کراچی:صحافی کوسادہ لباس افراد نے ‘حراست’ میں لے لیا

162

کراچی کے علاقے اسکیم-33 سے ایک قومی اخبار دی نیشن کے رپورٹر عبداللہ ظفر کو ان کے گھر سے سادہ لباس افراد نے مبینہ طور پر حراست میں لے لیا۔ڈان کو عبداللہ کے والد ظفر نے بتایا کہ رات 3:30 بجے کے قریب سادہ لباس میں 10 سے 15 افراد ان کے گھر آئے اورجیسے ہی دروازہ کھلا تو تمام افراد رپورٹرکے کمرے میں گھسے۔ان کا کہنا تھا کہ اسی دوران عبداللہ بھی جاگا اوران سے بات چیت کی اوراپنا پریس کارڈ بھی دکھایا لیکن وہ افراد ان کے چہرے پر کپڑا ڈال کر اپنے ساتھ لے گئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام افراد تین گاڑیوں میں سوار تھے جن میں سے دو پولیس کی وردی میں تھے جبکہ دیگر افراد سادہ لباس میں تھے۔ظفر کا کہنا تھا کہ انھی افراد نے شاہ فیصل کالونی میں ان کے بھائی کے گھر پر ‘کارروائی’ کی جو ان کے ساتھ تھے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ حال ہی میں شاہ فیصل کالونی سے لائرز سوسائٹی میں منتقل ہوئے ہیں۔

ظفر کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو اٹھانے سے قبل انھوں نے 5 کروڑ کا ‘جعلی چیک’ دینے کا الزام عائد کیا جو ‘باؤنس’ ہوا تھا تاہم انھوں نے اپنے بیٹے پر اس طرح کے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیا۔اپنے بیٹے کے حوالے سے انھوں نےواضح کیا کہ ان کا کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔پولیس میں رپورٹ درج کروانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ قریبی سچل تھانہ گئے تھے تاہم پولیس ایف آئی درج کرانے سے کترارہی تھی اور ایک عہدیدار نے رجسٹر میں ریکارڈ کیے بغیر ان کی درخواست وصول کی۔قبل ازیں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے کسی صحافی کو حراست میں نہیں لیا۔ان کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ اےڈی خواجہ نے خود انھیں ہدایت کی ہے کہ صحافی کے غائب ہونے کے معاملے کو دیکھاجائے۔