بلوچ ریپبلکن پارٹی سوئٹزرلینڈ چیپٹر کے صدر شیرباز بگٹی نےمیڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ بلوچستان میں جاری ریاستی بربریت کے خلاف اقوام متحدہ کی انسانی حقو ق کے حوالے سے چھتیسویں اجلاس کے موقع پر انیس اور بیس ستمبر کو بی آر پی کے جانب جنیوا میں احتجاجی مظاہرہ اور ریلی نکالی گئی، جس میں یورپ میں مقیم بی آر پی کے کارکنان سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بلوچستان میں پاکستانی جارحیت، چین کی بلوچستان میں مداخلت اور بلوچ نسل کشی کے خلاف مختلف نعرے درج تھے۔
شیرباز بگٹی نے بلوچوں کی قتل عام پراقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے اداروں کی مسلسل خاموشی پر تشویش کا اطہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خاموشی سے پاکستان اپنے بربریت میں اضافہ کررہا ہے انھوں نے کہا کہ مظاہرے اور ریلی کا مقصد دنیا کو بلوچستان کی صورتحال سے آگاہ کرنا تھا ۔
ریاستی فورسز کی جانب سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے، گزشتہ کئی دھائیوں سے بلوچ سرزمین جل رہا ہے ایسا کوئی دن نہیں گزرتا جب کسی بلوچ کو شہید نہ کیا جارہا ہو، ڈیرہ بگٹی، کوہستان مری سے لیکر مکران سمیت بلوچستان کے ہرکونے میں فوجی آپریشن جاری ہے، بے گناہ معصوم بلوچوں کے گھروں پر گولے برسائے جارے ہیں، بلوچ نوجوانوں کو آپریشنوں میں اٹھا کر غائب کیا جاتا ہے اور انھیں عقوبت خانوں میں غیر انسانی اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کیا جاتا ہے اور پھر ان کی مسخ شدہ لاشیں ہزاروں فیٹ کی بلندی سے ہیلی کاپٹروں کے زریعے فضا سے زمین پر پھنک دی جاتی ہے، خواتین کی بے حرمتی اور بچوں پہ بہیمانہ ظلم ڈھائے جارہے ہیں، لیکن حیرت کی بات ہے کہ اتنے سالوں سے جاری اس مظالم پہ اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کیلے کام کرنے والے کسی بھی تنظیم نے کوئی ردعمل نہیں دکھایا اور کسی کو کوئی پروا نہیں۔
انہوں نے کہا اقوامتحدہ سمیت انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے اداروں سے ہم کافی حد تک نزدیکی رکھتے ہیں اور انکو پاکستان کی جانب بلوچ نسل کشی کے حوالے آگاہی دیے رہے لیکن اس کے علاوہ بلوچ قوم پر ریاستی مظالم کی یہ داستاں اپنے تمام تر شواہد کے ساتھ سوشل میڈیا اور کئی ویب سائٹوں پر موجود ہے مگر نام نہاد مہذب دنیا بلوچ قوم پر ہونے والے ریاستی مظالم کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کہ باوجود خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہے، در اصل عالمی دنیا کی اسی خاموشی کی وجہ سے بلوچستان میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیاں مزید سنگین ہوتے جارہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے حوالے سے جنیوا میں پوسٹر اور ہماری پرامن احتجاج کی وجہ سے پاکستان سوئز حکام پر دباو ڈالنے کی کوشش کررہا ہے جس سے اقوام متحدہ سمیت تمام مہذب ممالک اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پاکستان بلوچوں کی آواز کو دبانے کیلئے بلوچستان میں جہد کاروں کے خلاف کس حد تک جا سکتا ہے۔ بلوچستان میں تو پہلے ہی ہمارے لوگوں کو بولنے کا حق حاصل نہیں اور اب پاکستان باہر بھی بلوچوں کی اظہار رائے پرپابندی کا مطالبہ کر کے اپنے اصل مکروہ چہرے کو بے نقاب کررہا ہے۔
آخر میں شیرباز بگٹی نے اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کیلئے ہمدردی رکھنے والے تمام اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان میں جاری ریاستی بربریت کا نوٹس لیتے ہوئے بلوچ قوم کی نسل کشی کو روکنے کے لیے جلد اور موثر عملی اقدامات اٹھائیں۔