بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف وزریاں ، بی این ایم نے جولائی کی رپورٹ جاری کردی

305

بلوچ نیشنل موومنٹ کے انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے ماہ جولائی کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں سے لاپتہ افراد کے بازیابی کی بڑی شوربرپاہے کہ لاپتہ بلوچ بازیاب ہورہے ہیں لیکن صرف جولائی کے مہینے کے اعداد وشمار کے تناظر میں دیکھاجائے تو یہ حقیقت واضح ہوجائے گا کہ بلوچ پاکستان کے اذیت خانوں سے بازیاب ہورہے ہیں یا تیزی سے لاپتہ؟
انہوں نے کہا کہ صرف جولائی کے رپورٹ سے بخوبی اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ جبری گمشدگی یا حراست بعد لاپتہ کرنے کے عمل میں کتنی بھیانک تیزی لائی گئی ہے۔صرف جولائی کے مہینے میں 80 فوجی آپریشن کے دوران 81افراد کو فوج اور خفیہ اداروں نے حراست میں لے کرعقوبت خانوں میں منتقل کردیا، مختلف علاقوں سے30 لاش برآمد ہوئے،جن میں چھ وہی تھے جنہیں فوج نے مختلف مقامات پر شہید کیالیکن اکثریت کی شناخت نہ ہوسکی،ایک مہینے میں گیارہ لاشوں کی عدم شناخت اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ لاشوں کو اتنا مسخ کیاجاتاہے کہ ناقابل شناخت ہی رہیں جو گزشتہ دودہائیوں سے بلوچستان میں ہورہاہے۔

انہوں نے کہا کہ جولائی کے مہینے میں بلوچستان کے طول وعرض میں فوجی آپریشن جاری رہے،مکران سے لے کر کوہستان مری تک بلوچستان آتش وآہن کے برسات کی زد میں رہا،اس مہینے فوج نے80 سے زائد فوجی آپریشن کرتے ہوئے،ڈیڑھ سو سے زائد گھروں میں دوران آپریشن لوٹ مار کی گئی اور دوران آپریشن سو سے زائد مویشاں بھی فورسز غریب خانہ بدوشوں سے چھین کر ساتھ لے گئے۔ 45افراد فوج کے عقوبت خانوں سے بازیاب ہوئے جن میں گیارہ افراد2017سے ایک 2012سے،دو2015سے،ایک 2016سے،تین افراد2018سے اور27 افراد2019 سے پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے تحویل میں تھے۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ روزانہ کی بنیادپر بلوچستان کے طول و عرض میں ناقابل شناخت یا مسخ لاشیں برآمد ہورہے ہیں،کتنے سڑک کنارے،کتنے فوجی کیمپوں کے قرب وجوارسے،کتنے اجتماعی قبروں سے دریافت ہوچکے ہیں یا ہورہے ہیں،مستونگ میں تو نامعلوم لاشوں کی ایک شہر آباد کی گئی ہے،ستم ظریقی تو یہ ہے کہ لاش تو روزانہ کی بنیاد پر برآمد ہوتے ہیں لیکن اس جدید دور میں ریاست نے آج تک کسی ایک لاش کی ڈین این اے لینا مناسب نہیں سمجھا اس ناروا عمل سے ہر ذی شعورانسان کو یقین ہوجاتاہے کہ جتنی لاش برآمد ہوتے ہیں یہ تمام وہ لوگ ہیں جنہیں مختلف اوقات میں فوج نے اٹھائے ہیں جنہیں عقوبت خانوں میں اذیت سے دوچار کیاگیا ہے پھر قتل کرکے ان کی لاشیں پھینک دی گئی ہیں۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ اب آتے ہیں ان لوگوں کی طرف جو بازیاب ہوئے ہیں جوپارلیمانی پارٹی یہ کریڈٹ لینے کی کوشش میں ہیں کہ ان کی کوششوں سے چند لوگ بازیاب ہوئے ہیں لیکن ان میں یہ اخلاقی جرات بھی ہوناچاہئے کہ وہ قوم کو بتائیں کہ ان لوگوں کو کہاں رکھا گیاہے،کس قانون کے تحت انہیں اٹھایا گیاہے، زندان میں گزرے ماہ و سال، بہیمانہ اور انسانیت سوز تشدد اور بلا جواز اور غیر قانونی طورپر اتنے سالوں جیل میں رکھنے کے بارے میں یہ لب کشائی سے گریزاں ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں پاکستان کے پیدا کردہ انسانی المیہ میں لاپتہ فرادکا معاملہ سرفہرست ہے ہر لاپتہ فرد کو بازیاب ہونا چاہئے لیکن یہ ستم بھی کم تکلیف دہ نہیں کہ اس انسانی المیے کے وقتی سیاسی مفادات حاصل کئے جائیں اور پاکستان کے پیدا کردہ اس انسانی المیے کو اپنے سیاسی مفادات اور بلوچ قومی وطن کو مزید غلامی کے اتاہ گہرائیوں میں پھینکنے کے لئے سیاسی و انسانی اخلاقیات سے عاری ہوکر استعمال کیاجائے۔ یہ ایک قابل مذمت اور لائق باز پرس عمل ہے۔ ایسے تمام عناصر بلوچ قوم کے احتساب سے نہیں بچ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ انسانی المیے پر سیاسی مفادات کا گورکھ دھندہ کرنے والے لوگ اگر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے سودا کرسکتے ہیں تو کیا بلوچ ان سے یہ نہیں پوچھیں گے کہ فوج کے زیر حراست بلوچ فرزند جنہیں آپ اور پاکستان لاپتہ افراد کا نام دیتے ہیں کہاں اور کس کے قید میں تھے۔ اگر عوامی جذبات سے، بلوچ قوم کے غیض و غضب سے پاکستان کو بچانے کے لئے یہ سب کچھ ہورہاہے تو بھی یہ سوال نہیں اٹھاسکتے کہ یہ لوگ کہاں سے بازیاب ہو رہے ہیں۔ ان پر وحشیانہ تشدد کس جرم پر کیا گیا اور صرف چند لوگ بازیاب ہوئے ہیں باقی ہزاروں لوگ کہاں اور کس دوزخ کی بھٹی میں جل رہے ہیں؟

جس ریاستی آئینی فریم ورک میں بلوچ قومی مفاد کو بیچنے کے لئے آپ تن من کی قربانی دینے سے گریز نہیں کررہے ہیں کیا بلوچ قوم یہ سوال بھی نہیں اٹھاسکتے کہ اس ریاست نے انہیں اپنے ہی عدالت میں کیوں پیش نہیں کیا۔ ہر ہفتے کوئی آکر یہ اعلان فرماتاہے کہ کل دو لوگ اور بازیاب ہورہے ہیں۔ انہیں یہ الہام کہاں سے ہوتا ہے۔ یہ الہام ثابت کرتا ہے کہ اس پورے عمل میں آپ پارلیمانی سیاست کرنے والے ریاست پاکستان کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ ہزاروں میں سے چند افراد کی رہائی نہ کسی پارلیمانی پارٹی اور نہ پارلیمانی سیاست کے ذریعے ممکن ہوا ہے بلکہ آج قومی تحریک اور بلوچ انسانی المیہ دنیا کے کونے کونے میں گونج رہا ہے اگر ہزاروں لاپتہ افراد میں سے چند ایک لوگ بازیاب ہورہے ہیں تویہ اسی کی مرہون منت ہے کیونکہ اکیسویں صدی کی جدید دور اور مہذب دنیا انسانوں کو سالوں تک زندہ درگور کرنا پاکستان کے چہرے پر ہمیشہ کے لئے ایک داغ بن چکا ہے۔ پاکستان اپنی طبعی عمر تک اس داغ کو نہیں دھوپائے گا۔ اس کا احساس پاکستان کوبھی ہے اس لئے پاکستان اس داغ کو دھونے کے لئے چند افراد کو رہا کرکے بلوچ کے نام پر سیاست بازوں کو استعمال کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج تک جتنے افراد بازیاب ہوئے ہیں ان میں زیادہ تر زندوں میں شمار نہیں ہوتے ہیں وہ ذہنی اور جسمانی تشدد سے نیم انسانی صورت میں ہمارے سامنے ہیں۔بلوچ قوم صرف چند افراد کی بازیابی پر اکتفا کرکے نہ زیر حراست افراد کی رہائی کے مطالبے سے دستبردار ہوگا اور نہ ہی اپنی تحریک سے، بلکہ ہزاروں افراد کو زندانوں میں سالہاسال اذیت دینے کے بعد صرف چند لوگوں کو رہا کرنا اس امر کا غماز ہے کہ پاکستان کی زندان اور وحشیانہ تشدد بلوچ فرزندوں کو توڑ نہیں پایا ہے۔

دل مراد بلوچ نے کہا اس مرحلے پر خاموشی قوم و وطن کی آزادی کے جدوجہد کے لئے زہر قاتل ہے۔ صرف اس وجہ سے خاموشی اختیار کرنا کہ ہماری آواز اٹھانے سے لاپتہ افراد کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں دشمن انہیں قتل کردے گا تو ہمیں بحیثیت قوم اس بات کا احساس کرنا چاہئے کہ روزانہ ملنے والی لاشیں ہوں، کئی علاقوں میں اجتماعی قبریں ہوں یا دشت تیرہ مل میں نامعلوم افراد کے نام سینکڑوں بے نام و نشان قبریں، یہ ہمارے ہی بھائی ہیں۔ یہ بلوچ فرزند ہیں جنہیں ہماری آواز اٹھانے سے نہیں بلکہ ہماری کمزور آواز کی وجہ سے پاکستان نے بیدردی سے قتل کرکے اجتماعی قبروں میں دفنا دیا ہے۔

آخر میں دل مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی المیے کے سدباب کے لئے یہ امر ضروری بن چکاہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے ادارے فوری طورپر اقدامات اٹھائیں اور اپنا بنیادی فریضہ اداکریں۔

جولائی 2019کے فوجی بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا رپورٹ درجہ ذیل ہے

1 جولائی
۔۔۔کیچ کے علاقے مند سورو میں پاکستانی فورسز نے اسکول ماسٹر حاجی ناصر کے گھر پر چھاپہ مار کر ان کے بیٹے اسد بلوچ کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پہ منتقل کر دیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ماسٹر حاجی ناصر کے ایک بیٹے یاسر بلوچ کو پاکستانی فورسز نے قتل کردیا تھا۔

2 جولائی
۔۔۔اٹلی میں زیر تعلیم طالب علم سیر و تفریح کے لئے ترکی آیا ہوا تھا کہ استنبول سے لاپتہ ہوگیا۔
اٹلی میں زیر تعلیم بلوچ طالب علم آصف لقمان جو کہ بلوچستان کے شہر تربت کا رہائشی ہے دس دن قبل ترکی کے شہر استنبول سے لاپتہ ہوگیا ہے۔فیملی ذرائع نے بھی آصف لقمان کی گمشدگی کی تصدیق کردی (چند روز بعد بازیاب ہوگئے)۔

3 جولائی
۔۔۔ خضدار کے علاقے زیدی سے24 دسمبر 2017 کو قابض فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے زاکر حسین ولد سلیمان سکنہ خضدار زیدی حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔آواران کے علاقے مشکے سے دو سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے محمد مراد ولد حکیم سکنہ لاکی مشکے آج مشکے سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔ انسانی حقوق کے کارکن راشد بلوچ کو متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے حوالے کردیا۔راشد حسین بلوچ کوگزشتہ سال متحدہ عرب امارات میں جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا جسے اب متحدہ عرب امارات کی حکومت نے پاکستان کے حوالے کردیا ہے۔
پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ راشد حسین بروہی کو انٹرپول کے ذریعے پاکستان منتقل کیا گیا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ راشد حسین کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے کے مرکزی ملزم ہے جنہوں نے حملے کے وقت حملہ آوروں کو سہولیات فراہم کی تھی۔

4 جولائی
۔۔۔خضدار کے سرحدی علاقہ شاہ نوارنی سے محمد شفیق ولد جمعہ خان جتک کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ژوب میں کوئٹہ روڈ پر حاجی محمد علی پمپ کے قریب قبرستان سے نامعلوم نوجوان کی لاش برآمد ہوئی۔

۔۔۔خضدار کے مختلف مقامات کھنڈ، رئیس آباد، صالح آباد،اور جھالاوان کمپلیکس کے علاقوں کو ایف سی، پولیس اور لیویز نے آج صبح گھیرے میں لیکر آپریشن کیا گیا، مشترکہ سرچ آپریشن میں گھر گھر تلاشی لی گئی۔

۔۔۔گوادر سے پاکستانی فورسز نے حلال بلوچ نامی نواجون کو گوادر پورٹ سے لاپتہ کردیا جبکہ دوسرے واقعہ میں گوادر کے علاقے مونڈی سے فورسز نے دشت کے رہائشی انیس بلوچ ولد لطیف بلوچ کو فورسز نے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
انیس بلوچ اس سے قبل بھی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہوچکے تھے۔

۔۔۔۔خلیجی ملک متحدہ عرب امارات میں مزدوری کرنے والا نوجوان کراچی آتے ہوئے ایئر پورٹ سے لاپتہ ہوگیا۔
بلیدہ الندور کے رہائشی ایاز ولد نبی بخش گذشتہ رات دبئی سے کراچی آرہا تھا اور آخری وقت تک جب وہ دبئی ایئر پورٹ سے پرواز میں سوار تھے اپنے فیملی کے ساتھ رابطے میں تھا لیکن کراچی ائیر پورٹ سے لاپتہ ہوگیا۔

5 جولائی
۔۔۔ پنجگور کیل کور سعید آباد میں فروسز نے گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے حکیم ولد غلام محمد نامی شخص کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

۔۔۔کیچ کے علاقے کوہاڑ سے قابض فورسز نے شاہجان ولد موسی نامی نوجوان کوحراست میں لے کرلاپتہ کردیا ہے۔

۔۔۔کراچی سے عمان آرمی کا حاضر سروس بلوچ نوجوان رفیق بلوچ ولد یعقوب کراچی سے لاپتہ کردیا گیا۔
خاندانی ذرائع کے مطابق رفیق بلوچ عمان آرمی میں حاضر سروس سارجنٹ تھا جو چھٹیاں ختم ہونے کے بعد واپس عمان جانے کے لئے تمپ سے کراچی گئے تھے اور کراچی ایئرپورٹ سے لاپتہ ہیں۔

۔۔۔ گذشتہ شب ہی دبئی سے واپسی پر کراچی ایئرپورٹ سے پنجگور کا رہائشی نوجوان ایاز ولد نبی بخش لاپتہ کردیئے گیے تھے جو آج بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں –

۔۔۔ مستونگ سے دوسال قبل پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے بشیر احمد اور زین العابدین ولد گل محمد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں –

6 جولائی

۔۔۔ایک سال قبل بولان کے علاقے مچھ سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہونے والا عبدالواحد ولد منظور احمد آج بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔

۔۔کیچ کے علاقے دشت ٹالوئی میں پاکستانی فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر ایک شخص کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے
پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت ممتاز ولد محمد جان سکنہ ٹالوئی دشت کے نام سے ہوا ہے
ممتاز جو پیشے کے لحاظ سے لوکل گاڑی کا ڈرائیور ہے اور دوران چھاپہ پاکستانی فوج نے ممتاز کے لوکل گاڑی کو بھی تحویل میں لے کر اپنے ساتھ لے گیا ہے

کوئٹہ سے ایک لاش بر آمد ہوئی جس کی شناخت ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت عبدالخالق کے نام سے ہوئی۔
۔۔۔۔چار دن قبل یعنی 2جولائی کو کراچی سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے رفیق ولد یعقوب سکنہ تمپ سرنکن بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا

7 جولائی
۔۔پاکستانی فورسز نے دو افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
ہفتہ کی رات کو ساڑھے گیارہ بجے پاکستانی فورسز نے ضلع خضدار کے سب تحصیل گریشہ زباد کے مقام پر آبادی پر دھاوا بول کر منظور ولد الہٰی بخش کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے،دوران آپریشن فورسز نے گھر وں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو زدوکوب کیا۔
اسی طرح فورسز نے گریشہ بدرنگ میں رات کے ایک بجے شے محمد کے گھر پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا خیر بخش ولد شے محمد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔(خیر بخش کو تین دن حراست میں رکھنے کے بعد چھوڑدیا)

۔۔۔گوادر شہر میں قابض فورسز نے سرچ آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے گھر گھر تلاشی کا سلسلہ شروع کیا ہے۔سرچ آپریشن کے دوران متعدد مقامات پہ خواتین و بچوں کی مزاحمت پر فورسز نے انھیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا،فورسز کے سرچ آپریشن میں نیا آباد سے سجاد دشتی نامی شخص کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
دوران سرچ آپریشن فورسز نے ایک گھر سے ایک موٹر سائیکل جبکہ حمید کلمتی نامی شخص کے گھر پر فورسز کمپیوٹر اور موبائل کو بھی چوری کرکے لے گئے۔

۔۔۔ کوہ ہستان مری کے مختلف علاقوں نساؤ،جنتلی، سیاہ کوہ، سوریں کور، سخین اور پڑکئی میں قابض فوج نے آپریشن کرکے خواتین و بچوں سمیت 17 افراد کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
فورسز نے سید علی مری اورربا مری سمیت دیگر بڑی تعداد میں گھروں پر چھاپہ مار کر 17 لوگ بشمول خواتین و بچوں کو لاپتہ کردیا۔
فورسز کے آپریشن کے دوران حراست بعد لاپتہ ہونے والوں میں حمیداللہ، نصیب اللہ، پیرعلی، سوری پیران سال مرزاخان، مہر بی بی، نور بی بی اور بچے شامل ہیں۔
فورسز کے ہمراہ مقامی سرکاری ڈیتھ اسکواڈ بھی شامل تھیں سیاہ کوہ سے سید علی مری کے گھر سے تین خواتین سمیت چار بچے جبکہ ربامری کے گھر سے تین عورتوں کو بچوں سمیت لاپتہ کردیا ہے،لاپتہ ہونے والے خواتین مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے تحویل میں ہیں۔

فورسز نے آپریشن کے دوران لوگوں کے گھروں سے قیمتی اشیاء بھی اپنے ہمراہ لے گئے ہیں –

۔۔۔ سبی چاکر روڈ پر چنگی قبرستان سے محمد گل ولد لعل محمد سکنہ مری آباد مچھ کی لاش ملی ہے۔

۔۔۔۔کوئٹہ کے علاقے مغربی بائی پاس سے ایک شخص کی لاش بر آمد ہوئی جس کی شناخت 18سالہ رحمت خان ولد گلاب خان کے نام سے ہوئی جو ژوب کا رہائشی تھا۔

۔۔۔۔۔۔ پنجگور بازارسے گچک کے رہائشی رسول بخش کوقابض فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا ہے۔

8 جولائی
۔۔۔ آواران کے علاقے جھاؤ،بگاڑی زیلگ اور گردو نواح میں قابض فوج کا آپریشن جاری۔خواتین و بچوں پر تشدد،گھروں میں لوٹ مار،متعدد افراد کو فورسز نے آرمی کیمپ منتقل کر دیا۔
جھاؤ، بگاڑی زیلگ اور گرد نواع کے علاقوں کو فورسز نے گھیرے میں لے کر آپریشن کیا اور فورسز نے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ گھروں میں موجود تمام اشیاء کاصفایاکر دیا۔

۔۔۔ کیچ کے مختلف علاقے ڈنوک، بہمن،شاہی تمپ،کوشقلات،پٹھان کہور، و گرد نواع میں قابض فوجی کاآپریشن، فورسز نے مذکورہ علاقوں کا گھیراؤ کر کے داخلی و خارجی راستوں کو سیل کر دیا اور اسکے بعد آبادیوں پر دھاوا بول دیا ہے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

۔۔۔ کوئٹہ عسکری پارک سے ایک نامعلوم شخص کی لاش برآمد کرلی گئی جسے شناخت کے لئے اسپتال منتقل کردیا گیا یے –

۔۔۔ پنجگور سے متصل مغربی بلوچستان کے گاؤں حق آباد شمسرپاکستانی فورسز کی جانب سے یکے بعد دیگرے تین میزائل فائر کئے خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

۔۔۔ گوادر سے11مئی 2019 کوقابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے تین افرادواجو، انصاف اور عابد بلوچ بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔

9 جولائی
۔۔۔بلوچستان کے علاقے بولان میں فورسز کی بڑی تعداد میں آمدلوگوں میں خوف و حراس ہے۔

۔۔۔کوئٹہ کے علاقے غوث آباد میں نامعلوم افراد نے گھر میں گھس فائرنگ کرکے 55سالہ اختر محمد کو قتل کردیاقتل کے محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

10 جولائی
۔۔۔کیچ کے علاقے تجابان کرکی سے قابض فوج نے کمسن بچہ بالاچ ولد حاصل کو پاکستانی فوج حراست میں لینے کے نامعلوم مقام منتقل کردیاہے،بالاچ تجابان سے تربت جارہا تھا کہ پاکستانی فوج نے راستے سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔

۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ،کوہاڈ اور پھل آباد میں پاکستانی فورسز نے زمینی راستوں کی ناکہ بندی کرکے مختلف مقامات پہ آپریشن کردیا ہے۔ زمینی فورسز کو فضائی کمک بھی حاصل ہے، جن میں دو جنگی ہیلی کاپٹر شامل ہیں۔

۔۔۔نصیر آباد سے لاش عورت کی لاش بر آمد ہوئی جس کو شناخت کے پولیس نے ہسپتال منتقل کردی قتل کی محرکات سامنے نہ آسکیں۔

۔۔۔کیچ سات سال قبل قابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے جاوید ولد حکیم سکنہ تربت حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے

۔۔۔13اکتوبر 2018کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے ظہور ولد عرض محمد حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا

11 جولائی
۔۔۔لسبیلہ کے علاقے حب رئیس گوٹھ سے اپریل2019کوقابض فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والاحفیظ ولد دلمراد بازیاب ہو گیا ہے،واضح رہے کہ حفیظ کے دو بھائی تاحال فورسز کی حراست میں ہیں۔

۔۔۔ خضدار سے محمدرمضان ولد نبی بخش میراجی مینگل سکنہ مینگل کوٹ حب چار سال کے بعد آج خضدار سے بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا۔

۔۔۔ مستونگ کے علاقے کردگاپ سے دو سال قبل 4 دسمبر 2016 کو فٹ بال گراونڈ سے لاپتہ ہونے والا شعیب سرپرہ بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔کیچ کے مختلف علاقوں آبسر، کوشقلات، شاہی تمپ، کھنِ پشت، بنڈِ کلات،سوتکال، پٹھان کھور، تنزگ، گوکدان، ڈنک اور بہمن میں پاکستانی فورسز کی جانب سے آپریشن تیسرے روز بھی جاری،گھر گھر تلاشی کے دوران پاکستان فوج نے گھروں کی تمام سامان، کپڑے اور الماریوں کی مکمل تلاشی کے ساتھ مکینوں کی شناختی کارڈ چیک کئے اورلوگوں پر تشددکیاگیا اور گھر کے تمام مرد و خواتین اور بچوں کے بارے میں تفصیلات جمع کیں۔

۔۔۔بلوچستان کے مختلف علاقوں سے مختلف اوقات میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے 13افراد پاکستانی فوج کے عقوبت خانوں سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں

۔۔۔پنجگور سے بازیاب ہونے والوں کی شناخت گلاب ولد حسین سکنہ کرک ڈل گچک
نظام ولد ولی محمد منیر ولد دین محمد عظم ولد گمانی عبدالرحمان ولد داؤد سکنہ کنری گچک
منیر ولد شیر محمد سکنہ دراکوپ نثار ولد عبدالعزیز سکنہ لوھڑی گچک
بالاچ سکنہ چب گچک کے ناموں سے ہوا ہے جنہیں پاکستانی فوج نے مختلف اوقات میں حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیا ہے

۔۔۔پنجگور پروم سے 9 ماہ قبل لاپتہ ہونے والے علی اکبر ولد واحد بخش بازیاب ہوگئے ہیں اور اسی طرح پنجگور کیل کور کے رہائشی دو افراد واھگ ولد اسماعیل اور جمال ولد رستم آج تربت سے بازیاب ہوکر پنجگور پہنچ گئے ہیں۔

لسبیلہ کے علاقے حب چوکی کے علاقے رئیس گوٹھ سے 24اپریل 2019کو قابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والا امداد ولد ہاشم بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے جبکہ امداد کے ھمراہ لاپتہ ہونے والے بہار ایوب، حنیف ولد دلمراد اور حمید ولددالمراد تاحال لاپتہ ہیں

۔۔۔ کراچی 28مارچ 2019کوقابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والا شبیر شاد سکنہ گندچائی کولواہ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔
شبیر شاد کراچی نیورسٹی میں پولیٹکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کا طالب علم ہے جنہیں 28 مارچ 2019 کی رات پاکستانی فوج نے حب چوکی کے علاقہ دارو ہوٹل سے اْنکے چھوڑے بھائی صدیر احمد کے ہمراہ اغواہ کیا تھا اور صدیرکوایک ہفتہ بعد رہا کر دیتا تھا اور آج شبیر احمد پانچ ماہ کے بعد تربت کے علاقہ آبسر سے بازیاب ہوگیا ہے۔

۔۔۔قلعہ عبداللہ کے تحصیل گلستان کے علاقے محمد دین آغا زیارت کے قریب سے ایک شخص کی لاش برآمد کرلی گئی جسے فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا ہے۔لاش کی شناخت کلی لاجور کے رہائشی عمران آغا ولد رحمت اللہ کے نام سے ہوئی ہے قتل کی وجوہات معلوم نہ ہوسکیں۔

12 جولائی
۔۔۔آواران کے علاقے کندھار کی پہاڑوں میں قابض پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں امتیاز بلوچ عرف کامریڈ شہید ہوئے۔شہید لیفٹیننٹ امتیاز بلوچ کو سرخ سلام اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں

۔۔ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں تین بچے زخمی ہوئے ہیں۔بارودی سرنگ کا دھماکہ ڈیرہ بگٹی کے علاقے لوٹی میں ہوا۔
واضح رہے کہ ڈیرہ بگٹی و آس و پاس کے علاقوں میں آئے روز بارودی سرنگ کے دھماکے ہوتے رہتے ہیں جن کی وجہ سے متعدد لوگ جن میں بچے بھی شامل ہیں معزور ہوچکے ہیں یا اپنی زندگی سے ہاتھ دھوچکے ہیں۔

۔۔۔پاکستان کی خفیہ اداروں کی قید سے رہائی پانے والے دالبندین کے رہائشی غلام محمد حسنی نے عالمی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ جس دن انھیں ان کے گھر سے اغوا کیا گیا، اس روز وہ اپنے چار بھائیوں اور دو مہمانوں کے ہمراہ مہمان خانے میں بیٹھے تھے۔

۔۔۔ نوشکی کے علاقے کیشنگی سے قابض فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے مزار ولد اومیت بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ کونشقلات سے دو سگے بھائیوں سمیت تین افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے،حراست بعدلاپتہ ہونے والوں کی شناخت ظریف ولد در محمد ظفر ولد درمحمد اور جاوید ولد داد رحمان سکنہ کونشقلات تمپ کے نام سے ہوا ہے

۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ میں بلوچی زبان کے نامورگلوکارمنہاج مختار اور شہید غلام مصطفیٰ کے گھر پرفورسز کا چھاپہ، توڑ پھوڑ، قیمتی اشیاء کا صفایا کردیا۔
منہاج مختار کے گھر پر یہ پہلا چھاپہ نہیں ہے اس سے قبل میں متعدد بار منہاج مختار اور اس کے رشتہ داروں کے گھروں پر سیکورٹی فورسز متعدد بار چھاپہ مارکر لوگوں کو ہراساں کر چکے ہیں۔

۔۔۔متحدہ عرب امارات سے واپسی پر بلوچ مزدور فورسز ہاتھوں لاپتہ، عبدالغنی ولد محمد یوسف سکنہ تحصیل تمپ آسیاباد کو گذشتہ رات کرایے کے مکان میں چھاپہ مار کر رینجرز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرلیا۔
خاندانی زرائع کے مطابق عبدالغنی عرب امارات میں روزانہ کی بنیاد پر مزدوری کرتا تھا اور آخری دنوں میں امارات میں مرغیاں فروخت کرکے ان سے حاصل ہونے والے رقم سے اپنے خاندان والوں کی مالی مدد کرتا تھا۔

۔۔۔۔ڈیرہ بگٹی بلوچ مزاحمت کار وں اور پاکستان فوج کے درمیان جھڑپ میں جہدکار شہید فاڈو عرف توفیق بگٹی، شہید ہزارو عرف کجی بگٹی اور شہید علی حان عرف ڈیہو بگٹی شہید ہوگئے،ہم جہدکاروں کو ان کی عظیم شہادت پر سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔

13 جولائی
۔۔۔ پنجگور میں سرکاری ڈیتھ سکواڈنے فائرنگ کرکے کراچی کے رہائشی آزادی پسندڈاکٹر فاروق کوشہید کردیا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے شہرک میں قابض فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر عارف ولد وشدل اور باران ولد داد بخش سکنہ شہرک نامی دو افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔ حراست بعد لاپتہ ہونے والے دونوں افراد پیشے کے لحاظ سے مزدور ہیں۔

14 جولائی
۔۔۔ کیچ کے علاقے مطابق تمپ دازن سے قابض فورسز نے گھر پہ چھاپہ مار کر دو افراد نوید ولد موسیٰ اور شہزاد ولد طارق سکنہ دازن تمپ کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا،دوران آپریشن فورسز نے گھروں میں موجود تمام اشیاء کو لوٹ کر ساتھ لے گئے۔

۔۔۔ لسبیلہ کے علاقے حب چوکی سے 75 سالہ حاجی حسین سکنہ دشت کیچ کوقابض فورسزنے حراست میں لے کر لاپتہ کردیاحاجی حسین اپنے علاج کے لیے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ کراچی گیا تھا۔ جہاں انکے ایک آنکھ کاآپریشن ہوا تھا اور وہ واپس ضلع گوادر آ رہے تھے انکو فورسز نے حب چوکی میں بس سے اتار کر اپنے ساتھ لے گئے،واضح رہے کہ انکے جوان سال بیٹے کو23 دسمبر2013 کو ریاستی ڈیتھ اسکواڈ نے دو ساتھیوں سمیت گوران میں نشانہ بنا کر شہید کیا تھا۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے زامران میں فورسز کی بڑی تعداد میں نقل وحرکت کا سلسلہ جاری ہے،اطلاعات ہیں کہ فورسز نے زامران کے داخلی و خارجی راستوں پر نئی چوکیاں قائم کی ہیں اور آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔

۔۔۔خضدار کے علاقے گریشہ بدرنگ سے 15مارچ2019 کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والا نادر ولد اللہ بخش سکنہ بدرنگ گریشہ خضدار سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

15 جولائی
۔۔۔۔کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں نوشکی اڈے سے ایک شخص کی لاش بر آمد ہوئی،لاش کی شناخت نہ ہوسکی۔

۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ میں قابض فوج نے ایک گیرج میں پر چھاپہ مارکر زبیر ولد کشمیر سکنہ بوستان تمپ کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔

16 جولائی
۔۔۔ آواران پیراندر زیلگ سمیت مختلف علاقوں فوجی آپریشن،مواصلاتی نظام معطل،فورسزنے علی الصبح چھ بجے فورسز نے پیراندر زیلگ کا محاصرہ شروع کیا اور تاحال فوجی آپریشن اور ان اطراف گشت کا سلسلہ جاری ہے۔

۔۔۔ نصیر آباد اور دکی سے دو افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہے جن کو گولیاں مارکر قتل کیا گیا۔ جن میں سے ایک شخص کو دو مہینے قبل فورسزنے سندھ سے لاپتہ کیا گیا تھا۔جس کی شناخت لالا ولد پیری بگٹی کے نام سے ہوئی ہے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق لالا بگٹی کو دو مہینے قبل سندھ کے شہر جیکب آباد سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھااورآج فورسزنے انھیں شہید کرکے لاش پھینک دی ہے۔

۔۔۔ دکی میں جنوبی بائی پاس کے علاقے سے نوجوان کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ مقتول کے ہاتھ پیچھے باندھ کر سر پر تین گولیاں ماری گئی ہیں جبکہ مذکورہ شخص کی شناخت گل میر ولد ضمیر استاد ساکن کلی پرانہ دکی کے نام سے ہوئی ہے قتل کی وجوہات معلوم نہ ہوسکیں۔
17 جولائی
۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ کے پہاڑی علاقوں میں زمینی و فضائی آپریشن، زمینی فوج کی بڑی تعداد پہاڑی علاقوں داخل ہوگئی ہے جبکہ زمینی فوج کو فضائیہ کی بھی مدد حاصل ہے اور ارد گرد کے تما م آبادیاں محصورہیں اور لوگ گھر میں مقید ہیں۔ مواصلاتی نظام کو مکمل طور پر فورسز نے بند کی ہے۔

۔۔۔ تربت شہر سے منسلک علاقے آبسر میں ڈاکی بازار میں فورسز نے آپریشن کرکے متعدد افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔
جن میں سے ایک کی شناخت شیہک ملا سلیم کے نام سے ہوگئی ہے۔

۔۔۔آواران کے کئی علاقوں میں گزشتہ7 روز سے آپریشن جاری، آواران کے کئی علاقوں میں ایک ہفتہ سے آپریشن جاری،سینکڑوں کی تعداد میں مویشیاں فورسز نے لوٹ کرآرمی کیمپ منتقل کر دئیے۔ آواران کے علاقوں درمانی بینٹ، وادی،کندھار،آزاد،چگردی،مول،وام کو گردو نواع میں پاکستانی زمینی فوج کا آپریشن جاری ہے۔

۔۔۔ کیچ کے مختلف علاقوں زامران، کلبر، تگران، گومازی اور دشتک میں فوجی آپریشن،بڑی تعدادمیں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے قافلوں پر مشتمل فوج کی بڑی تعداد آپریشن میں حصہ لے رہاہے زمینی فوج کو دو ہیلی کاپٹروں کی کمک بھی حاصل ہے۔

۔۔۔ آواران کے علاقے جھاؤ لال بازار سے قابض فوج کے ہاتھوں عبدالقدیر ولد محمدسکنہ لال بازارجھاؤکو گھر سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیااور گھرمیں موجود تمام سامنے بھی ساتھ لے گئے۔

۔۔۔آواران کے علاقے وادی مشکے میں پاکستانی فوجی کی بڑی تعداد میں آمد جاری، گورکھائی، گجر، نوکجو، میھی میں قائم فوجی کیمپوں میں فورسز کی بھاری نفری پہنچ چکے ہیں،فورسز کی بھاری نفری کی تعیناتی آواران کے دیگر علاقوں میں جاری آپریشن کو وسعت دینا ہے۔

18 جولائی
۔۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی سیکورٹی فورسز نے 13 افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
دوران آپریشن فورسز کے ہاتھوں گرفتاری بعد لاپتہ ہونے والے پانچ افراد کی شناخت پرویز ولد ایوب، شریف ولد سلیمان، زید ولد ولید، حفیظ ولد حاطر، خلیل ولد پھلین کے ناموں سے ہوئی ہے دیگر 7 افراد کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے –

۔۔۔ کیچ کے علاقے ہوشاپ میں سامی چیک پوسٹ سے قابض فورسز مقبول ولد رفیق نامی شخص کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا، مقبول تربت سے واپسی پر اپنے علاقے کولواہ جارہا تھا جسے سامی کے مقام پر قابض فوج نے گاڑی سے اتار کر تشدد کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے۔

19 جولائی
۔۔۔ ضلع پنجگور کے علاقے وشبود سے پاکستانی فورسز نے تین افرادعابد ولد یوسف، شفیق بلوچ کو کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔ جبکہ تیسرے شخص کی شناخت تاحال نہ ہوسکی ہے۔

20 جولائی
۔۔۔ کوئٹہ کے علاقے کاسی روڈ پر مسلح افراد نے گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کرکے شالدرہ کے رہائشی زمان ولد محمد اعظم کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ قتل کی وجہ معلوم نہ ہوسکی۔

21 جولائی
۔۔۔آواران کے علاقے وادی مشکے کے مختلف علاقوں گجلی،گروک،کْلان،راحت و گرد نواح میں پاکستانی فورسز نے گزشتہ روز سے آبادیوں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ مذکورہ علاقوں کے پہاڑی سلسلوں میں پاکستانی فوج کے ساتھ ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکار بھی آپریشن میں شامل ہیں۔

۔۔۔بی این ایم یوکے زون کے نمائندوں کا برطانوی ممبر پارلیمنٹ اسٹیفن مورگن سے ملاقات
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ آج بی این ایم یوکے زون کے نمائندوں نے لندن میں برطانوی ممبر پارلیمنٹ اسٹیفن مورگن سے ملاقات کی۔ ان میں بی این ایم برطانیہ زون کے صدر حکیم بلوچ، نیاز بلوچ، فہیم بلوچ اور ڈاکٹر ناگمان بلوچ شامل تھے۔ اسٹیفن مورگن نے یقین دلائی کہ وہ ہاؤس آف کامن میں بلوچستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں بات کریں گے اور مزید تفصیلات کیلئے ہم سے مستقبل میں ملاقات کیلئے وقت رکھیں گے۔ ملاقات میں راشد حسین کی عرب امارات میں گرفتاری اور پاکستان حوالگی، پاکستان میں گمشدگی کے بارے میں تفصیلاََ بات کی گئی۔ ممبر پارلیمنٹ کو انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے رپورٹ اور ڈاکومنٹس پیش کئے گئے۔

ترجمان نے کہا کہ لندن میں متحدہ عرب امارات کی سفارت خانے کے سامنے راشد حسین بلوچ کی یو اے ای خفیہ اداروں کے ہاتھوں حراست اور بعد ازاں پاکستان حوالگی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے راشد حسین کی جبری گمشدگی اور بعد ازاں پاکستان حوالگی کے خلاف اور راشد حسین کی بازیابی کی حق میں بینرز اور پوسٹرز اٹھا رکھے تھے۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ نیشنل موومنٹ یوکے زون کے صدر حکیم بلوچ نے کہا کہ راشد حسین بلوچ کو چھبیس دسمبر دہ ہزار اٹھارہ کو شارجہ سے اماراتی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتاری کیا تھا جسے بائیس جون دو ہزار انیس کو غیر قانونی طور پر پاکستان کے حوالے کردیا گیا ہے۔ ہم متحدہ عرب امارات کی حکومت اور تمام انسانی حقوق کے تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی حکومت کو اس بات پر پابند کریں کہ راشد حسین کو اوپن کورٹ میں پیش کرکے انہیں فیر ٹرائل کا موقع فراہم کریں۔

مظاہرین سے بلوچ سیاسی رہنما سردار زادہ بختیار خان ڈومکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے بلوچ سوشل میڈیا اور انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی جبری گمشدگی اور پاکستان حوالگی کی قابل مذمت ہے۔ ہم سمجھتے ہیں راشد حسین کی پاکستان حوالگی سے انکی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ اگر راشد حسین کو کسی بھی طرح سے نقصان پہنچتا ہے تو اسکی ذمہ داری متحدہ عرب امارات پر بھی عائد ہوگی۔

22 جولائی
۔۔۔لسبیلہ کے علاقوں فورسز کے ہاتھوں لاپتہ نوجوان عارف بلوچ ولد قادر بخش سکنہ کوہڑوجھاؤ آواران بازیاب ہوکر گھراپنے پہنچ گیا ہے۔
انہیں فورسزنے حب چوکی سے 21 اپریل 2019 کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھاجبکہ ان کے ساتھ لاپتہ کئے گئے صدیر بلوچ ولد خیر محمد، نادل بلوچ ولد خیرمحمد، زبیر بلوچ ولد محمد ہاشم تاحال لاپتہ ہیں یہ سب نوجوان جھاؤ کے باشندے ہیں جو فوجی بربریت کی وجہ سے جبری نقل مکانی کا شکار ہوکر لسبیلہ میں رہائش پذیر تھے۔

۔۔۔آواران کے علاقے پیراندر زومدان میں پاکستانی زمینی فوج نے آپریشن کر کے بدل ولد شیر محمد کو آرمی کیمپ منتقل کردیاجبکہ دوران آپریشن کئی گھروں میں لوٹ مار کی گئی۔پاکستانی فورسز نے زیلگ میں بھی آپریشن کیا اور خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کے ساتھ گھروں میں موجود برتن،بستر وں سمیت دیگر اشیاء کوساتھ لے گئے۔

۔۔۔بلوچستان کے مختلف علاقوں سے 6 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔خضدارسے نامعلوم شخص کی لاش خضدار میں کوشک ندی سے ملی ہے
کوئٹہ سے تین افراد کی لاشیں برآمدئی ہوئی ہے جن میں سے ایک کی شناخت ہوگئی ہے جبکہ دو افراد کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔
مشرقی بائی پاس کے رہائشی نوجوان ساجد علی کو قتل کرنے والے ملزمان نے اہم انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ایک سال قبل سریاب کے علاقے کیچی بیگ کے علاقے سے ایک شخص اسحاق کو اغواء کرکے قتل کرنے کے بعد لاش اسی کاریز میں پھینک دی تھی جبکہ دو لاشیں ناقابل شناخت تھی۔

۔۔۔کوئٹہ 30 نومبر 2018 کو بروری روڈ سے لاپتہ کیئے جانے والے امین اللہ سکنہ مشکے بھی بازیاب ہوگئے۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے تمپ نظرآباد سے فورسز نے میر جان ولد ماسٹر رفیق کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔

23 جولائی
۔بولان میں پاکستانی فورسز کا فوجی آپریشن،قابض فورسز نے سانگان، لاکی اور جالڑی میں فوجی آپریشن کیا
گذشتہ کئی دنوں سے بولان کے مختلف علاقوں چہپر لیٹ، زردآلو اور بوک کو محاصرے میں لیکر فورسز نے آپریشن کا آغاز کیا تھا۔

۔۔۔پاکستانی فورسز ہاتھوں لاپتہ6 بلوچ فرزند بازیاب
حاجی جان علی مری قابض فوج نے 4 سال قبل،نوربخش بلوچ 1 سال 9 ماہ قبل،لعل بخش بلوچ کو2 سال 8 ماہ قبل، نیاز جان 2 سال 3 ماہ قبل سمیر ولد محمد عمرسکنہ کیچ 3 سال 4 ماہ قبل حراست میں لے کر لاپتہ کردیاتھا۔طویل غیر قانونی اسیری کے بعد آج بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔

۔۔۔ کیچ دو سال قبل قابض فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے تجابان کے رہائشی دلیپ ولد شہداد بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے۔

ملیر کراچی سے1 مارچ 2019 کو پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے سلمان بلوچ ولد خورشید سکنہ تمپ کیچ بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔

24 جولائی
۔۔۔آواران پاکستانی فورسز نے دوران آپریشن پانچ افراد کو حراست بعد آرمی کیمپ منتقل کردیا۔
آواران کے علاقے پیراندر،مسکان بازار اور زیارت ڈن سے پاکستانی فورسز نے دوران آپریشن طاہرولد خان محمد،سکنہ مسکان اور ہاشم ولد دلمراد، وحید ولد دلمراد، وزیر نمبو،سخی داد سکنہ زیارت ڈن، کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے۔دوران آپریشن فورسز نے گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

۔۔۔کیچ سے مند بلوچ میں پاکستانی فوج نے دوران آپریشن ایک شخص بیبگر ولد نورمحمد ساکن ملاچات مندکو حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا۔

۔۔۔کیچ تین سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والا عبدالرزاق ولد امید سکنہ گوکدان تربت بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔

25 جولائی
۔۔۔ واشک جنگیان کے ریگستان سے دو نامعلوم افراد کی لاش برآمد ہوئی ہیں، لاشیں بی ایچ یو کلی ٹولکی گڑانگ میں رکھی گئی،تاحال لاشوں کی شناخت نہ ہو سکی ہے۔

۔۔۔ ڈیرہ بگٹی کے قریبی علاقے پیر چت میں ایک شخص کی مسخ شدہ اور ناقابل شناخت لاش برآمد ہوئی ہے۔ جس کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے،ہلاکت کی وجوہات معلوم نہ ہوسکیں

۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ لال بازار کے رہائشی عبد القدیر ولد محمد بدھ کے روز فورسز کی حراست سے باز یاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔
عبدالقدیر کو پاکستانی سکیورٹی فورسز نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اسکی ایک ٹانگ ٹوٹ گیا ہے،مقامی ذرائع کے مطابق فورسز کی حراست سے بازیاب ہونے والے عبدالقدیر کی حالت انتہائی تشویشناک ہے جسے علاج کے لیے کراچی منتقل کر دیا گیا ہے

۔۔۔ہرنائی و بولان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز کا آپریشن،فورسز نے شاہرگ کے مقام سفر باش میں عمومی راستے کو ہر قسم کی نقل و حرکت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔بولان و ہرنائی کے مختلف علاقوں میں فورسز کی ایک بہت بڑی جمع ہوچکی ہے۔

۔۔۔آواران میں قابض زمینی فوج نے علی الصبح وادی مشکے کے علاقوں مْرماسی، بوزی کو گھیرے میں لے کر آپریشن کا شروع کر دیا ہے۔
رات کے آخری پہر پاکستانی زمینی فوج کے پیدل دستوں نے پہلے پیش قدمی کی اور علی الصبح پورے علاقے کو محاصرے میں لے لیا اسکے بعد فوج کا بڑا قافلہ وہاں پہنچ گیا۔واضح رہے کہ جولائی کے پہلے ہفتہ سے وادی مشکے کے مختلف علاقوں میں آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔

26 جولائی
۔۔۔کوئٹہ کے نواحی علاقے سے ایک نوجوان کی لاش ملی ہے۔
نوجوان کی لاش دشت تیرہ مل کے علاقے میں کنویں سے برآمد ہوئی جس کی شناخت محمد مدثر ولد محمد سلطان کرد سکنہ کلی الماس کے نام سے ہوئی ہے۔
تاہم نوجوان کے ہلاکت کے محرکات کے حوالے سے انتظامیہ کی جانب سے تاحال تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہے۔
۔۔۔ گوادر کے علاقے جیونی کوہ سر میں قابض فوج نے چھاپہ مارکر عطاء ولد عبدالرزاق کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔چھاپہ کے وقت فوج نے خواتین اور بچوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا ہے

27 جولائی
۔۔۔ کیچ قابض فورسز ہاتھوں لاپتہ زبیر مراد سکنہ سری کلگ گورکوپ کا رہائشی بازیاب ہو گیا ہے۔واضح رہے کہ زبیر مراد کو21 اکتوبر2017 کو پاکستانی فورسز نے کراچی سے حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔

۔۔۔کوئٹہ دو سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والا خدا بخش مری سکنہ کوئٹہ ہزار گنجی بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔

30 جولائی
۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ کے علاقے سرنکن میں پاکستانی فورسز نے ایک گھر پر دھاوا بول کر امتیاز بلوچ سکنہ آپسر کیچ کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا، فورسز نے گھر وں میں موجود خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کے ساتھ لوٹ مار بھی کی۔

31جولائی
۔۔۔کیچ کے علاقے بلیدہ ریک پشت سے دو افراد کی لاشیں بر آمد جنہیں شناخت کے لئے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے دشت پٹوک میں ایک گھر پرپاکستانی فوج نے چھاپہ مارکر بارہ سالہ بچہ ذوالفقار ولد حاصل کو حراست میں لینے کے بعد فوجی کیمپ منتقل کردیا۔