بلوچ نیشنل موومنٹ کے چئیرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ کراچی اور کوئٹہ سے بلوچ خواتین اور بچوں کا فوج کے ہاتھوں اغوا منتشر بلوچ سیاسی قوتوں کو متحد اور مزید متحرک کرنے کا باعث بنے گا۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بلوچ اپنے بچوں اور عورتوں کی دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ یہی وقت ہے کہ پاکستانی فوج کو اپنی کاوشوں اور اتحاد سے یہ پیغام دیں کہ ہم ایسے گھٹیا اور بزدلانہ حرکتوں کو برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے میں کراچی اور کوئٹہ سے چار خواتیں اور پندرہ کمسن بچوں کو پاکستانی فوج نے اغواہ کیا ہے۔ تیس اکتوبر کو کوئٹہ میں بلوچ قوم پرست رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی اہلیہ فضیلہ اور ان کی بیٹی پوپل جان سمیت تین دیگر خواتین اور چھ بچوں کو اغوا کیا گیا۔ ان میں بلوچ قوم پرست رہنما اسلم بلوچ کی ہمشیرہ اور ان کے چار بچے شامل ہیں۔
خلیل بلوچ نے کہا کہ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تین خواتین کو افغانستان جاتے ہوئے چمن میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بیان کو رد کرتے ہوئے اسے سرکاری پروپیگنڈہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ خواتین کو چمن یا افغانستان جاتے ہوئے نہیں بلکہ کوئٹہ میں سریاب روڑ سے اسلم بلوچ کی ہمشیرہ کے گھر سے اغوا کیا گیا ہے۔
خلیل بلوچ نے کہا کہ ڈاکٹر اللہ نذر کی اہلیہ ایک فوجی آپریش میں زخمی ہوئی تھیں جس کے بعد ان کے کمر کا آپریشن ہوا تھا جو ناکام رہا۔ وہ کوئٹہ میں علاج کے لیے موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں کے اغوا کا ایک مقصد بلوچ رہنماؤں پہ دباؤ ڈالنا اور دوسرا مقصد بلوچ قومی تحریک میں خواتین کے متحرک کردار کو ختم کرنا ہے۔ مرد کار کنان کے جبری لاپتہ ہونے اور شہید کیے جانے کے بعد بلوچ خواتین نے آزادی کی جدوجہد کے حق اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کی فوج ایسی بزدالانہ حرکتوں سے اپنے ان مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ اس سے ہم مزید متحرک ہوں گے کیوں کہ ہم اپنی غیرت اور ننگ کا تحفظ جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا ماضی میں شاید ہم نے قاہلی دکھائی ہو گی لیکن عورتوں اور بچوں کے اغوا کے بعد ہم مزید متحرک ہوں گے اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔