بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی دنوں سے بد ترین آپریشن جاری – بی ایس او آزاد

133

بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری حالیہ فوجی کاروائیوں کے خلاف ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستا نی فوج کی طرف سے مقبوضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی دنوں سے بد ترین آپریشن جاری ہے۔ ان کاروائیوں کے دوران درجنوں خواتین سمیت سینکڑوں افراد کو لاپتہ کیا جاچکا ہے۔

بی ایس او آزاد کا مزید کہنا ہیکہ آپریشن کے دوران قابض فورسز کی طرف سے جبری گمشدگیوں کے علاوہ خواتین و معصوم بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی فوج نے آپریشن زدہ علاقوں کے گھروں میں لوٹ مار کا بازار بھی گرم کر رکھا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے علاقوں ڈیرہ بگٹی، آواران، مند، تمپ، زامران اور ہوشاپ میں ریاستی فوج کی جانب سے گزشتہ کئی دنوں سے ننگی جارحیت عروج پر ہے۔ مذکورہ علاقوں سے اب تک درجنوں افراد کے اغواء ہونے کی اطلاعات آچکی ہیں اور ظلم و بربربیت کا یہ خونی کھیل تاحال جاری ہے۔ جبکہ ڈیرہ بگٹی میں تین بلوچوں کے شہادت کی بھی اطلاعات ہیں۔ ڈیرہ بگٹی میں مال مویشی لوٹنے کے ساتھ آرمی نے مقتولین و لاپتہ افراد کی کھیتوں پر بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔ اِس کے علاوہ کیچ کے علاقے زامران میں آپریشن کے دوران متعدد بلوچوں کے گھروں کو لوٹ مار کے بعد نزر آتش کر دیا گیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے علاقے اواران میں آرمی کی طرف سے شروع کیے گئے آپریشن کو دوران پہاڑی علاقوں میں اب تک درجنوں مارٹر گولے داغے جا چکے ہیں ۔جبکہ آواران بازار سے تین ڈاکٹر حراست بعد لاپتہ کردیے گئے ہیں۔ جن کی شناخت ڈاکٹر قدیر ، ڈاکٹر سمی اللہ اور ڈاکٹر بشیر کے نام سے ہوئی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ مذکورہ علاقوں کے علاوہ مند، ہوشاپ اور تمپ میں بھی قبضہ گیر کی طرف سے بربریت و تشدد کا بازار گرم ہے۔ جس کے دوران اِن علاقوں سے درجن سے زیادہ افراد حراست بعد لاپتہ کردیے گئے ہیں۔

بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کا ایک ممبر ملک ہے اس کے باوجود اقوام متحدہ بلوچوں پر جاری مظالم روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق و عالمی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مقبوضہ بلوچستان میں ہونے والے ان مظالم کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔