بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ بی آر ایس او کی سینٹرل کمیٹی کا اجلاس زیرصدارت مرکزی چیئرمین ریحان بلوچ منعقد ہوا ہےجس میں مختلف ایجنڈے زیر بحث رہے جن میں عالمی و علاقائی سیاسی صورت حال،تنظیم کی گزشتہ کارکردگی، تنقید برائے تعمیر اور آئندہ کا لائحہ عمل شامل تھے. اجلاس کی شروعات شہدائے بلوچستان کے یاد میں دو منٹ کی خاموشی کے بعد کی گئی۔
بی آر ایس او کے مرکزی رہنماؤں نے شہدائے بلوچستان کو انکے بے لوث قربانیوں پر خراجِ تحسین پیش کیا اور تمام اسیرانِ بلوچستان کو خراج عقیدت پیش کیا جو ریاستی اذیت گاہوں میں ہر طرح کی تکالیف سے گزرہے ہیں۔
بی آر ایس او کے رہنماؤں نے مختلف ایجنڈوں پر اپنےخیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی جانب سے سیاسی و طلباء تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے اور اوپن سرفیس سے ان تنظیموں کو دور رکھنے کا مقصد بلوچ قوم کو سیاسی شعور سے دور رکھنا ہے۔ ریاست بلوچستان میں اپنی فوج و ریاستی سرپرستی میں قائم مذہبی شدت پسند گروپوں کو پروان چڑھا کر بلوچ قوم کی نسل کشی میں مصروف عمل ہےاور خطے کی بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر بلوچستان خطے کی دیگر ممالک کے لئے بھی اہمیت کا عامل بنتا جا رہا ہے۔ بحر بلوچ پر کنٹرول حاصل کرنے کی ناکام کوشش میں چائنہ پاکستان کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد بلوچستان میں تیزی کے ساتھ اکنامک کوریڈور کے نام پر فوجی بیسسز، ائیر پورٹ و دیگر منصوبوں پر کام کررہا ہے۔ چائنہ بلوچستان کی بحری راستوں پرمکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لئے اہم سمندری راستوں پر پورٹ تعمیر کرکے ان راستوں کی ناکہ بندی کررہی ہے۔ اپنے ان مذموم عزائم کی تکمیل کے لئے بلوچستان کے اہم ساحلی شہر گوادر میں چائنہ تیزی سے اپنے مجوزہ منصوبوں پر عمل درآمد کررہی ہے جس سے چائنہ کے روایتی حریف ممالک کی پریشانی اگرچہ معنی رکھتی ہے لیکن سب سے زیادہ خطرہ بلوچ قومی شناخت اور وجود کو ہے۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ قابض ریاست بلوچ جہد آزادی کو کاؤنٹر کرنے کیلئے متعدد پالیسیاں ترتیب دے چکا ہے بلوچ عوام کو معاشی اور سیاسی حوالے سے پسماندہ رکھنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کو بھی فوجی چھاؤنیوں میں بدل دیا گیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں خوف کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں فورسز باقاعدہ اپنے کیمپ قائم کرچکے ہیں۔اس کے علاوہ ہزاروں بلوچ سیاسی کارکنان،اساتذہ، طلبا، ادیب اور زندگی کے مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی شہادت اور لاتعداد بلوچوں کی اغواء نما گرفتاری انہی پالیسیوں کا تسلسل ہے جس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔ مگر ریاست بلوچ قومی تحریک کے خلاف اپنی تمام تر مشینری کو بروئے کار لا کر بھی اِس تحریک کو ختم یا کمزور نہیں کر پائی اور اِسکی کامیابی کا محور صرف اور صرف بلوچ قوم کا وہ مستقل ،مضبوط اور پختہ ارادہ اور عزم ہے جو وہ آزادی کے متعلق رکھتا ہے۔رہنماؤں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بی آر ایس اوکے تمام طالب علم جہد کاروں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قوم کو موبالائز کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بھرپور طریقوں سے استعمال کرکے دشمن کے عزائم و حکمت عملیوں کو خاک میں ملا دیں۔
بی آر ایس او کے مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میں بلوچ آزادی پسند جماعتوں میں اتحاد کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے ہیں اور بہت جلد بی آر ایس او اتحاد کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریگی اور تمام آزادی پسند جماعتوں اور رہنماؤں سے رابطہ کرکے اتحاد کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی جائیگی۔ جبکہ اتحاد میں ہونے والی پیشرفتوں سے قوم کو آگاہ کیا جائے گا۔