بلوچستان میں میڈیا پابندی کے باعث بدستور پانچویں روز بھی بلوچستان بھر میں اخبارات کی ترسیل نہ ہوسکی۔
تفصیلات کے مطابق بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیموں کے جانب سے دھمکیوں کے بعد بلوچستان بھر میں میڈیا پابندی برقرار ہے۔
دوسری جانب کل نوشکی میں کیبل آفسز کو بھی دستی بم سے نشانہ بنایا گیا جس سے خیال کیا جا رہا ہے کہ مسلح تنظیمیں اخبارات کے ساتھ ساتھ ٹی وی چینلوں پر بھی پابندی کے خواہاں ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ نمائندے کے مطابق حملے کے بعد کیبل آفسز نے اپنی سرگرمیاں محدود کررکھی ہیں۔
اس سے پہلے حب چوکی، آواران اور تربت میں پریس کلبوں، اخبار بھیچنے والے دکانوں اور اخبارات لے جانے والی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچ لبریشن آرمی اور یونائٹڈ بلوچ آرمی کی جانب سے مشترکہ طور پر پاکستانی میڈیا بایئکاٹ کے نام سے مہم چلائی جارہی ہے۔ ان تنظیموں کا کہنا ہیکہ پاکستانی میڈیا بلوچستان میں صرف ریاستی بیانیہ پر اکتفا کیے ہوئے ہے جو کہ صحافتی اصولوں کے مکمل برخلاف ہے اور ریاستی بلوچ کش پالیسیوں کو دوام بخش رہی ہے۔