بلوچستان : خام تیل کا بڑا ذخیرہ دریافت

422
File Photo

حکومت کا بلوچستان کے ضلع کچھی بولان میں تیل کا بڑا ذخیرہ دریافت کرنے کا دعویٰ

ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کے ترجمان اسد ربانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ 1500 بیرل تیل کی یومیہ پیداوار ایک بہت بڑی کامیابی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ علاقے میں زیرِ زمین تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں یہ ذخیرہ ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ نے مشترکہ طور پر دریافت کیا ہے۔

تر جمان کے مطابق خام تیل کا یہ ذخیرہ بلوچستان کے مشرقی ضلع کچھی بولان کے علاقے مچھ میں دریافت ہوا ہے جس سے روزانہ کی بنیاد پر خام تیل نکالا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سائٹ پر دو ٹیوب ویل لگائے گئے تھے جن میں سے ایک سے 810 بیرل اور دوسرے سے 690 بیرل تیل نکل رہا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ ابتداء میں جو تیل نکل رہا ہے وہ تھوڑا گاڑھا ہے جسے کراچی میں تیل صاف کرنے والے کارخانوں کو بھیجا جائے گا، جو اس کا تجزیہ کرکے بتائیں گے کہ تیل کس معیار کا ہے اور اس میں سے کتنا پیٹرول اور کتنی دیگر چیزیں نکل سکتی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ ضلع کچھی میں یہ کنویں رواں سال مئی میں کھودے گئے تھے اور تقریباً 1500 فٹ زیرِ زمین کھدائی کے بعد یہ ذخائر دریافت ہوئے۔

ماڑی پیٹرولیم کمپنی کے ترجمان نے مزید بتایا کہ تیل کا یہ ذخیر ہ زمین کی اُس تہہ میں دریافت ہوا ہے جسے ‘مورو مغل کوٹ اینڈ چلتن فارمیشن’ کہتے ہیں۔

انکا مزید کہنا تھا کہ اس علاقے میں پہلے زمین کی اس تہہ سے کبھی کوئی تیل وغیرہ در یافت نہیں ہوا اور حالیہ دریافت کے بعد یہ اُمید پیدا ہو چلی ہے کہ مستقبل میں بھی زمین کی اسی تہہ سے کسی دوسری جگہ تیل کے مزید ذخائر بھی مل سکتے ہیں۔

مزید اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع زیارت کے علاقے خوست میں بھی کچھ عرصہ پہلے خام تیل کا ایک بڑا ذخیرہ دریافت کیا گیا تھا لیکن وہاں سے نامعلوم وجوہات کی بنا پر تاحال خام تیل کی سپلائی شروع نہیں ہوسکی ہے۔

ماڑی کمپنی کوئٹہ کے قریب زرغون کے علاقے سے گیس بھی دریافت کرچکی ہے جہاں سے کوئٹہ شہر کو گیس فراہم کی جارہی ہے۔

بلوچستان حکومت نے تیل و گیس تلاش کرنے والی تقریباً ایک درجن سے زائد کمپنیوں کو علاقے میں کھدائی کے لائسنس جاری کیئے ہیں جو صوبے کے مختلف علاقوں میں تیل و گیس تلاش کر رہی ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان کے سابق نگران وفاقی وزیر عبداللہ حسین ہارون نے چند ماہ قبل کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ تیل و گیس تلاش کرنے والی امریکہ کی ایک بڑی کمپنی پاک ایران سرحد کے قریب بلوچستان کے ایک علاقے میں تیل کا ایک بڑا ذخیرہ دریافت کرنے کے قریب ہے۔

ان کے بقول اگر یہ دریافت کامیاب رہی تو تو یہ ذخیرہ خلیجی ملک کویت میں موجود تیل کے ذخائر سے بھی بڑا ہوگا۔

دوسری جانب بلوچستان میں ذخائر تلاش کرنے والے عالمی اور مقامی کمپنیوں کو بلوچستان میں موجود مسلح تنظیموں کے جانب سے بھی خطرے کا سامنا ہے اور کئی بار ذخائر تلاش کرنے والے کمپنیوں کے اہلکار اور انجینئرز کو بھی ان علاقوں کو میں نشانہ بنایا گیا جس کی تازہ ترین مثال سیندک پروجیکٹ کمپنی کے چینی انجینئرز پر ہونے والا خودکش حملہ تھا ، جس کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے قبول کی تھی ۔