پاکستان آرمی بلوچ پشتون سندھ اور کشمیری عوام کی نسل کشی کررہا ہے – مہران مری

1260

آٹھ مئی کو ہونے والے یورپین یونین ممبران کے ساتھ ایک آن لائن کانفرنس میں بلوچ رہنماء مہران مری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹو نیوگوٹیرش نے عالمی دنیا سے یہ کہا تھا کہ جہاں بھی جنگی صورت حال ہیں وہ اس وباء کے نازک موقع پر جنگ بندی کریں مگر پاکستان اس کا الٹ کر رہے ہے، پاکستانی فوج بلوچستان بھر میں آپریشنوں میں مزید تیزی لاچکا ہے بلوچ پشتون سندھ اور کشمیری عوام کی نسل کشی کررہا ہے ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں اب اس موضوع پر آتا ہوں جس کے لیے یہ کانفرنس منعقد کی گئی ہے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں زور او شور سے جاری ہیں بلوچ صحافی ساجد حسین کا سویڈن میں پراسرار طور پر موت تشویشناک ہے ہم سویڈن کے اداروں سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ ساجد حسین کے موت کے حوالے سے شفاف تحقیقات کریں گئے سویڈن حکام کی طرف سے اب تک ہمیں خاطرخواہ جواب نہیں ملا مگر میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں ساجد حسین کے قتل کے پیچھے براہ راست پاکستانی آئی ایس آئی اور ملٹری کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہا بلوچستان میں یہ معمول بن چکا ہےکہ بلوچ رہنماؤں ، دانشوروں ادیبوں سیاسی کارکنوں اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ریاست اپنے دہشتگری کا نشانہ بناتے ہے جو کوئی بھی سیاسی سماجی اور قومی انصاف یا آزادی کی بات کرتا ہے تو اس کو غیر فطری ریاست سے خطرہ ہے۔بلوچستان 72 سالوں سے صرف پاکستان کے قبضے میں نہیں ہے بلکہ پنجابی سامراج کے محاصرہ میں ہے جیو اسٹریٹجک پوزیشننگ کے لئے اقوام متحدہ کا نظام ایک اہم جگہ رہا ہے اور چین اپنی پوری کوشش کر رہا ہے کہ انسانی حقوق کونسل اقوامِ متحدہ میں اپنا اجارہ داری قائم کریں۔ انسانی حقوق کے ادارے چائنہ خلاف بات کرنے سے ڈرتے ہیں مثال کے طورجب سوائن فلو پھیلا تھا تو اقوام متحد نے اس کا الزام میکسیکو کو ٹھہرایا تھا جب کہ کورونا وائرس وبا کا دارومدار چائنا سے ہے اقوام متحدہ جیسے اداروں کی خاموشی حیران کن ہے اور مجھے پاکستان اور چائنہ کی مشترکہ کوششوں کے سبب جنیوا اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اجلاسوں میں اپنے قوم کی آواز بننے سے روکا گیا ہے عالمی انسانی حقوق کے ادارے محض تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مشرف دور سے جاری ہیں پاکستانی فوج کی پالیسیز بلوچستان کے بارے میں واضح ہیں مشرف خود اپنے ایک ویڈیو میں ذکر کرتے ہیں کہ ہم بلوچوں کو وہاں سے ماریں گے ان کو پتہ بھی نہیں چلے گا سفاک دشمن اپنے پالیسی کو جامعہ عمل پہنانے کیلئے نواب اکبر خان بگٹی ، میرے بھائی بالاچ خان مری ، غلام محمد ،لالا منیر اور بہت سے بلوچ رہنماؤں کو شہید کر چکا ہے پاکستانی ریاست نے بلوچ نسل کشی کے لیے مارو پھینکو پالیسی شروع کیا ۔مشرف اپنے ایک اور انٹرویو میں یہ بھی کہتے ہیں کہ جو باہر ملکوں میں پاکستان کے دشمن بیٹھے ہیں ان کو بھی مارا جائے اور یہ ہر ایجنسی کرتے ہیں ہم عالمی دنیا اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس کا نوٹس لیں۔ 1998/ 28 مئی بلوچ قوم اور بلوچستان کے لیے المیہ ہے کہ پاکستان نے بلوچستان کے پہاڑوں میں ایٹمی بم کا ٹیسٹ کیا جو ہمارے قوم کے لئے ہیروشیما ناگاساکی 9/11 ہے جس کے تابکاری سے عام آبادی متاثر ہوا اور پہاڑوں کے قدرتی صورت اور رنگ بدل گئے۔معدنیات سے مالامال بلوچستان کو پنجابی جنرل اپنے عیش و عشرت کے لئے لوٹ رہے ہیں وہ بادشاہ بن چکے ہیں۔ بلوچستان میں حکومت کے نام پر جام کمال کے شکل میں ایک کٹ پتلی حکومت قائم ہے اور ایسے لوگ محض وٹس اپ گروپ ہی چلانے کے قابل ہیں۔

پی ٹی ایم کے رہنماء فضل رحمان آفریدی نے کہا  ہم پشتونوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں پاکستانی پنجابی ہمیں بلوچوں کے خلاف استعمال کر رہی ہے فرنٹیئرکور میں جتنے بھی پشتون ہیں ہم ان کو سمجھانے کی کوشش کریں گے کہ وہ بلوچستان میں اپنے بھائیوں کے نسل کشی میں پنجابی کے آلہ کار نہ بنیں۔

بلوچ رہنما مہران مری نے پی ٹی ایم اور پی ٹی ایم کے رہنما فضل رحمان آفریدی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پی ٹی ایم پشتون قوم کے لئے ایک نعمت سے کم نہیں پشتونوں سے ہمارے دیرینہ رشتے ہیں ہم علاقائی اور سماجی طور سے ایک ہی ڈھانچے میں بندھے ہوئے ہیں پشتون نوجوانوں کو ایک مائینڈ سیٹ کے تحت پنجابی اسٹبلشمنٹ استعمال کر رہے ہے پشتون نوجوانوں کو فرنٹیئرکور میں بھرتی کرکے بلوچستان میں بھیج دیتے ہیں اور وہ بلوچ نسل کشی میں ملوث ہو رہے ہیںجس وجہ سے بلوچستان میں ایک عام سوچ پایا جاتا ہے کہ پشتون بلوچ نسل کشی میں پنجابی کا ساتھ دے رہے ہیں پی ٹی ایم کے کارکنوں کی طرف سے ایک اس بات کی نشاندہی خوش آئند بات ہے کہ وہ ان چیز کا احساس رکھتے ہیں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بلوچ رہنما مہران مری نے کہا ہے پاکستان سے اپنے غلطیوں کے ازالہ کرنےکا توقع رکھنا خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے،ہم امید کرتے ہیں کہ ایک دن ہمیں انصاف ضرورت ملے گا ان کا کہنا تھا کہ وہ دن دور نہیں جب بلوچ پشتون اور مظلوم اقوام اپنے آزادی کا جشن منائے گے۔