کورونا کے سبب سفارتی کام تعطل کا شکار ہیں – حمل حیدر

342
Hammal Haidar Baloch

بی این ایم کے فارن اسپاکس پرسن حمل حیدر بلوچ نے ڈائسپورہ میں پارٹی کی سرگرمیوں کے حوالے سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی وبا کرونا کے سبب تنظیم کے تمام سفارتی کاموں، اہم ترین ملاقاتوں، سیمینارز، پروگرامز، اور احتجاج غیر معینہ مدت سے تعطل کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران بہت سے اہم ملاقتیں بھی ملتوی کرنی پڑی ہیں۔ ان میں دو برطانوی رکن پارلیمان سے طے شدہ ملاقاتیں تھیں۔

حمل حیدر نے کہا پندرہ مئی کو ایک اہم ملاقات متوقع تھی جسے اب غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا کیا گیا ہے۔ تاہم زونل عہدیداران نے رکن پارلیمان کے سیکریٹری سے مستقبل میں ملاقات کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔ اس پر انہوں نے یہ کہا ہے کہ حالات میں بہتری آتے ہی ہم دوبارہ ملاقات کی تاریخ اور وقت کا تعین کریں گے۔

حمل حیدر نے مزید کہا کہ تنظیم کی جانب سے سال دو ہزار بیس میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرنا تھا جس کی منصوبہ بندی اور تیاری جاری تھی مگر حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اسے موخر کیا گیا ہے۔ حالات میں بہتری آتے ہی اس اہم ترین کانفرنس کو یقینی بنایا جائیگا۔

انہوں نے مزید کہا اسی سال جولائی میں ویلز برطانیہ میں ایک اہم سیمینار میں بی این ایم ڈائسپورہ ممبران کو شرکت کرکے تفصیلی پریزینٹیشن پیش کرنا تھی۔ یہ بھی کورونا وائرس کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔ سیمینار کے آگنائزرز ِنے مستقبل قریب میں دوبارہ اسی طرز کا سیمینار کے انعقاد اور ہمیں مدعو کرنے کی یقینی دہانی کرائی ہے۔

حمل حیدر نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی بربریت اس سخت ترین دور میں بھی جاری ہیں۔ جبری گمشدگیاں جاری ہیں، مسخ شدہ لاشیں آج بھی تسلسل کے ساتھ مل رہی ہیں۔ فوجی آپریشنز میں مزید تیزی لائی گئی ہے۔ یقیناً ہم اس نازک صورتحال کی اہمیت و اپنی سرگرمیوں میں شدت کی ضرورت کو محسوس کرسکتے ہیں۔ اسی لئے بی این ایم کی جانب سے اقوام متحدہ کے ستمبر کے سیشن کے دوران بھی پروگرام منعقد کرنے کی کوشش کی جارہی تھیں۔ اگر عالمی وبا میں کنٹرول اور حالات نارمل سطح پر آئے تو یہ تمام سرگرمیاں ہماری پلاننگ کا حصہ ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ڈائسپورہ میں موجود تمام کارکنان، عہدیداران و ہمدردوں سے اپیل کرتا ہوں کہ سوشل میڈیا کا مناسب اور بہتر استعمال کرتے ہوئے ریاستی سفاکیت کو آشکار کیا جائے۔