القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے ایک ریکارڈ شدہ صوتی پیغام میں اعتراف کیا ہے کہ ’عرب بہار‘ تحریک ناکامی سے دوچار ہوئی ہے اور اس وقت یہ تحریک ناکامی کے مرحلے میں پہنچ چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کم زور قیادت نے عوامی غم وغصے کی لہر کو ضائع کردیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اپنے آڈیو بیان میں ایمن الظواہری نے ضمنا سابق النصرۃ فرنٹ جو اب ’تحریر الشام محاذ‘ کے نام سے جانی جاتی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ الظواہری نے وضاحت کی ہے کہ النصرہ فرنٹ سمیت کسی بھی بیعت کی معافی نہیں دی گئی۔
خیال رہے کہ شام میں سرگرم النصرہ فرنٹ نے تنظیم کے نائب سربراہ ابو الخیر المصری کی قیادت میں القاعدہ سے علاحدگی اختیار کرلی تھی۔ المصری رواں سال فروری میں شام میں ایک حملے میں مارا گیا تھا۔ بعد ازاں رابطہ کمیٹیوں نے الزام عاید کیا تھا کہ تنظیم کے سربراہ کے ٹھکانے کی نشاندہی کے بعد امریکا نے شام میں النصرہ کے سربراہ محمد گولانی کو ہلاک کردیا تھا۔
ایمن الظواہری نے اپنے بیان میں القاعدہ پر اعتماد اور اس کی مدد و معاونت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیعت ایک شرعی عہد وپیمان ہے جس کی پابندی سب پر لازم ہے‘۔
ایمن الظواہری نے نام لیے بغیر شام میں لڑنے والی تنظیموں پر تنقید کی اور کہا کہ شام میں بھی مصر کے اخوان المسلمون کے ناکام تجربے کو دہرایا جا راہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ حقائق سے فرار اختیار کرتے ہوئے اس غلط فہمی میں ہیں کہ وہ امریکا کی دھوکہ دہی پر مبنی مدد کے ذریعے اقتدار تک پہنچ جائیں گے۔ امریکا صرف اپنے مفادات کے لیے لوگوں کو استعمال کرتا ہے۔