بلوچ اور پشتون طلبا پر تشدد قابل مذمت ہے:بی آر ایس او

184

بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگناہزیشن کے مر کزی ترجمان نے اسلام آباد کے قائداعظم یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم بلوچ اور پشتون طلباء پر تشدد اور گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پر امن بلوچ اور پشتون طلباء پر اسلام آباد پولیس کی تشدد درحقیقت وفاق کا بلوچ اور پشتون سے اظہارِ نفرت ہے ۔ بلوچستان میں موثر تعلیمی نظام نہ ہونے کی وجہ سے بلوچ طلباء پنجاب اوردیگر صوبوں کا رخ کرتے ہیں لیکن وہاں بھی ریاستی فورسز انہیں سکون سے تعلیم حاصل کرنے نہیں دیتے۔ بلوچ اور پشتون طلباء کو یونیورسٹی سے نکالنا مذکورہ اقوام کو تعلیم سے دور رکھنے کی ریاستی سازش کا حصہ ہے جس کے خلاف تمام محکوم اقوام کو متحد ہوکر جدوجہد کرنے ہوگی۔
بی آر ایس او کے ترجمان نے مزید کہا کہ پر امن طلباء پر لاٹھی چارج کی اجازت دنیا کے کسی بھی ملک کا قانون نہیں دیتالیکن پاکستان شاہد ہی واحد ملک ہے جہاں محکوم اقوام کے تعلیم حاصل کرنے پر بھی پابندی لگائی جا رہی ہے۔ اور ہر گزرتے دن کے ساتھ محکوم اقوام کے لیے مشکلات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
ترجمان نے اسلام آباد میں رونما ہونے والے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ریاستی سازش قرار دیتے ہوئے انسانی حقوق کے داروں اور اقوام متحدہ سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان میں پشتون ، بلوچ اور دیگر محکوم اقوام پر ہونے والے ریاستی مظالم کے خلاف اپنا آوا ز بلند کریں۔