دی بلوچستان پوسٹ

دی بلوچستان پوسٹ ایک آن لائن اخبار ہے، جو بیک وقت چار زبانوں انگلش ، اردو ، بلوچی اور براہوئی میں شائع ہوتا ہے۔ جسے دنیا کے ہر کونے میں دیکھا اور پڑھا جاسکتا ہے ۔ دی بلوچستان پوسٹ خصوصاً بلوچستان سے وہ مصدقہ خبریں اپنے قارئین کیلئے پیش کرتا ہے جو عالمی و علاقائی میڈیا کے نظروں سے اوجھل رکھی جاتی ہیں اور دی بلوچستان پوسٹ عموماً بلوچستان کے بابت اہم عالمی خبریں بھی جاری کرتا رہتا ہے۔ دی بلوچستان پوسٹ کا خاصہ بلوچستان کے حقیقی حالات پر مبنی وہ تحریری اور عکسی رپورٹس ہیں ، جو بلوچستان کے حقیقی حالات کا عکاسی کرتے ہیں۔ دی بلوچستان پوسٹ صحافیوں ، ویب ڈیزائنروں ، علاقائی رپورٹروں اور لکھاریوں کی ایک پروفیشنل ٹیم ہے جو یہ یقینی بناتی ہے کہ دی بلوچستان پوسٹ پر مصدقہ خبریں ، معیاری مضامین اور معلوماتی رپورٹس شائع ہوں اور ویب سائٹ چوبیس گھنٹے اپڈیٹ رہے۔

بلوچستان:۔
بلوچستان اس وقت معلومات اور خبروں کے بابت ایک اندھے کھائی میں بدل دی گئی ہے۔ جہاں سے کوئی خبر اور حقیقی معلومات دنیا کے سامنے نہیں آتی اور جھانکنے پر بھی صرف اندھیرا ہی نظر آتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بلوچستان میں کسی بھی عالمی میڈیا یا بیرونِ ملک صحافی کو آنے کی اجازت نہیں۔ روایتی طور پر بلوچستان کے حالات پر کبھی کبھار رپورٹ کرنے والی پاکستانی میڈیا اب واضح احکامات کے بعد بلوچستان کے حالات کے بابت مکمل چشم پوشی اختیار کرچکا ہے اور بلوچستان کے بابت ریاستی بیانیئے کے علاوہ کچھ شائع نہیں کررہا ۔ روایتی طور پر موجود محدود بلوچ میڈیا پر پابندی لگا کر بند کردیا گیا ہے اور کچھ کو ایڈورٹائزمنٹوں کی رشوت سے منہ بندی پر آمادہ کردیا گیا ہے۔ ان پر ستم حالات میں جو صحافی انفرادی حیثیت سے بلوچستان کے حقیقی حالات کے بابت رپورٹنگ کرنے کی جسارت کرتے ہوئے پایا گیا وہ اندھی گولیوں کا شکار ہوکر خود خبر بن گیا ۔ آج بلوچستان میں موجود گنے چنے جتنے صحافی موجود ہیں وہ اب پریس کلبوں میں محصور بد ترین سنسر شپ کا شکار ہیں ۔ دوسری طرف بلوچستان ایک جنگ زدہ خطہ ہے جہاں گذشتہ ستر سال سے بلوچ آزادی پسندوں اور پاکستانی فوج کے بیچ جنگ چل رہی ہے ۔ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں معمول بن گئی ہیں جن کی شدت میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے، لیکن میڈیا نا ہونے کی وجہ سے بڑی بڑی خبریں جیسے کے اجتماعی قبروں ، سول آبادیوں پر بمباری ، مسخ شدہ لاشیں یا کوئی بھی بڑی خبر کبھی بھی دنیا کی توجہ حاصل نہیں کرسکی ۔ اسکے علاوہ بلوچستان میں جسطرح حقوق نسواں ، شہری حقوق ، بنیادی سہولیات وغیرہ جیسے جو بھی مسائل ہیں وہ بھی محض دب کر رہ جاتے ہیں ۔ ایک عام بلوچ کی کوئی آواز نہیں ۔

ہمارا مقصد: ۔
۔ ہمارا مقصد بلوچستان کی وہ آواز بننا ہے جو کبھی بلوچستان کے سرحدوں سے نہیں نکل پائی ، ہم اس آواز کو اپنے اس خطے سمیت دنیا کے ہر کونے تک پہنچانا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی بلوچ عوام کو پورے بلوچستان سے آگاہ رکھنا چاہتے ہیں۔
۔ ہمارا مقصد سیاسی وابستگیوں سے بالا نظر ہوتے ہوئے ہر بلوچ کا آواز بننا ہے۔
۔ ہمارا مقصد ہر خبر غیر جانبداری کے ساتھ لگانا اور اسکی تشہیر کرنا ہے خواہ ہمارا ادارہ اس سے متفق نا بھی ہو۔
۔ ہمارا مقصد بلوچستان کے ہر کونے سے مصدقہ خبروں کا حصول اور انہیں دنیا تک پہنچانا ہے۔
۔ ہمارا مقصد موجودہ تمام بلوچ میڈیا کے ساتھ بہتر تعلقات اور انھیں ساتھ لیکر چلنا۔                                                   ۔ ہمارا مقصد ایک وسیع ، قابلِ اعتبار اور موثر بلوچ میڈیا ہاوس کی تشکیل ہے۔
۔ ہمارا مقصد ایک ایسے میڈیا ہاوس کا قیام ہے جو محض ایک پارٹی یا لیڈر کا ترجمان نہیں بلکہ غیر جانبداری کے ساتھ ہر بلوچ اور ہر بلوچ جماعت کی یکساں ترجمانی کرے تاکہ بلوچ عوام اور دنیا تک ایک غیر جانبدار اور حقیقی آواز پہنچائی جاسکے۔
۔ ہمارا مقصد بلوچستان کے بابت ایک ایسا وسیع معلوماتی ذرائع کا قیام ہے جہاں سے بلوچستان کے بابت ہر حقیقی معلومات تک آسانی سے رسائی حاصل کی جاسکے۔
۔ ہمارا مقصد بڑے مسائل کے علاوہ بلوچستان میں تعلیم ، صحت ، مواصلات وغیرہ جیسے مسائل کو بھی اجاگر کرنا ہے ۔

ہمارا طریقہ کار :۔
ہم خبروں کے حصول کیلئے روایتی طریقہ کاروں پر تکیہ کرنے کے بجائے براہ راست ذرائع پر یقین رکھتے ہوئے بلوچستان کے ہر شہر اور کئی دیہی علاقوں میں اپنے رپورٹروں کا جال بچھا رہے ہیں تاکہ بلوچ عوام اور دنیا کے سامنے وہ خبریں اور حالات لائی جاسکیں جو ہمیشہ سے تاریکیوں میں گم رہے ہیں ۔ ہم اپنے ابتدائی دنوں سے ہی چار زبانوں کا استعمال کررہے ہیں ۔ براہوئی اور بلوچی کا استعمال بلوچ عوام سے رابطے اور ان دو بلوچ زبانوں کے ترقی کیلئے کی جارہی ہے ۔ اردو کا استعمال اس خطے میں تمام ہمسایہ اقوام تک اپنی آواز پہنچانے کے غرض سے ہورہی ہے اور انگریزی کا استعمال دنیا کے ہر کونے تک اپنی بات پہنچانے کے غرض سے ہورہی ہے اور بلوچستان میں خاص طور پر انگریزی میڈیا کے خلاء کو پرکرنا مقصود ہے ۔ ہم بلوچستان کے مختلف شخصیات کا نقطہ نظر بلا واسطہ پیش کرنے کی غرض سے انٹرویووں پر بھی توجہ مرکوز کررہے ہیں تاکہ تمام نقطہ نظر بلوچ قوم کے سامنے آسکیں ۔ ہم محض پرنٹ میڈیا کے حد تک اکتفاءنہیں کرنا چاہتے اس لیئے ویڈیو رپورٹنگ کے طریقہ کار کو بلوچ میڈیا میں متعارف کرکے اسے مزید وسعت دے رہے ہیں ۔ خبروں کے بابت ہم سنسر شپ پر یقین نہیں رکھتے اس بنا پر بلوچستان کے تمام تنظیموں کی خبریں ہم غیر جانبداری کے ساتھ یکساں طور پر سامنے لاتے ہیں اور جہاں ضرورت پڑے کسی خبر کے بابت انفرادی حوالے سے بھی انکا نقطہ نظر حاصل کرکے سامنے لاتے ہیں ۔

ہمارا مشن:۔
ہمارا مشن وسیع ترین اور معتبر بلوچ میڈیا ہاؤس کا قیام ہے گوکہ ہم انتہائی کم وسائل اور کم افرادی قوت سے اس کام کا آغاز کررہے ہیں لیکن ہمارا مشن وقت کے ساتھ بالترتیب درج ذیل ہیں۔
۔ دی بلوچستان پوسٹ کو چار مختلف زبانوں میں مختلف ویب سائٹوں سے جاری کرنا۔
۔ بلوچستان کے ہر شہر میں رپورٹروں کا جال بچھانا۔
۔ دی بلوچستان پوسٹ کا پہلے میگزین اور پھر اخباری شکل میں اجراءممکن بنانا۔
۔ بالآخر دی بلوچستان پوسٹ میڈیا ہاوس کا قیام ۔

آپ کا کردار:۔
دی بلوچستان پوسٹ ہر بلوچ کا اپنا میڈیا ہے اور ہر بلوچ کی آواز ہے۔ ہم اپنے مشن و مقاصد میں تب تک کامیاب نہیں ہوسکتے جب تک ہمیں آپکا ساتھ حاصل نا ہو۔ دی بلوچستان پوسٹ اپنے ابتدائی ایام میں ہے۔ ہم اسکے مضبوطی اور وسعت کیلئے سب سے زیادہ آپ پر انحصار کرتے ہیں۔ آپ ہمارا اخلاقی، معاشی، تشہیری سمیت ہر لحاظ سے مدد کرسکتے ہیں۔ ہم اپنے ان ابتدائی دنوں میں آپ سے مندرجہ ذیل کمک کی امید رکھتے ہیں۔
۔ دی بلوچستان پوسٹ کے ویب سائٹ، فیس بک پیج اور ٹوئٹر کا زیادہ سے زیادہ تشہیر کرکے ہماری مدد کریں، تاکہ ہماری رسائی ہر بلوچ تک ہوسکے۔
۔ دی بلوچستان پوسٹ کے ای میل ایڈریس یا فیس بک پیج پر رابطہ کرکے اپنے علاقے میں دی بلوچستان پوسٹ کا رضاکارانہ طور پر رپورٹر بن کر آپ نا صرف بلوچستان کا بلکہ اپنا اور دی بلوچستان پوسٹ کا مدد کرسکتے ہیں۔
۔ آپ ہمارے کمزوریوں کی نشاندہی کرکے اپنے مفید آراء سے ہمیں آگاہ کرکے ہماری رہنمائی کرسکتے ہیں۔

ہماری ویب سائٹ:thebalochistanpost.com
ہمارا فیس بک پیج: https://www.facebook.com/TheBalochistanpost/
ہمارا ٹوئیٹر ہینڈل: @Balochistanpost