ویسے تو بھارتی فلم انڈسٹری میں کئی ایسے اداکار ہیں، جنہوں نے اپنی ابتدائی زندگی میں بہت غربت دیکھی، لیکن مستقل مزاجی اور مسلسل محنت سے آج وہ بولی وڈ کے ٹاپ اسٹارز میں شمار ہوتے ہیں۔
ایسے ہی اداکاروں میں نواز الدین صدیقی بھی شامل ہیں، جو اپنے منفرد کرداروں کی وجہ سے انتہائی کم عرصے میں ایک ایسے اداکار بن کر سامنے آئے، جو اپنے مخصوص انداز سے کرداروں میں جان ڈال دیتے ہیں۔
عرفان خان اور نصیر الدین شاہ کے بعد نوازالدین صدیقی بھی ایسے ہی اداکار ہیں، جو کرداروں میں ایسے سما جاتے ہیں جیسے وہ کردار ان کے لیے ہی بنے ہوں۔
آج کل نوازالدین صدیقی اپنے آنے والی فلم ’بابو موشی بندوق باز‘ کی تشہیر میں مصروف ہیں، ان کی یہ فلم رواں ماہ 25 اگست کو ریلیز کی جائے گی۔فلم کی تشہیر کے لیے نوازالدین صدیقی گزشتہ دن بھارتی ریاست اترپردیش کے انڈسٹریل شہر نیو اوکھلا انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (نوئڈا) کی شردھا یونیورسٹی پہنچے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق انہوں نے فلم کی تشہیر کے دوران یونیورسٹی کے طلبہ اور اساتذہ سے اپنے خطاب میں پہلی بار انکشاف کیا کہ انہوں نے سب سے پہلے نوئڈا میں ایک سیکیورٹی گارڈ کی نوکری کی تھی۔
نوازالدین صدیقی کے مطابق وہ 1993 سے پہلے مغربی اترپردیش کے ضلع مظفرآباد کے چھوٹے سے قصبے سے اس شہر میں آئے، جہاں انہیں زندگی میں پہلی نوکری ایک کھلونے کی فیکٹری میں ملی۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے زیادہ عرصے تک وہ نوکری نہیں کی، لیکن وہ اس بات کو ہمیشہ یاد کریں گے کہ انہوں نے پروفیشنل زندگی کی شروعات ایک سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کی۔فلم کی تشہیر کے سلسلے میں ہی نوازالدین صدیقی انڈیا ٹی وی کے شو ’عوام کی عدالت‘میں بھی پیش ہوئے۔
ہفتہ 19 اگست کو نشر کیے گئے ٹی وی شو میں نوازالدین صدیقی نے اعتراف کیا کہ آج کل وہ بولی وڈ کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکاروں میں شامل ہوتے ہیں۔
نوازالدین صدیقی نے اپنے معاوضے کی رقم تو نہیں بتائی، تاہم انہوں نے بتایا کہ وہ زیادہ معاوضہ لینے والے فلمی اداکار ہیں۔
اداکار نے اعتراف کیا کہ انہوں نے آج تک فلم پروڈیوسرز سے یہ نہیں پوچھا کہ ایک اداکار کا معاوضہ کتنا ہونا چاہئیے، اور کیسی اداکاری پر زیادہ معاوضہ ملتا ہے، تاہم انہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خود بخود زیادہ معاوضہ دیا جانے لگا۔
شو کے دوران انہوں نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ ’انہیں نہیں پتہ کہ بھارتی اداکار ہولی وڈ میں کام کرنے کے لیے پاگل کیوں ہو رہے ہیں‘۔
ورسٹائل اداکار نے کہا کہ شاید بھارتی اداکار ہولی وڈ کو اداکاری کے اعلیٰ اسٹینڈرڈ کا درجہ سمجھ کر وہاں کام کرنے کے لیے پاگل ہو رہے ہیں۔خیال رہے کہ 43 سالہ اداکار نے نوئڈا سے منتقلی کے بعد دہلی کا رخ کیا، جہاں انہوں نے عام نوکری کرنے سمیت نیشنل اسکول آف ڈرامہ میں اداکاری کی تربیت بھی حاصل کی، بعد ازاں وہ اداکاری کے لیے ممبئی منتقل ہوئے۔
ویسے تو نوازالدین صدیقی نے مسٹر پرفیکٹ عامر خان کی 1999 میں آنے والی فلم سرفروش میں انتہائی مختصر کردار کرکے بولی وڈ ڈیبیو کیا، تاہم بعد ازاں وہ 2000 میں جنگل اور 2003 میں منا بھائی ایم بی بی ایس میں بھی مختصر کردار میں نظر آئے۔
نوازالدین صدیقی کو 2007 میں آنے والی فلم بلیک فرائڈے سے شہرت ملی، اور پھر 2010 میں انہوں نے ہٹ فلم پیپلی لائیو میں خود کو منوایا، ان کی سب سے بہترین پہلی فلم 2011 کی ’کہانی‘ تھی، جس میں وہ آئی بی اے کے افسر بنے تھے۔
ان کی پہلی بلاک بسٹر فلم 2012 کی گینگ آف واسع پور تھی، بعد ازاں وہ بدلا پور، بجرنگی بھائی جان، پان سنگھ تومر، لنچ باکس، مانجھی (دی مائونٹین مین)، حرام خور اور رئیس جیسی فلموں میں نظر آئے۔
حال ہی میں ان کی ٹائیگر شروف کے ساتھ منا مائیکل، جب کہ اس سے پہلے سری دیوی کے ساتھ ’موم‘ ریلیز ہوئی، اور 25 اگست کو ان کی فلم ’بابو موشی بندوق باز‘ ریلیز ہوگی۔