اکیسویں صدی ظالم حکمرانوں کے لیے شکست کی صدی ثابت ہوگی – بی آرایس اوچیئرمین

374

بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مر کزی چیئرمین ریحان بلوچ نے میڈیا میں جاری کردہ اپنے بیان میں عراقی کردستان میں ریفرنڈم کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے قابضین کی شکست قرار دیا ہے. ریحان بلوچ نے کہا ہے کہ اکیسویں صدی جابر و ظالم حکمرانوں کے لیے شکست اور خطے میں تبدیلیوں کی صدی ثابت ہوگی۔ کرد اور بلوچ اقوام انتہائی اہمیت کے حامل سرزمین کے مالک ہیں جنہیں قدرت کے طرف سے ہر طرح کے لوازمات سے نوازا گیاہے لیکن یہ کرد اوربلوچ دونوں اقوام کی بد قسمتی رہی ہے کہ انہیں سامراجی قوتوں نے مختلف ممالک میں تقسیم کردیا ہے تاکہ انکی سرزمین پر قبضے کو برقرار رکھا جا سکے۔ لیکن عراقی کردستان میں ہونے والے آزادی کے ریفرنڈم نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ زیادہ دیر قوموں کو غلام  نہیں رکھا جا سکتا۔

‌ریحان بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بلوچ قوم پر ریاستی قابض افواج اور خفیہ ادارے ظلم کے پہاڑ تھوڑ رہے ہیں، بلوچستان میں خوف کا ماحول پیدا کیا گیا ہے حقیقی قوم پرست جماعتوں کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کی گئ ہے اور سیاسی کارکنوں کو اغواء بعد شہید کرنے کا نہ رکھنے والا سلسلہ عرصہ دراز سے سے جاری ہے۔ ‌انسانی حقوق کے ادارے جن کے وجود میں آنے کا مقصد ہی انسانیت پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنااور مظلوموں کا ہم آواز ہونا ہے بلوچوں پر ہونے والی ریاستی مظالم پر مکمل خاموش ہیں، سال میں ایک یا دو صفحات پر مشتمل رپورٹس شائع کرنے کے علاوہ یہ ادارے مکمل بے بس ہوچکے ہیں، بلکہ ان اداروں کو عالمی ادارہ کہنا بھی مناسب نہیں، کیونکہ بلوچستان میں انکا وجود نا ہونے کے برابر ہے. اتنے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف وزریوں پر ان اداروں کی بے بسی انسانیت کے لیے ایک المیہ ہے۔

‌ریحان بلوچ نے مزید کہا ہے کہ بلوچستان میں قابض قوتیں نہ صرف بلوچوں کاقتل عام کر رہے ہیں بلکہ مختلف طریقوں سے بلوچ قوم کو مکمل مفلوج کرنے میں مصروف ہیں۔ بلوچستان بھر میں منشیات کو عام کرنااور بلوچ قوم کے مستقبل، قوم کے نوجوانوں کو نشہ جیسے لانت میں دھکیلنا، تعلیمی اداروں کو مکمل تباہ کرنا اور انہیں فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل کرنا، بلوچ قوم کے روشن خیال طبقہ کو اغواء بعد شہید کرنے سمیت ریاستی ادارے مختلف طریقوں اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچ قوم کی نسل کشی کر رہے ہیں۔

‌ریحان بلوچ نے کہا کہ اس جدید دور میں بھی بلوچ قوم پتھروں کے زمانے میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے، بلوچستان میں صحت کا شعبہ مکمل تباہی کا شکار ہے جبکہ وزیرصحت کے اپنے آبائی ضلع پنجگور کے عوام چھوٹے چھوٹے بیماریوں کے علاج کے لیے بھی کراچی و دیگر بڑے شہروں کا رخ کرتے ہیں۔

‌انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہمیں مختلف چیلنجز کا سامنا ہے اور یہ مسائل روزبروز مزید ابتر ہورہے ہیں۔ لہذا عالمی اداروں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس  کرتے ہوئے بلوچستان میں اس بحرانی حالات کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے وگر نہ انکی خاموشی مزید تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔