کوئٹہ: بروری واقعے کیخلاف وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب احتجاجی دھرنا

170

گذشتہ رات کوئٹہ کے علاقے بروری روڈ پر تشدد سے ہلاک ہونے والے نوجوان بلال نورزئی کے لاش کے ہمراہ لواحقین اور پشتون باغ کے رہائشیوں کی جانب سے وزیر اعلیٰ بلوچستان ہاؤس کے قریب زرغون روڈ احتجاجی دھرنا دیا گیا۔

مظاہرے میں سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

پولیس حکام کے مطابق گذشتہ رات سینکڑوں افراد پر مشتمل ہجوم نے خواتین کو ہراساں کرنے کے الزام میں تشدد کرکے ایک نوجوان کو ہلاک اور دو کو شدید زخمی کردیا ہے۔
پولیس نے زخمیوں کو دو گھنٹے کی کوششوں کے بعد ریسکیو کرکے ہسپتال منتقل کردیا۔
بروری تھانہ کے ایس ایچ او عزت اللہ کا کہنا ہے کہ واقعہ جمعے کی شب تقریباً آٹھ بجے کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں علی آباد کے مقام پر پیش آیا جہاں علاقے کے لوگوں نے دوسرے علاقے سے آنے والے تین نوجوانوں کو خواتین کی ویڈیو بنانے کے الزام میں پکڑا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
ایس ایچ او کے مطابق 300 سے 400 افراد پر مشتمل ہجوم نے تینوں نوجوانوں کو ایک حمام کی دکان میں لے جاکر ان کے کپڑے اتارے اور انتہائی بے دردی سے مسلسل مارتے رہے۔ پولیس موقع پر پہنچی تو ہجوم نے مزاحمت کی اور پتھراؤ شروع کر دیا۔ پتھراؤ سے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او معمولی زخمی ہوئے۔

پولیس کے مطابق دو گھنٹے کی کوششوں کے بعد دو نوجوانوں کو شدید زخمی حالت میں ریسکیو کیا گیا جبکہ 23 سالہ تیسرے نوجوان کی موت ہوگئی تھی۔
لاش اور زخمیوں کو بولان میڈیکل ہسپتال پہنچایا گیا۔ ڈاکٹر کے مطابق زخمیوں کو سر اور پورے جسم پر لاٹھیوں، ڈنڈوں، چاقو کے وار کے نتیجے میں گہرے زخم لگے ہیں اور ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ دونوں زخمیوں کو مزید علاج کے لیے سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا۔
احتجاج میں شریک پشتون باغ کے رہائشی ولی محمد ترابی نے بتایا کہ پولیس کی موجودگی میں نوجوانوں پر بدترین تشدد کیا گیا، ان کے جسم دیکھنے کے قابل نہیں۔ لاش کی بھی بے حرمتی کی گئی۔ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ تک نہیں کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گیارہ افراد کو چھاپے مار کر گرفتار کرکے ان کے خلاف تھانہ بروری میں قتل، اقدام قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مقدمے میں حمام مالک کو بھی نامزد کیا گیا ہے تاہم اسے اب تک گرفتار نہیں کیا جا سکا۔
ایس ایچ او  کا کہنا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ فوٹیجز کی مدد سے باقی ملزمان کی شناخت کی جارہی ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے واقعے کا نوٹس متعلقہ اداروں کو تحقیقات کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں حکومت رٹ کو جو کوئی بھی چیلنج کرے گا ان کے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او کو غفلت برتنے پر معطل کر دیا گیا ہے۔