پاکستان کو دنیا بھر میں شرمندگی کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے فلسطینی لڑکی کی تصویر دکھا کر اسے کشمیری ظاہر کرنے کی کوشش کی۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے سالانہ اجلاس میں پاکستانی سفیر برائے اقوامِ متحدہ، ملیحہ لودھی نے ہندوستانی وزیر سوشما سوراج کو جواب دیتے ہوئے ہندوستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی اور اسی دوران ایک زخمی لڑکی کی تصویر ہوا میں لہراتے ہوئے کہا کہ، “یہ ہے ہندوستانی جمہوریت کا اصل چہرہ”۔

خیال رہے کشمیر میں ہندوستانی فوج کو چھرے والے بندوقوں کے استعمال پر کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور ملیحہ لودھی انہی واقعات کو ہندوستان کے لیئے شرمندگی ظاہر کرنے کی کوشش میں ایک غلط تصویر اٹھا لائی تھی۔

جس لڑکی کو پاکستانی سفیر کشمیری ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی تھی، تحقیقات کے بعد پتہ چلا ہے کہ وہ لڑکی فلسطینی ہے، جسکا نام ‘راویہ ابو جمعہ’ ہے، اور وہ سنہ 2014 میں غزہ پر اسرائیل کی جانب سے کیئے گئے راکٹ حملے میں زخمی ہوئی تھی۔ اسی حملے میں اسکی چھوٹی بہن سمیت خاندان کے مزید تین افراد جانبحق ہوگئے تھے۔

اس بات کو مخلتف میڈیا ہاوسز نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستانی سفیر نے انعام یافتہ فوٹوگرافر ‘حادی لیوین’ کی تصویر کو غلط انداز میں پیش کیا ہے، انہوں نے فلسطینی لڑکی کو کشمیری ظاہر کرکے ہندوستان کو شرمندہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

 

سوشل میڈیا پر دی بلوچستان پوسٹ کے لیئے رپورٹنگ کرنے والے نمائندے کے مطابق اس خبر کے سامنے آنے پر دنیا بھر سے لوگ اس تصویر کے ساتھ ٹویٹ کر رہے ہیں اور اس تصویر کو ثبوت بنا کر اقوامِ متحدہ کے اجلاس پاکستانی وزیراعظم اور سفیر کی جانب سے کہی گئی ساری باتوں کی صحت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر موجود بلوچ ایکٹوسٹ فیض بلوچ نے اپنے ایک ٹویٹ میں ملیحہ لودھی سے مخاطب ہوکر کہا ہے کہ، ” مجھے آپکے لال سرخی پر کوئی اعتراض نہیں، مگر مجھے آپکے سفید جھوٹ پر ضرور اعتراض ہے۔ یہ تصویر فلسطین کی ہے نہ کہ کشمیر کی”۔

اس بابت بلوچ مبصرین کا کہنا ہے، چھرے والے بندوقوں کے فائرنگ کو جواز بنا کر اقوام متحدہ میں بھارت کو مورود الزام ٹہرانے والے ملیحہ لودھی کو ایک نظر اپنے ملک کی جانب دوڑانا چاہیئے، جہاں ٹارچر سیلوں میں بلوچوں کی آنکھیں نکالی جاتی ہیں اور انکے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے سڑک کنارے پھینکا جاتا ہے۔

مبصرین کے مطابق حیرت کی بات یہ ہے کہ بھارت پر الزام لگانے کیلئے بھی یہ جعلی تصاویر کا سہارا لیتے ہیں۔ جب کے بلوچوں کے حقیقی اجتماعی قبروں، جن کی تصدیق عالمی ادارے کرچکے ہیں سے انکاری ہیں۔