دی بلوچستان پوسٹ نے نوشکی میں کیئے گئے حالیہ فوجی آپریشن کی خصوصی ویڈیو فوٹیج حاصل کرلی ہے۔ جس میں دو بلوچ فرزند جانبحق اور اس چھوٹے سے گاؤں کے زیادہ تر گھر تباہ کردیئے گئے تھے۔ پاکستانی فورسز کی جانب سے دو دن 18 اور 19 اگست کو جاری رہنے والا یہ فوجی آپریشن بلوچستان نوشکی کے دیہی علاقوں ہزوار اور بند دو سیہ میں کیا گیا۔
9 منٹوں پر مشتمل اس ویڈیو کے پہلے حصے میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹر ایک سویلین بستی کے اوپر منڈلا رہے ہیں اور دریں اثناء کچھ ہیلی کاپٹروں کو اس بستی میں بیٹھتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مذکورہ فوجی آپریشن میں دو بلوچ شہری جانبحق ہوئے ہیں جن کی شناخت عبدالمنان ولد غلام رسول اور صدیق ولد گہرام کے نام سے ہوئی۔ اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج انکی جسدِ خاکی اپنے ساتھ ہی لے گئیں ہیں۔
اس کے علاوہ مذکورہ آپریشن میں فوج کے ہاتھوں دو مزید شہریوں کو بھی گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا ہے۔ جن کی شناخت ابراہیم ولد امیت خان اور مستری احمد ولد مصری خان کے نام سے ہوئی ہے۔ دی بلوچستان پوسٹ کے نامہ نگار اور علاقائ ذرائع کے مطابق آپریشن کے دوران فوجی اہلکاروں نے خواتین کو شدید زدوکوب اور تشدد کا نشانہ بنایا۔
دی بلوچستان پوسٹ کے نوشکی کوریسپونڈنٹ کی طرف سے حاصل ہونے والے ویڈیو فوٹیج میں صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ اس آپریشن میں پاکستان کو امریکہ کی طرف سے مہیا کی جانے والے گن شپ کوبرا ہیلی کاپٹرBell AH-1F/Sاستعمال ہورہی ہے۔
پاکستان نے امریکہ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مد میں گن شپ کوبرا ہیلی کاپٹروں کی ایک کھیپ مارچ 2010 میں حال کی تھی۔ اس کھیپ میں 14 جنگی ہیلی کاپٹر موجود تھے۔ ان ہیلی کاپٹروں کو مذہبی شدت پسند دہشت گرد گروہوں کے خلاف استعمال ہونا تھا۔ تاہم اس ویڈیو مٰیں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ امریکہ کی طرف سے مہیا کی جانے والی یہ ہیلی کاپٹر مذہبی دہشت گرد گروہوں کے بجائے بلوچ شہریوں اور بلوچ آزادی کی جنگ لڑنے والے مزاحمت کاروں کے خلاف استعمال ہورہے ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچ آزادی پسند مزاحمت کاروں کا تعلق مذہبی شدت پسندی سے بالکل نہیں ہے بلکہ اسکے برعکس وہ سیکیولر خیالات کے مالک ہیں اور ایک آزاد سیکیولر بلوچستان کیلئے لڑ رہے ہیں۔ تاہم پاکستان بارہا ان پر الزام لگاتا آرہا ہے کہ کہ وہ بھارت، اسرائیل اور افغانستان کے طرف سے مدد حاصل کررہے ہیں تاکہ پاکستان کو توڑا جائے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان مزید 12 جدید وائیپر بیل اے ایچ-1 زیڈ ہیلی کاپٹروں کا انتظار کررہا ہے جو امریکہ کی طرف سے پاکستان کو مہیا کی جائیں گی۔ ان ہیلی کاپٹروں میں سے 3 اسی سال 2017 میں جبکہ 9 اگلے سال 2018 میں پاکستان کو مہیا کی جائینگی۔
مذکورہ ہیلی کاپٹر جدید نائٹ ویژن سسٹم ، اے این/اے اے آر-47 میزائل وارننگ سسٹم اور 629ایف-23 ہائ فریکیونسی کمیونیکیشن سسٹم سے لیس ہونگے۔ پاکستان اس کے علاوہ 1000 تباہ کن ہیل فائر بلاک-2 میزائلوں کا بھی آرڈر دے چکا ہے تاکہ انہیں مذکورہ جدید ہیلی کاپٹروں میں استعمال کرسکیں۔
انسانی حقوق کے ادارے اور دفاعی و سیاسی تجزیہ کار اس خدشے کا اظہار کرچکے ہیں کہ یہ ہتھیار اور ہیلی کاپٹر مذہبی شدت پسندوں کے بجائے سیاسی مخالفوں کے خلاف استعمال کی جاسکتی ہیں۔ دنیا میں پاکستان انسانی حقوق کے بابت بدترین ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ بارہا اپنے سالانہ رپورٹوں میں پاکستان میں اقلیتوں اور سیاسی مخالفوں کے خلالف انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کو اجاگر کرچکے ہیں۔گذشتہ ایک دہائی کے دوران کم از کم 5000 بلوچ سیاسی کارکنوں کو مارا جاچکا ہے اور اس وقت ہزاروں کی تعداد میں بلوچ سیاسی کارکن جبری گمشدگی کا شکار ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ کو حاصل اس فوٹیج کے دوسرے حصے میں آپریشن کے بعد کی تباہ کاریوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ اس چھوٹے سے بستی کے تمام گھروں کو فضائی بمباری کی وجہ سے تباہ حال دیکھا جاسکتا ہے۔
آپریشن کے دوران پاکستانی فوجی نے اس پورے علاقے کا محاصرہ کرلیا تھا اور کسی بھی شخص کو اس محصور علاقے کے اندر یا باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی۔
اس ویڈیو میں استعمال ہونے والے بھاری ہتھیاروں کے کچھ بقیہ جات بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ اس میں ایک بڑے میزائل اور 20 میلی میٹر کیلیبر کے کئی خالی شیل دیکھے جاسکتے ہیں جنہیں کن شپ ہیلی کاپٹروں سے آبادی کے اوپر برسایا گیا تھا۔
بلوچستان میں اس طرز کے فوجی آپریشنوں میں کئی بستیاں مکمل تباہ کی جاچکی ہیں۔ مذکورہ گن شپ ہیلی کاپٹر بلوچستان کے ہر کونے خاص طور پر مکران ، آواران ، بولان، کوہلو اور ڈیرہ بگٹی میں استعمال ہورہے ہیں۔