شہید اسد و احمد شاہ کی قربانی جہد کو نئی جلا بخشی – ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن

289

ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کے جاری بیان میں کہا گیا  کہ اسد مینگل اور احمد شاہ بلوچ کو انکی طویل، پر آزمائش جہد پر سلام پیش کرتے ہیں، جھنوں نے بلوچ وطن کی آزادی اور بلوچ قوم کے خوشحالی کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے بلوچ قومی تحریک کو ایک نئی جہت اور جلا بخشی۔

چھ فروری بلوچ قوم کو جہد مسلسل، اتحاد اور قربانی کی درس دیتی ہیں، 6 فروری 1976 کو ریاست نےاسد مینگل اور احمد شاہ بلوچ کو بلوچ قوم سے جسمانی طور پر جدا کیا لیکن اُن کے فکر و نظریہ کو نہ جدا کرسکے، نہ چھین سکے اور نہ ہی ختم کرسکے، آج بھی عقوبت خانوں اور ٹارچر سیلوں میں اُنکی نظریہ گونج رہی ہیں ۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اسد مینگل اور احمد شاہ بلوچ کی قربانی نے بلوچ نوجوانوں کو عقوبت خانوں میں ریاستی ظلم، جبر، غیر انسانی سلوک کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ دیا۔انکی قربانی کے اثرات نے بلوچ نوجوانوں کی فکر کو مضبوط کیا، جسکی واضح مثال ہزاروں نوجوانوں کی اپنے وطن سے محبت اور قومی خدمات پر آج ریاستی عقوبت خانوں میں موجودگی ہے۔اسد مینگل اور احمد شاہ بلوچ کی فکر کو ریاست عقوبت خانوں میں بند رکھ کر بلوچستان میں اپنی لوٹ کھسوٹ جاری رکھنا چاہتی تھی مگر آج اسد اور احمد شاہ کی فکر ہر نوجوان جہد کار کی دل کی دھڑکن بن چکی ہے۔آج ہزاروں اسد اور احمد شاہ اپنے وطن کی دفاع اور استحصالی نظام کے خاتمہ کےلئے دنیا بھر میں بلوچ قومی تحریک میں کردار ادا کررہے ہیں۔

اس دن کی مناسبت سے ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے علمبردار تنظیموں سے اپیل کرنا چاہتی ہے کہ بلوچستان کے عوام طویل عرصہ سے بدترین انسانی حقوق کی پامالیوں کا سامنا کررہی ہیں۔جبری گمشدگیوں کو ریاست بہ طور ہتھیار، سیاسی و سماجی کارکنوں کی زبان بندی کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ سینکڑوں نوجوان عقوبت خانوں میں تشدد اور نفسیاتی مسائل اور بیماریوں کی وجہ سے اپنی قیمتی زندگی سے ہاتھ دھو رہی ہیں اور ریاست خود کو کسی قوت و قانون کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتی۔پاکستان بحیثیت ریاست بلوچستان میں جنگی جرائم ملوث ہورہی ہے،اقوام عالم بلوچ قوم کو انسانی حقوق کی فراہمی یقینی بناے اور گمشدگی جیسی قابل نفرت فعل پر ریاست کو اقوام متحدہ میں جوابدہ بنانے کیلیے کردار ادا کریں۔