شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جو جاپان کی فضائی حدود سے گزرتا ہوا سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ شمالی کوریا کا میزائل جاپان کی فضائی حدود سے گزارا ہے۔
جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کو غیر معمولی خطرہ قرار دیا ہے۔
جاپانی وزیراعظم نے کہا ہےکہ میزائل تجربہ شرمناک اور غیر معمولی اقدام ہے اور یہ ایک سنجیدہ اور سنگین خطرہ ہے جس جو خطے کے امن اور سلامتی کو خراب کر رہا ہے۔
جاپان اور امریکہ نے شمالی کوریا کو جواب دینے کے لیے فوری طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔
جاپان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب میزائل کا یہ تجربہ علی الصبح کیا گیا، جو ملک کے مشرقی علاقے سے گزرتا ہوا سمندر میں جا گرا۔ جاپان کی حکومت نے میزائل کو مار گرانے کی کوشش نہیں کی۔
میزائل گزرنے سے سائیرن بجنے لگے اور لوگوں سے کہا گیا کہ وہ تہہ خانوں میں چلے جائیں۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق میزائل اپنے ہدف تک پہچنے سے پہلے ہی تین ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتہ شمالی کوریا نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے تین تجربے کیے تھے۔
اس حالیہ تجربے کے بعد جاپان کی حکومت نے میزائل کی حد میں آنے والے افراد کو محتاط رہنے کو کہا لیکن سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق کسی قسم کے نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
شمالی کوریا کے اس اقدام کے بعد جاپان کے وزیراعظم شینزو ابے نے کہا ہے کہ اُن کا ملک اپنی عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہا ہے۔
جاپان کی کابینہ کے چیف سیکریٹری نے حالیہ تجربے کو ‘غیر مثالی اور گہرا خطرہ’ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ جاپان اس کے ردعمل میں ‘اہم اقدامات’ کرے گا۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل میں بی بی سی کی نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اس میزائل تجربہ کے راستے کی وجہ سے جاپان اور شمالی کوریا کے مابین کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔
امریکی محکمۃ دفاع پینٹگان کا کہنا ہے کہ حالیہ تجربہ امریکہ کے لیے خطرہ نہیں ہے اور امریکی افواج اس کے بارے میں مزید معلومات اکٹھی کر رہی ہیں۔
اس سے پہلے شمالی کوریا نے گوام میں میزائل داغا تھا جس کے جواب میں امریکی صدر نے شمالی کوریا کو خبرادر کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کو دھکانے پر اُسے بھی آگ اور غصہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔