بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کی طرف سے نیدرلینڈز میں یوم بلوچ شہداء کے موقع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں بلوچ نیشنل موومنٹ اور پی ٹی ایم کے نمائندگان نے شرکت کی جنھوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج بلوچ نوجوانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے شہداء کے مشن کو سمجھیں، اسے آگے بڑھائیں، اور اپنے قومی تشخص کو ہر سطح پر اجاگر کریں۔
سیمینار سے بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) نیدرلینڈز چیپٹر صدر مھیم عبدالرحیم ، نائب صدر وحید بلوچ ، ڈاکٹر لطیف ، عبدالواحد بلوچ ، جمال بلوچ ، محمد مھیم ، باسط ظہیر، عصاء بجار، سلار بلوچ ، سیف عبید، سلیمہ عابد جان قادر، عبدالرحمان اور پی ٹی ایم یورپ کے کوارڈینیٹر ملک بازئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ شہداء نے جن حالات میں اپنی جانیں قربان کیں، وہ قربانیاں محض وقتی ردِعمل نہیں بلکہ ایک منظم قومی شعور کا اظہار تھیں۔
انھوں نے کہا کہ شہداء نے یہ ثابت کیا کہ طاقت، ظلم یا جبر کسی قوم کے ارادے کو شکست نہیں دے سکتے۔ بلوچستان کی سرزمین ان گمنام اور معروف فرزندوں کے لہو سے سرخ ہے جنھوں نے اپنی نسلوں کے لیے آزادی، انصاف اور وقار کا خواب زندہ رکھا۔
انھوں نے کہا کہ 13 نومبر کا دن محض ایک یاد نہیں بلکہ ایک نظریہ، ایک عزم اور ایک تسلسل کی علامت ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آزادی کے خواب کو زندہ رکھنے کے لیے قربانی دینا لازم ہے، اور بلوچ شہداء نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کی بنیاد رکھی۔
’’ 13 نومبر 1839 کو برطانوی افواج نے بلوچ سرزمین پر قبضہ کرنے کیلے حملہ کردیا تھا۔ بلوچ فرزندوں نے اپنی سرزمین کو بچانے کے لیے طاقتور انگریز فوج کا مقابلہ کیا اور اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے خان بلوچ محراب خان اور ان کے ساتھیوں نے بہادری سے مقابلہ کیا اور جام شہادت نوش کی اور ہمیشہ کے لیے امر ہوگئے۔ وہ جسمانی طور پر ہم سے جدا ہوئے ہیں لیکن ان کی سوج و نظریہ زندہ ہے۔‘‘
مقررین نے کہا خان محراب خان کی قربانی نے صرف ایک لمحے کی تاریخ نہیں بنائی بلکہ مزاحمت کا وہ فلسفہ دیا جو بعد کے رہنماؤں اور عوامی مزاحمت کے لیے مشعل راہ رہا۔ اسی تسلسل نے ہزاروں بلوچ خواتین، بزرگ، بچوں اور نوجوانوں کو اپنے سر قربان کرنے کی راہ دکھائی۔ شہروں سے زیادہ آج بلوچستان کے قبرستان آباد ہیں لیکن بلوچ قوم نے مزاحمت کا راستہ جاری رکھا ہے۔ اور قابض پاکستان کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔ توتک ، دشت، اور نیو کاہان کی قبرستان اس بات کے گواہی دیتا ہے کہ ہم اپنے سر زمین کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔‘‘
پی ٹی ایم یورپ کے کوارڈینیٹر ملک بازئی نے کہا کہ بدقسمتی سے بلوچ پشتون قومیں پہ ایک ایسی ریاست کے قابض ہیں جو مکمل جنگی اصول اور اخلاقیات سے عاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سلام پیش کرتے ہیں بلوچ شہداء کو جنھوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے بلوچستان کی آزادی کو تقویت بخشی ۔ دنیا میں وہ قومیں آج بھی سرخرو ہیں جنھوں نے اپنے شہداء کو کبھی فراموش نہیں کیا۔ بلوچ اور پشتون کا ایک تاریخی رشتہ ہے ہم کل بھی بلوچ کے ساتھ کھڑے تھے ہم آج بھی ہر پلیٹ فارم پہ بلوچ قوم کے ساتھ ہے ہمارے دشمن بھی ایک ہیں اور ہماری منزل بھی ایک۔
سیمینار کی نظامت کے فرائض ماہرہ بلوچ اور دیدگ بلوچ نے سرانجام دیے۔


















































