقوق کے کارکنوں کے لئے بھی زمین تنگ کی جارہی ہے۔ نواز بلوچ کا اغواء اور اس کی گمشدگی کسی صورت قابلِ قبول نہیں، ہم سیکیورٹی کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ نواز بلوچ کو منظر عام پر لے آئیں، اگر اس سے کوئی غیر قانونی سرگرمی سرزد ہوئی ہے تو عدالتوں میں اسے اپنی صفائی کا موقع دیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی گھر میں موجود کمسن بچوں کو اغواء کرکے لاپتہ کرناقابلِ مذمت و غیر انسانی عمل ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں بھی فوراََ بازیاب کیا جائے۔
بی ایچ آر او رہنماؤں نے کہا کہ ہماری اس پریس کانفرنس کا مقصد اسی افسوسناک واقع کو میڈیا کے ذریعے انسانی حقوق کے کارکنوں اور حکام بالا تک پہنچانا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ میڈیا نواز بلوچ کی گمشدگی کے معاملے کو حکام بالا تک پہنچائے گی۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان، ایشین ہیومین رائٹس کمیشن سمیت تمام انسانی حقوق کے اداروں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور تمام انسان دوستوں کو مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی حقوق کے کارکن نواز بلوچ کی گمشدگی کے خلاف آواز اٹھائیں۔
بی ایچ آر او نے سندھ حکومت اور وفاقی اداروں سے نواز بلوچ اور دوسرے مغویان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر ان کو بحفاظت بازیاب نہیں کیا گیا تو تنظیم گورنر ہاؤس اور سندھ اسمبلی کے سامنے احتجاج سمیت پرامن احتجاج کے تمام ذرائع کو بروئے کار لائے گی۔