اقوام متحدہ کا اجلاس: پاکستان کے لئے ایک بھیانک خواب

311

اقوامِ متحدہ کا سالانہ اجلاس اس وقت ایک بھیانک خواب بن گیا جب انڈیا، افغانستان اور بنگلہ دیش کے رہنماوں نے دنیا کے سامنے باری باری پاکستان کی حقیقت کو آشکار کیا۔

اقوامِ متحدہ کی سالانہ اجلاس سے پاکستانی وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے خطاب میں افغان جنگ اور کشمیر کی آزادی پر زور دیا، انکا کہنا تھا کہ “پچھلے سولہ سال سے جاری افغان جنگ تھم نہیں رہا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طاقت کا استعمال امن نہیں لا سکتا۔ کابل حکومت ہو اتحادی فورسز یا پھر طالبان کوئی بھی ایک دوسرے پر طاقت کی بنیاد پر فیصلے مسلط نہیں کر سکتا”۔

کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ، ” انڈیا کا کشمیر میں اس صدی کا بد ترین ظلم ڈھا رہا ہے، وہاں اپنی فوجی قوت سے گولیاں اور چھرے برسا کر نوجوانوں کو قتل و زخمی کر رہا ہے، اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کے معاہدہ کے مطابق کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے مگر بھارت نے انھیں اپنے اس حق سے محروم رکھ رہا ہے”۔

جمعہ کے روز انڈیا کے فرسٹ سیکریٹری ‘ اینم گمبھیر’ نے پاکستانی وزیراعظم کے الزامات میں جواب میں تابڑ توڑ حملہ کیا، انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ،” پاکستان دراصل دہشتگردستان ہے، پاک وطن بنانے کی مہم جوئی نے پاکستان کو دہشتگرد اگلنے والا ایک ملک بنا دیا ہے۔ پاکستان کی موجودہ حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ، اقوامِ متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ دہشتگرد حافظ سعید کو پاکستان میں اب باقاعدہ ایک سیاسی لیڈر بنا دیا گیا ہے۔”

انھوں نے مزید کہا کہ،” پاکستان کو اب یہ سمجھ جانا چاہیے جموں کشمیر انڈیا کا اٹوٹ انگ ہے اور رہیگا، سرحد پار سے ہونے والی دہشتگردی ہماری سالمیت کو نقصان نہیں پہنچا سکتی”۔

افغان صدر اشرف غنی نے اجلاس کے دوران پاکستان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ، ” میں اپنے ہمسائے ملک پاکستان کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ امن مذاکرات کے حوالے سے کابل حکومت کے ساتھ بیٹھے اور ‘ایک ریاست کا دوسرے ریاست’ سے بات چیت شروع کریں۔”

انھوں نے پاکستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کی طرف اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ،” ہمارے پاس اب موقع ہے کہ ہم اپنے ہمسائیوں سے بات کریں اور دہشتگردی کو ختم کریں”۔

اشرف غنی نے اس موقع پر امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ کے نئے افغان پالیسی کو بھی سراہا۔

اقوامِ متحدہ کے سالانہ اجلاس میں پاکستان کے خلاف نا صرف انڈیا اور افغانستان صف آراء تھے بلکہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے بھی سنہ 1971 کی بنگالی نسل کشی کی یاد دلا کر پاکستان کو شرمندہ کیا۔

انھوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ، “بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران پاکستانی فوج نے تین ملین بنگالیوں کا قتل عام کیا اور دو لاکھ خواتین کی عصمت دری ہوئی”۔

انھوں نے مزید کہا” 25 مارچ کے دن پاکستانی فوج نے بنگالیوں کے خلاف کریک ڈاون شروع کیا تھا، اور حال ہی میں ہماری پارلیمنٹ نے 25 مارچ کو شہدا کو یاد کرنے کا دن قرار دے دیا ہے”۔

خیال رہے پاکستان کو نہ صرف امریکہ میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ جنیوا میں بھی اقوامِ متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل میں بلوچ نمائندوں نے بلوچستان میں ہورے مظالم اور لاپتہ افراد کی کہانی دنیا بھر سے آئے انسانی حقوق کے علم برداروں کو سنائی۔