بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جئیند بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے زریعے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں میڈیا کا کردار بظاہر مجرمانہ و غفلت کا شکار نظر آرہا ہے لیکن درحقیقت شروع دن سے ہی میڈیا کی بنیادیں بلوچستان میں ریاستی مفادات کے تحفظ و تشہیر کی بنیاد پر رکھے گئے تھے اور آزاد میڈیا کے تاثر سے اس مکروہ کردار کو چھپایا گیا لیکن ایک عرصے سے بالخصوص پچھلے دو سالوں سے بلوچستان میں جاری ریاستی بربریت اور بلوچ نسل کشی پر میڈیا کا کردار ریاستی اداروں کے ہمنوائی میں ایک ریاستی ادارے کے طور پر ابھر کر سامنے آچکا ہے اس تمام عرصے میں وہ تمام لوگ جو میڈیا کے حقیقی کردار سے واقفیت کے بنا پر حقیقی کردار کو نبھانے کی حامی تھے یا اس کردار کو نبھارہے تھے ان میں سے بہت سے بیباک اور بہادر صحافیوں کو بیدردی سے ریاستی اداروں نے قتل کردیا اور بہت سے لوگوں کو دھونس و دھمکی و تشدد کے ذریعے خاموش کروا دیا گیا بلوچستان میں آج کا میڈیا اپنے حقیقی کردار سے محروم ایک ریاستی تشہیری ادارہ بن چکا ہے بلوچ آزادی پسندوں کے موقف اور بلوچستان میں جاری تحریک پر جس طرح سے میڈیا کے لوگوں نے اپنی آنکھیں بند کررکھیں ہیں وہ اس بات کا واضح ثبوت ہے
لہذا کسی بھی دھونس و دھمکی کے بغیر بلوچستان میں کام کرنے والے میڈیا کے لوگوں کو واضح الفاظ میں بتانا چاہتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں جاری فوجی جارحیت و بربریت پر انسانی حقوق کی پامالی اور بلوچ نسل کشی پر اپنا حقیقی کردار ادا کریں ریاست اور بلوچوں کے بیچ صحافتی اصولوں پر کار بند رہ کر کام کریں ناکہ ریاستی ہدایات پر کیونکہ بلوچ قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے لئے کوئی بھی ایسا کردار قابل قبول و قابل برداشت نہیں جو آج بلوچستان میں میڈیا ادا کررہا ہے میڈیا کے حوالے سے معمولات کتنے بھی حساس کیوں نہ ہوں اس بات میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئیے کہ ایسے حالات میں ہم اپنے لوگوں کے ساتھ ہوں گے اگر جلداز جلد میڈیا بلوچستان میں اپنے موجودہ روش میں تبدیلی نہیں لاتی ہے تو بلوچ مسلح تنظیم بی ایل ایف کے میڈیا کے حوالے سے اعلان کردہ موقف کو لیکر ہم تمام بلوچ آزادی پسند تنظیموں سے ملکر میڈیا کے ریاستی کردار کے خلاف حکمت عملی ترتیب دینگے۔