بی ایل اے نے ایف ڈبلیو او اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

385
تعمیراتی سائٹ پر کام کرنے والا ایف ڈبلیو او عملہ - فا ئل فوٹو

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جئیند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دن بلوچ سرمچاروں نے تربت بازار میں فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے زیر نگرانی بننے والی سڑک کی تعمیری کام پر حملہ کرکے دو اہلکاروں کو زخمی کردیا جبکہ وہاں تعمیراتی سڑک پر سیکورٹی پر معمور پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر انہیں خبردار کیا گیا کہ وہ بلوچ مفادات کے خلاف ریاست کے ناروا منصوبوں کا حصہ نا بنیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں کو سندھی قوم سے تعلق رکھنے کی بنیاد پر اس مرتبہ بطور تنبیہ زخمی کرکے چھوڑ دیا گیا کہ وہ جنگ ذدہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریاستی مشینری کا حصہ بننے سے گریز کریں وگرنہ آئیندہ کسی کو بھی موقع نہیں دیا جائے گا۔

جیئند بلوچ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بی ایل اے کی جانب سے یہ آخری موقع ہے وہ بھی اس سوچ و ہمدردی اور احساس کے تحت کہ سندھی بحثیت قوم خود پاکستان کی ذیردست مظلوم قوم ہے جو آج پاکستان کی غلامی اور بلوچوں کی طرح جبرو بربریت اور تشدد کاشکار ہے۔

تربت گوادر کا ایک قریبی شہر ہونے کے ساتھ ساتھ سی پیک کے حوالے سے بھی ایک اہم علاقہ ہے اور یاد رہے کہ پچھلے ماہ جون میں گوادر کے قریبی علاقے جیونی میں بھی مسلح افراد نے پاکستانی نیوی پر حملہ کیا جس میں علاقائی اطلاعات کے مطابق کئی اہلکار زخمی اور ایک عادل نامی کیپٹن سمیت دو اہلکار جاں بحق ہوئے تھے، تاہم کیپٹن کے جان بحق ہونے کے خبر کی تصدیق نہ ہوسکی۔

بلوچستان میں ایف ڈبلیو او پر ایک ماہ کے اندر مسلح تنظیموں کا یہ دوسرا حملہ ہے۔ بلوچستان میں جاری جنگی حالات و بدامنی کی وجہ سے سی پیک شاہراہ کو مکمل کرنا ممکن نہیں سمجھا جاتاجبکہ فوج کی ماتحتاداره ایف ڈبلیو او نے گوارد پورٹ کو پورے پاکستان سے جوڑنے والی اس شاہراہ کو مکمل کرنے کا چیلنج قبول کیا ہے۔