کوئٹہ بلوچستان زمیندار ایکشن کمیٹی کے چیئرمین نصیرشاہوانی اور سیکرٹری جنرل عبدالرحمٰن بازئی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پیاز،سیب،ٹماٹر اور انگور کی درآمد پر فوری پابندی عائد اور بلوچستان کے 30 ہزار زرعی ٹیوب ویلوں کےلئےسبسڈی کا نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جائے بصورت دیگر زمیندار پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے سامنے احتجاج پر مجبور ہونگے۔
یہ بات انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں زمینداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بجلی کی 18سے 20 گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ اور بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے پیاز کی فصل دیر سے تیار ہوئی اور وقت صوبہ میں 9 لاکھ ٹن پیاز موجود ہے جو ملک کی چھ ماہ کی ضرورت کیلئے کافی ہے لیکن اب وفاقی حکومت پیاز درآمد کرنا چاہتی ہے جس سے نہ صرف ملک کا قیمتی زرمبادلہ ضائع ہوگا بلکہ بلوچستان کے زمینداروں کو پانچ سال بعد جو تھوڑی بہتر قیمت مل رہی ہے وہ بھی نہیں ملے گی،یوں مرکزی حکومت زمینداروں سے نان شبینہ چھین رہی ہے،انہوں نے کہاکہ اگر حکومت نے پیاز،سیب،ٹماٹر اور انگور کی درآمد پرپابندی عائد نہیں کی تو زمیندار سخت معاشی بحران میں مبتلا ہوجائیں گے،انہوں نےکہاکہ حکومت بلوچستان کے 30ہزار زرعی ٹیوب ویلوں پر سبسڈی کانوٹیفکیشن فوری جاری کرے اور ان زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے تاکہ اس مد میں 22 ارب روپے سبسڈی کی رقم بچاکر ترقیاتی کام کرائے جاسکیں ،ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نااہل ہے اگر وہ منصوبہ بندی کرتی تو صوبے میں پانی کی کمی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا حکومت کی جانب سے منصوبہ بندی نہ ہونے کے بارشوں کا پانی ضائع ہوجاتا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پیاز کی بوری جو 6ہزار روپےمیں فروخت ہورہی تھی اس کی درآمد کے فیصلے کی خبروں سے اب یہ پیاز 2500 روپے میں فروخت ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت فوری طور پر پیاز،سیب ،ٹماٹر اور انگور کی درآمد پر پابندی اور 30ہزار زرعی ٹیوب ویلوں پر سبسڈی کا نوٹیفکیشن جاری کرے بصورت دیگر بلوچستان کے زمیندار پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے سامنے احتجاج پر مجبورہونگے۔