ایک بے مقصد تحریر – حیدرمیر

462

ایک بے مقصد تحریر

تحریر: حیدرمیر

(دی بلوچستان پوسٹ کالم)

کوئی شخص ایک بے مقصد تحریرپڑھنا ہی کیونکر چاہے گا؟ آخر کوئی، ایک بے مقصد تحریر لکھنا ہی کیوں چاہے گا؟ کیا واقعی دنیا میں ہر چیز کا ایک مقصد ہوتا ہے؟ یا مقصد ہونا چاہیئے؟ پھر مقصد کا کیا مقصد ہے؟ کیا وجود کا مقصد ہے؟ اگر ہے تو کیا اس سوال کے جوابات ہزاروں نہیں؟ پھر ہر جواب نے ایک طریق اور مقصدیت کو جنم دیا، گر یوں ہوا کہ وجود ہی بے مقصد پھر تو بھئی سب طریق و باٹ بھی بے مقصد ہوئے۔

موسیقی سنتے ہوآپ؟ نہیں وہ نہیں جسکی آپکو سمجھ آتی ہے، بلکہ وہ جس سے سکون ملتا ہے، وہ جو تخلیق کو جگاتا ہے، بے ترتیبی میں ترتیب لاتی ہے، بکھرے الفاظ میں ربط پیدا کرتا ہے، ہیجان میں مزاح پیدا کرتا ہے، بے مقصد سی ایک تحریر میں ایک مقصد سا پیدا کرتا ہے۔

عبادت کرتے ہو آپ؟ وہ نہیں جس میں ثواب ہو، وہ جس میں جواب ہو، مگر جواب تو ہزاروں ہیں؟ جواب تو غلط اور صحیح بھی ہوتے ہیں، پھر کیوں کرتے ہو عبادت، کیوں دھرتے ہو کان؟ کیا؟ اب بھی مقصد ڈھونڈ رہے ہو اس بے مقصد تحریرکی؟ پتہ ہے انسان ایک پر تجسس مخلوق ہے، اسے ہر چیز میں ایک حد نظر آتی ہے، اسے لگتا ہے چیزیں تھک جاتی ہیں، اور جب تھک جاتی ہیں تو آپکو سمجھ میں آتی ہیں۔

پڑھتے ہوآپ؟ وہ نہیں جو پڑھایا جاتا ہے، وہ جو چھپایا جاتا ہے، جس میں چھپے جواب ہوتے ہیں، مگر جواب تو ہزاروں ہوتے ہیں۔ پھر بھی آپ پڑھتے ہو، ان میں سے ایک جواب ایسا ہوتا ہے جو آپکا ہوتا ہے، ہاں آپکا، جس سے آپ مطمئن ہوتے ہو، باقی آپکے مخالف بن جاتے ہیں، آپ میں بے چینی پیدا کرتے ہیں، آپ ان پر قدغن لگانا چاہتے ہیں، مگر بھول جاتے ہو، جواب ہزاروں ہوتے ہیں، آپکا صحیح انکا غلط اور انکا صحیح آپکا غلط ہوتا ہے۔

ڈرتے ہو آپ؟ ان سے نہیں جن سے ڈرایا جاتا ہے، ان سے جن سے ملایا جاتا ہے، وہ جو قریب ہوتے ہیں، اور وہ جو آپکو آپ سے زیادہ جانتے ہیں، ڈرتے ہو آپ کہ آپکے سوالوں کے جواب معلوم ہوتے ہیں انہیں؟ مگر بھول گئے ہو کیا؟ جواب تو ہزاروں ہوتےہیں؟ وہ نہیں جانتے آپکو۔ وہ کیا جانیں گے، آپ خود نہیں جانتے خود کو، انہیں نہیں پتہ تم کون ہو، وہ صحیح بھی ہوسکتے ہیں غلط بھی، مگر صحیح و غلط کے درمیان کوئی صحیح نہیں اور کوئی غلط نہیں کیونکہ کچھ صحیح نہیں کچھ غلط نہیں۔

لکھتے ہو آپ؟ وہ نہیں جو دنیا بدل دے کی، وہ الفاظ نہیں جو قرطاس پر نقش ہوکر عرش ہلائیں گے، وہ تحریریں نہیں جو روح کو جگاتی ہیں جو مقصد رکھتی ہیں، بلکہ ایک بے مقصد تحریر جس کے ختم ہوتے ہی قاری تمہیں ایسے بھولے، جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ، جیسے نا کچھ کہا گیا، نا کچھ سنا گیا کیونکہ یہی تو واحد سچائی ہے کہ تم بے مقصد سے ہو بالکل اس تحریر کی طرح۔