نوشکی: نوجوان کے قتل کیخلاف طلباء کا احتجاج

711

بلوچستان کے ضلع نوشکی ڈگری کالج کے طلباء نے گذشتہ دنوں مبینہ طور پر منشیات فروشوں کے ہاتھوں نجوان کے قتل کے خلاف کالج کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔

مظاہرین نے جانبحق ہونے والے نوجوان سمیع اللہ مینگل کو خراج تحسین پیش کیا اور انصاف کی فراہمی کے لئے شدید نعرہ بازی کی۔

اس موقعے پر مظاہرہ کا کہنا تھا کہ نوشکی میں سماج دشمن عناصر مضبوط ہوچکے ہیں جبکہ شعوری سرگرمیوں میں حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی ہے۔ سمیع اللہ مینگل ایک قابل محنتی اور ذہین طالب علم تھے انہوں نے سماج دشمن سرگرمیوں کے خلاف آواز بلند کرکے اپنے جان کا نظرانہ پیش کیا جوکہ نوشکی کے تمام طلباء کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے ہم سمیع بلوچ کے مشن کو پرامن انداز میں آگے بڑھاہینگے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایک باشعور نوجوان کا دن دھاڑے قتل کے بعد اب تک سرکاری مشنری حرکت میں نہیں آسکی جوکہ افسوسناک عمل ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سمیع کے فیملی کو انصاف فراہم کیا جائے۔

خیال رہے سمیع اللہ مینگل کو دو روز قبل نوشکی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں سمیع اللہ موقعے پر جانبحق جبکہ اس کا ساتھی زخمی ہوا۔

سماجی و سیاسی حلقوں کے مطابق سمیع اللہ مینگل نے منشیات فروشوں کیخلاف ضلعی حکام کو شکایت کی تھی جس کے باعث انہیں نشانہ بنایا گیا۔

نوجوان کے قتل کے بعد مشتعل افراد نے نوشکی شہر کے ساتھ واقع قاضی آباد میں مبینہ طور پر منشیات کے اڈے کو مسمار کیا جبکہ فورسز کیمپ کے سامنے لاش کے ہمراہ گھنٹوں تک احتجاج کیا بعد ازاں حکام کی یقین دہانی پر مظاہرہ ختم کیا گیا۔

گذشتہ روز بی این پی کے ممبران صوبائی اسمبلی محمد اکبر مینگل، ثناء بلوچ، احمد نواز بلوچ، اختر حسین لانگو، میر بابو محمد رحیم مینگل نے جانبحق نوجوان کے لیے سے ان کے گھر جاکر تعزیت کی جبکہ اس موقعے پر ثناء بلوچ کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل انہوں نے منشیات کی لعنت اور منشیات فروشوں کے خلاف سخت کاروائی اور منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لئے جدید سینٹر کے قیام پر مبنی قرارداد صوبائی اسمبلی میں پیش کی لیکن موجودہ صوبائی حکومت اس سلسلے خاموش تماشاہی بنی ہوئی ہے۔

ارکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ پورے بلوچستان پر جرائم پیشہ افراد کا قبضہ ہے۔ بلوچستان حکومت کے اس سرد مہری کے خلاف لوگ سراپا احتجاج ہیں، منشیات کی لعنت اور حکام کی چشم پوشی کے خلاف وڈھ کے عوام لانگ مارچ پر مجبور ہوچکے ہیں جبکہ حکومت وقت کی جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی اور سرپرستی کا اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان سماج دشمن عناصر بے تاج بادشاہ بنے ہوئے ہیں۔

آل پارٹیز نوشکی کی جانب سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا گیا کہ واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیٹی تشکیل دیا جائے اور ایس ایچ او کو فوری طور پر معطل کرکے منشیات کے اڈوں کا خاتمہ اور قاتلوں کو فوری طور گرفتار کیا جائے۔

آل پارٹیز کے رہنماوں نے عندیہ دیا ہے کہ اگر چوبیس گھنٹوں کے اندر مطالبات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا تو اتوار کے روز میر گل خان نصیر چوک پر احتجاج میں انتہائی سخت اقدامات اٹھائیں گے۔