اسلام آباد: جناح یونیورسٹی میں بلوچ پشتون طلبا کا احتجاج جاری

240

 جناح یونیورسٹی اسلام آباد میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طالب علموں پر تشدّد اور ناروارویوں کے خلاف سول سوسائٹی، طالب علموں اور تعلیم دوست افراد کی جانب سے ممتاز سماجی و سیاسی رہنماء محمد عظیم کاکڑ کی سربراہی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور یونیورسٹی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی اور لسانی بنیادوں پر جانبدارانہ اقدامات کی مذمت کی گئی

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علمیہ اکیڈمی کے ڈائریکٹر ممتاز سماجی و سیاسی رہنماء محمد عظیم کاکڑ نے کہا کہ تعلیمی لحاظ سے بلوچستان پہلے ہی پسماندگی کا شکار ہے اور بلوچستان کے نوجوان انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ابتر مالی و سماجی حالات سے نبردآزما ہوتے ہوئے بڑی مشکل سے جناح یونیورسٹی اسلام آباد اور  دیگر جامعات تک پہنچتے ہیں لیکن جامعات کی انتظامیہ بلوچستان کے طالب علموں کے ساتھ نارواسلوک برتتے ہوئے ایسے لسانی گروپوں کی پشت پناہی کرتی ہیں جنہیں بلوچستان کے لوگوں کی تعلیمی ترقی گوارہ نہیں جس کا واضح ثبوت جناح  یونیورسٹی اسلام آباد میں پیش آنے والے حالیہ اقدامات ہیں

انہوں نے کہا کہ ایک جانب بلوچستان کے طالب علموں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقعوں کی فراہمی کے دعوے کئے جاتے ہیں تو عملی طور پر بلوچستان کے طالب علموں سے ناروا سلوک اور روئیے برت کر ان کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے ایسے حالات سے نہ صرف متاثرہ طالب علموں کے والدین اور سرپرستوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے بلکہ ان اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچستان کے طالب علموں پر دانستہ تعلیم کے دروازے بند کئے جا رہے ہیں بادی النظر میں ایسے روئیے اور اقدامات بلوچستان تعلیم دشمنی پر مبنی ہیں اور سول سوسائٹی سمیت ہر نا شعور فرد کے لئے پریشان کن ہیں

انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے ارباب اختیار کو محض رسمی اخباری مذمت کے بجائے عملی اور سنجیدہ طور پر یہ معاملہ وفاقی اور پنجاب حکومت کے سامنے اٹھانا ہوگا اور حالیہ واقعات میں ملوث تمام افراد کے خلاف عملی کارروائی کرتے ہوئے بلوچستان کے طالب علموں سے رواء رکھی جانے والی ناانصافیوں کا ازالہ کرنا ہوگا اگر انصاف پر مبنی بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو اس سے صوبوں کے مابین نہ ختم ہونے والی نفرتوں کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہو جائے گا جو قومی یکجہتی کے لئے نیک شگون ثابت نہیں ہوگا لہذا حکومت کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے تعلیمی اداروں میں نفرتوں پر مبنی اقدامات اور رویوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔