مشکے سے فورسز نے خاتون کو اس کے دو بیٹیوں کے ہمراہ حراست بعد لاپتہ کردیا
دی بلوچستان پوسٹ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ضلع آواران کے تحصیل مشکے میں پاکستانی فورسز نے گھر پر چھاپہ مار کر خواتین کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
فورسز کے ہاتھوں لاپتہ کئے جانیوالے خواتین کی شناخت 55 سالہ نور ملک زوجہ اللہ بخش، 22 سالہ حسینہ زوجہ اسحاق اور 18 سالہ ثمینہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔
واضح رہےکہ نور ملک کے 10 سالہ بیٹے ضمیر کو 3 جولائی کو فورسز نے گرفتار کر کے لاپتہ کردیا تھا۔
بلوچ خواتین کے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے ۔ اس سے قبل مشکے سے 40 کے قریب خواتین اور بچوں کے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے کی رپورٹ میڈیا میں شائع ہوئی تھی جبکہ مشکے ہی سے مبینہ طور پر ریاستی سرپرستی میں چلنے والے ڈیتھ اسکواڈ کے عقوبت خانے سے رہائی پانے والے ایک بزرگ نے انکشاف کیا تھا کہ ڈیتھ اسکواڈ کی تحویل میں متعدد خواتین و بچوں میں سے ایک حاملہ خاتون تشدد کی وجہ سے قریب المرگ ہے۔
جبکہ رخشان ناگ میں اسی نوعیت کا ایک سنگین واقعہ پیش آیا تھا جہاں فورسز پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے متعدد خواتین، جن میں ایک بلوچ حاملہ خاتون بھی شامل تھی، کو اپنے کیمپ منتقل کرکے عصمت دری کی تھی۔ اس واقعے میں حاملہ خاتون کو اسقاطِ حمل پر مجبور کیا گیا تھا۔۔
بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین شکل اختیار کرچکا ہے۔ بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آواز اٹھانے والی تنظیموں کے مطابق 30 ہزار سے زیادہ بلوچ افراد جبری طور پر لاپتہ ہیں جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان جبری گمشدیوں میں پاکستانی فورسز اور خفیہ ادارے ملوث ہیں۔