وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3961 دن مکمل

104

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3961 دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل پارٹی کے رہنما جان محمد بلیدی اور پشین سے رحمت اللہ کاکڑ، جمال خان اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستانی سامراج انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے لوگوں کو جن میں سیاسی کارکنان، دانشور، طلبہ اور دیگر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کا قتل عام اور کئی فرزندوں کو جبری طور پر اغوا کرکے لاپتہ کرتا رہا ہے اور مزید روزانہ لاپتہ کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پرامن جدوجہد روز بہ روز بلوچ عوام اور دنیا میں پزیرائی حاصل کررہی ہے۔ جس سے حواس باختہ ہوکر پاکستانی سامراج اور اس کے گماشتہ نت نئے حربے استعمال کرتے ہوئے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی تگ و دو میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ عوام اور دنیا پاکستان اور اس کے گماشتوں کی تمام حربوں کا اچھی طرح سے ادراک رکھتی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ 1997 میں دانشوروں نے اپنے مشترکہ تحقیق میں ڈیتھ اسکواڈ کی یہ تعریف پیش کی کہ جب کوئی جابر آمر حکومت دائرہ قانون سے باہر اپنے مخالف پرامن جدوجہد کو کچلنے کیلئے ایسے گروہ تشکیل دیتے ہیں جو اغوا، قتل، اذیت رسائی سے کام لیں دیٹھ اسکواڈ کہلاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلی بار ڈیتھ اسکواڈ اس وقت عالمی ذرائع ابلاغ کی زینت بنی جب حکومت برطانیہ نے اس طرز کے ڈیتھ اسکواڈ تشکیل دیئے جس کے بدنام زمانہ حکمت عملی شوٹ ٹو کِل کے ذریعے آئرش کے کئی بے گناہ لوگوں کو جان بحق کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پرامن جدوجہد کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور عوامی پزیرائی سے بوکھلاہٹ کا شکار پاکستان نے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے ایسے ہی غیر انسانی ڈیتھ اسکواڈ بنائے ہوئے ہیں جو بلوچوں کو لاپتہ کرکے قتل کرنے میں ملوث ہیں۔