سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے دوران نیب تحقیقات میں اپنی روایتی بیان بازی جاری رکھی ہوئی ہے۔
نیب کوئٹہ کے سامنے پیش ہوکر سابق وزیر اعلیٰ اسلم رئیسانی نے کہا کہ نیب حکام سرداروں سے ان کے اثاثوں کے بارے میں پوچھ گچھ نہیں کر سکتے۔
سرداروں سے اثاثوں کی تفصیلات چاہئیں تو نیب آرڈیننس میں ترامیم کرنی چاہئیں۔
یہ بیان انہوں نے اس وقت دیا جب نیب حکام اسلم رئیسانی سے آمدن سے زائد اثاثے بتانے اور اپنے چھوٹے بھائی کو کروڑوں روپے کی ادائیگیوں بارے تحقیقات کررہے تھے۔
نیب ذرائع نے بتایا کہ اسلم رئیسانی نے بطور وزیراعلیٰ بلوچستان اپنے بھائی لشکر رئیسانی کو کروڑوں روپے کی ادائیگی کی تھی جس کی بابت اسلم رئیسانی نے کہا کہ میں سردار ہوں اور سرداروں سے یہ باتیں پوچھی نہیں جاسکتیں۔
نیب حکام نے جب قواعد و ضوابط سے ہٹ کر تین تحصیلدار بھرتی کرنے کی بابت پوچھا تو اسلم رئیسانی نے کہا میں وزیراعلیٰ تھا کوئی کلرک نہیں تھا،وزیراعلیٰ تین تحصیل دار بھرتی نہیں کر سکتا تو وزارت اعلیٰ کا کیا فائدہ۔