جبری گمشدگیوں کے خلاف عالمی دن کے موقع پر وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ اور لاپتہ افراد کے لواحقین و دیگر افراد کی جانب سے کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئی۔
صوبائی دارالحکومت کراچی میں وائس فارمسنگ پرسنس آف سندھ کی جانب سے ہونے والے احتجاج کی رہنمائی فورم کی کنوینر سورٹھ لوہار، سسئی لوہار، تاج جویو، پشمینہ عالمانی، جسقم آریسر رہنماء امیرحسن پنھور،سندھ نیشنل پارٹی کے رہنما طارق خاصخیلی ، یوسف مستی خان، اور دیگر نے کی جبکہ احتجاج میں جیئے سندھ محاذ کے رہنماء خالق جونیجو، جیئے سندھ تحریک رہنما عبدالفتاح چنا، جیئے سندھ لبرل فرنٹ رہنما نواز خان زنؤر، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے مرکزی رہنما ء اعجازسامٹیو،عوامی جمہوری پارٹی کے رہنماء امان اللہ شیخ، جسقم بشیر خان کے رہنما ء الہیٰ بخش بکِک، جیئے سندھ تحریک (کرنانی) کے رہنماء سورھیہ سندھی، پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن کے رہنما ء اسدبٹ، سندھی دانشور دلشاد بھٹو سینیئرسمیت سندھ کی تمام سیاسی سماجی، انسانی حقوق اور قومپرست پارٹیوں کے سینکڑوں کارکنان شریک ہوئیں۔
اس موقع پر گمشدہ قوم پرست کارکنان مرتضی جونیجو، ایوب کاندھڑو،خادم آریجو،ہدایت لوہار، صابر چانڈیو، رضاجروار، شادی سومرو، مختیارعالمانی،مشتاق زہرانی،علی احمد بگھیو، دلدارجونیجو، عزیز گرگیز، انصاف دایو، نواب جت اور دیگر درجنوں کارکنان کے ورثاء نے بھی بڑے تعداد میں شرکت کی جبکہ شرکاء نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں کے ہاتھوں لاپتہ کیئے گئے سندھ کے سیاسی ،سماجی کارکنان کوبازیاب کیا جائے اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے سندھ میں جاری اس بربریت کا نوٹس لیں۔
دریں اثناء وائس فارمسنگ پرسنس آف سندھ کی جانب سے سندھ بھر میں احتجاج رکارڈ کرواتے ہوئے حیدرآاباد میں سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ جس میں وکلاء نے بڑے تعداد میں شرکت کی جبکہ عمرکوٹ میں جسقم آریسر کے مرکزی رہنماء ارباب بھیل کی رہنمائی میں احتجاج کیا گیا جس میں جسقم کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
لاڑکانہ کے مرکزی شہر اور اور ڈوکری میں وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ اور متاثرہ خاندانوں کی جانب سے گمشدہ کارکن خادم آریجو، کاشف ٹگڑ،عاقب چانڈیو اور آفتاب چانڈیو کے ورثاء کی جانب سے احتجا ج کیا گیا اور نواب شاہ میں سماجی کارکن ذاکر سہتو اور جسقم بشیرخان کے کارکنان نے احتجاج کیا جبکہ میھڑ میں جسقم آریسر کے کارکنان الطاف کھوکھر کی رہنمائی میں احتجاج کیا گیا،اس دوراں الطاف کھوکھرسمیت دو کارکنان کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
ضلع قمبر شہداد کے شہر نصیرآبادمیں گمشدہ قلمکار ننگرچنا کے لواحقین اور سیاسی سماجی کارکنان کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔
واضح رہے کہ سندھ سے گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے تواتر سے احتجاجی مظاہرے و ریلیاں منعقد کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں سندھ کے مختلف شہروں میں بھوک ہڑتالی کیمپس بھی لگائے جاچکے ہیں جبکہ بلوچستان کی طرح سندھ میں بھی عید کے روز لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے مظاہرے کیئے گئے تھے۔
سندھی قوم پرست حلقے اور لاپتہ افراد کے لواحقین پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ ان گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں میں فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکار ملوث ہیں جبکہ گذ شتہ روز پروفیسر و قلمکار عیسیٰ میمن کو بھی نامعلوم افراد نے گرفتار کر کے لاپتہ کردیا تھا تاہم انہیں آج رہا کردیا گیا۔
سندھ میں جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی اعداد و شمار کے مطابق سندھ سے 180 سے زائد قوم پرست کارکنان اب تک لاپتہ کیئے جاچکے ہیں۔