پولیو سے بچاؤ، پاکستان پر عائد سفری پابندیوں میں توسیع

108

عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر عائد عالمی سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کی مدت میں توسیع کا اعلان کیا ہے۔

عالمی ادارہِ صحت کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس کا پھیلاؤ عالمی صحت عامہ کے لئے بدستور خطرہ ہے۔

پہلے سے نافذ پابندیوں کے تحت بیرون ملک سفر کرنے والے پاکستانیوں کو روانگی سے قبل پولیو سے بچاؤ کی ویکسین استعمال کرنے کا سرٹیفکیٹ اپنے ساتھ رکھنا ہوتا ہے۔ سرٹیفکیٹ نہ ہونے کی صورت میں پاکستانی مسافروں کو بیرونی ملک سے ڈیپورٹ کیا جا سکتا ہے۔

اس وقت دنیا کے صرف تین ملکوں میں پولیو وائرس موجود ہے جن میں پاکستان اور افغانستان اور کیمرون شامل ہیں۔ ان ملکوں سے بیرون ملک سفر سے پولیو وائرس منتقل ہونے کا خطرہ موجود ہے جس کی وجہ سے صحت کے عالمی ادارے نے ان پر سفری پابندیوں کا نفاذ کر رکھا ہے۔

اعلان کے مطابق پاکستان پر پابندیوں میں توسیع تین ماہ کے لئے کی گئی ہے جس کا اطلاق 28 فروری سے ہو گا۔

عالمی ادارہ صحت کے اعلامیہ کے مطابق توسیع کی سفارش ڈبلیو ایچ او کی پولیو ایمرجنسی کمیٹی نے کی تھی۔

صحت کے عالمی ادارے جنیوا میں 19 فروری کو ہونے والے اجلاس میں پولیو کی موجودہ صورت حال اور اس کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششوں کے جائزے کے بعد پابندی میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں پولیو کی روک تھام سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو سراہا گیا۔ کمیٹی نے پاکستان میں رواں برس پولیو کیسز میں نمایاں کمی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان بچوں تک پولیو سے بچاؤ کی ویکسن کی فراہمی میں بہتری آئی ہے جو پہلے اس سے محروم تھے۔ لیکن ملک کے سیوریج سسٹم میں پولیو وائرس کی موجودگی تشویش ناک ہے۔ لاہور کے سیوریج میں پولیو وائرس پایا گیا ہے اور وہ ہائی رسک کے علاقوں سے باہر نکل رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موجود افغان خانہ بدوش پولیو وائرس کے پھیلاؤ کا ایک سبب ہیں، جس پر قابو پانے کے لیے دونوں ہمسایہ ملک دو طرفہ رابطوں اور تعاون کو فروغ دیں اور پاکستان پولیو کا پھیلاؤ روکنے کے لئے سفری پابندیوں پر عملدرآمد یقینی بنائے،

پاکستان میں اس سال کے آغاز سے اب تک پولیو کے 4 نئے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک کے مختلف شہروں کے سیوریج کے پانی کی جانچ پڑتال کے دوران پولیو وائرس کی موجودگی کی نشاندہی ہوئی ہے۔

پاکستان میں پولیو کی روک تھام کے لیے مسلسل مہمات چلائی جاتی ہیں، لیکن کئی علاقوں میں والدین مختلف وجوہات کی بنا پر اپنے بچوں کو پولیو کی ویکسین دینے سے گریز کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض انتہاپسند گروپ بچوں کو پولیو ویکسین دینے میں مزاحمت کرتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کو پولیو سے پاک بنانے کا خواب اب تک پورا نہیں ہو سکا۔