نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں لوگوں کو غائب اور قتل کرنے کا سلسلہ گذشتہ کئی عرصوں سے جاری ہے بلکہ یہ سلسلہ نواب اکبر خان کے شہادت سے قبل شروع کیا جاچکا ہے۔
نیشنل پارٹی کا شروع دن سے یہی موقف رہا ہے کہ بلوچستان یا بلوچ کا مسئلہ سیاسی ہے اس لیے اس مسئلے کو سیاسی حوالے سے حل کرنا چاہیئے، ہم نے براہمداغ بگٹی اور خان آف قلات سمیت دیگر افراد کے ساتھ شروع کیا تھا اسی بنیاد ان کے ساتھ سے بات چیت ہونی چاہیئے تاکہ بلوچستان مسئلے کا سیاسی حل نکالا جاسکیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ دورے کے موقعے پر کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر اعلیٰ منتخب ہوا تو سب سے پہلے ماما قدیر بلوچ کے پاس ان سے مشاورت کے لیے آیا تھا جبکہ ہمارے پارٹی کے منشورمیں شامل تھا کہ بلوچستان کے مسئلے، لوگوں کی گمشدگی اور گولیوں سے چھلنی لاشوں کی برآمدگی کو کم کرے لیکن یہاں بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ جب تک ہم ان مسائل کو سیاسی طور پر بیٹھ کر حل نہیں کرینگے تو ایک شخص کو بازیاب کرنے کے بعد مزید دس افراد کو لاپتہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا ہم نے لاپتہ افرادسمیت دیگر مسائل کے حوالے سے کوشش کی اور اس کے اچھے رزلٹ بھی آئے، ہم خان آف قلات اور نوابزادہ براہمداغ بگٹی سمیت دیگر دوستوں کے شکر گزار ہے کہ انہوں نے ہمیں بلوچی عزت دی، براہمداغ بگٹی نے مجھے اور جنرل قادر بہت عزت بخشا اور ہم مسئلے کو حل کرنے کی جانب جارہے تھے لیکن بدقسمتی سے ہمارے وزارت کا دورانیہ پورا ہوا تو وہ مسئلہ اسی طرح طوالت کا شکار ہوگیا۔
ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا آج بھی ہم سمجھتے ہیں کہ اُس مسئلے کا حل مذاکرات ہے، ہونا یہی چاہیئے کہ مرکزی حکومت اور عسکری طاقت اس مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھیں اور جو سلسلہ ہم نے براہمداغ بگٹی اور خان آف قلات سمیت دیگر افراد کے ساتھ شروع کیا تھا اسی بنیادان کے ساتھ سے بات چیت ہونی چاہیئے تاکہ اس مسئلے کا سیاسی حل نکل سکیں۔
انہوں نے کہا ہم نے سیاست سے زیادہ عوام کی خدمت کی کوشش کی اور اسی وجہ سے آغاز حقوق بلوچستان کا پیکج عوام کے لیے لائیں تھے۔