بلوچستان میں منشیات استعمال کر نے والے افراد کی تعداد میں تیز ی سے اضافہ ہورہا ہے انسداد منشیات کیلئے کام کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ اب اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلباء نے بھی امتحانات میں نمایاں کامیابی کیلئے منشیات کا استعما ل شروع کردیا ہے جس کے انتہائی خطرنا ک اثرات معاشرے پر مرتب ہورہے ہیں ۔
نجی ٹی وی کے مطابق کو ئٹہ میں نوجوانوں کو منشیات سے نجات دلانے اور اُن کی دوبارہ بحالی کے سرکاری ادارے کے سربراہ جاوید بلوچ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ایک منظم سازش کے تحت ہمارے نوجوانوں کو اس لعنت میں مبتلا کیا جارہا ہے باالخصوص اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلبا ء کو اب ہدف بنایا گیا ہے اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ایک منظم مافیہ سر گرم عمل ہے اگر اس عمل کو اب نظرانداز کیا گیا تو اس کے اثرات آنے والے وقتوں میں بہت تباہ کُن ہو ں گے،،
اُن کے بقول آج ہمارے نوجوان نسل کو مفلوج کیا جارہا ہے نوجوان نسل کے اخلاق کو خراب کیاجارہا ہے اس کو روکنے کی ضرورت ہے تمام سماجی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس لعنت کے خلاف سنجیدگی سے ایک ٹھوس لائحہ عمل اختیار کریں یہ آگ جتنی تیزی سے پھیل رہی ہے متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے اپنی سنجیدگی کا مظاہر ہ کر نا چاہیے ،،
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے منشیات اور جرائم کے 2013 کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں دو لاکھ 80 اور کو ئٹہ میں اٹھارہ ہزار سے زائد لوگ منشیات استعمال کر تے ہیں اور اس تعداد میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے ،جاوید بلوچ کا کہنا ہے کہ اُن کے ادارے میں منشیات سے نجات پانے کی خواہش رکھنے واے تقریباً 70افراد کو داخل کیاجاتا ہے اور ہر سال ادارے میں 700 افراد کا علاج مفت کیا اور اُنھیں پانچ مختلف ہنر بھی سکھائے جاتے ہیں ،
ادارے میں اسکول کے طلبا سے کر لے پی ایچ ڈی کرنے والے اساتذہ کا بھی علاج کیا گیا لیکن باہر جاتے ہی وہ نوجوان دوبارہ منشیات استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں ادارے کے علاج سے منشیات تر ک کرنے والے افراد میں سے 78 فیصد دوبارہ منشیات کا استعمال شروع کردیتے ہیں ۔جاوید بلوچ کا کہنا ہے کہ منشیات فروشوں کیلئے نشئی حضرات نقد پیسے رکھنے والے گاہک ہوتے ہیں اُسے روزانہ پانچ سو روپے کی منشیات خر ید کر استعمال کر نی ہو تی ہیں،
اُن کا کہنا ہے کہ نئے نوجوانوں کو اس طرف راغب کرنے اور مختلف اداروں سے صحت یاب ہونے والوں کودوبارہ اس لعنت میں مبتلا کرنے کیلئے مافیہ مختلف طریقے استعمال کرتی ہے ، سیکریٹ پینے والے نوجوانوں کے ساتھ مافیہ کے ایجنٹ پہلے دوستی اور پھر بتائے بغیر نوجوان کوکر سٹل یا سیثہ سے بھراسکریٹ پھلا دیتے ہیں جسے پیتے ہی نوجوان کو سُرور آجاتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ منشیات کا استعمال بڑھتا رہتا ہے ۔جاوید بلوچ نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے سکریٹ پینے اور منشیات سے نجات دلانے والے اداروں سے فارغ ہونے والے نوجوانوں پر خاص نظر رکھیں کیونکہ منشیات کی پہلی سیڑھی سکریٹ سے ہی شروع ہوتی ہے ،
منشیات سے نجات دلانے والے اداروں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ فی الوقت کو ئٹہ کے مختلف تعلیمی اداروں میں طلبا امتحانات میں اچھے نمبر حاصل کرنے کیلئے سیثہ ، کرسٹل، جبکہ طالبات افیوم ،چرس اور دیگر مضر منشیات استعمال کر تی ہیں ،منشیات سے نوجوانوں کو نجات دلانے کیلئے کو ئٹہ میں 13 مراکز فعال ہیں جبکہ بلوچستان کے دیگر اضلاع میں سرکاری محکمے سماجی بہبود کے بارہ مراکز قائم کئے گئے ہیں جہاں عملہ بھی تعینات کیا گیا ہے لیکن ان میں سے کو ئی بھی مرکز فعال نہیں ۔