مثبت و منفی نرگسیت – میرین زہری

475

مثبت و منفی نرگسیت

تحریر: میرین زہری

دی بلوچستان پوسٹ

یونانی اساطیر کے مطابق نارسس ایک شہزادہ تھا۔ اسی کے نام سے نارسسزم کے اصطلاح کا ظہور ہوا جسے اردو میں نرگسیت کہتے ہیں۔ شہزادہ نارسس ایک انتہائی خوبصورت نوجوان تھا۔ لیکن وہ ابھی تک کسی دوشیزہ کے حسن کا متوالا نہیں ہو پایا تھا۔ ایک دن اس نے ایک شفاف تالاب میں اپنا عکس دیکھا، تو اپنی محبت میں گرفتار ہوگیا، بعد میں وہ تالاب میں گرگیا اور نرگس کی پھول کی صورت اختیار کرگیا، جو پانی کی طرف جھکا رہتا ہے اور وہ اس قدر خود میں کھو جاتا ہے کہ اسے یہ اندازہ ہی نہیں ہو سکا کہ وہ پانی میں کسی اور کی تصویر نہیں، بلکہ اپنا ہی عکس دیکھ رہا ہے۔ اپنے خوبصورت عکس کی دیوانگی میں، وہ جینے کی خواہش چھوڑ بیٹھتا ہے اور اسی تالاب میں گر کر مر جاتا ہے۔ –

یونانی اساطیر میں نارسس ایک شکاری تھا جس کا تعلق تھیسپیا، بوتیہ سے تھا اور وہ اپنی خوب صورتی کے باعث مشہور تھا وہ سمندر کے دیوتا کفیسوس اور دیوی لیریوپی کا بیٹا تھا وہ مغرور تھا اور جو لوگ اس سے محبت کرتے تھے، انھیں حقیر سمجھا کرتا تھا۔ نمسیس نے یہ رویہ دیکھا تو نارسس کی توجہ تالاب کی طرف مبذول کروائی، جہاں اس نے پانی میں اپنا عکس دیکھا اور اسے اپنے ہی عکس سے محبت ہو گئی، یہیں سے نرگسیت کی اصطلاح اخذ ہوئی، جس سے مراد ایسی حالت ہے جس میں کوئی شخص اپنی ہی ظاہری شخصیت کا گرویدہ ہوجاتا ہے۔

نرگسیت کے اقسام کتنے ہیں اور اور اسکی مکمل تاریخ کیا ہے؟ اس پر بات کرنے کے بجائے میں مختصر یہاں نرگسیت کے دو پہلوؤں پر تھوڑی روشنی ڈالونگا، کیونکہ ان دو پہلؤوں کو میں نے کہیں یا تو پڑھا ہے یا اپنے ارد گرد موجود پایا ہے، میں یہا‌ں دونوں پہلؤں کی کتابی اور تجرباتی تعریف آپ کے سامنے رکھنے کی کوشش کرونگا-

نرگسیت منفی
نرگسیت میں مبتلاء فرد وہ ہوتا ہے، جو اپنے آپ سے عشق کرتا ہو اور اپنے آپکو آئینے میں دیکھ کر جنسی لذت حاصل کرتا ہو، اور اس وقت وہ یہ محسوس کرتا ہے، جیسے وہ کوئی اور شخص ہے، اسے اپنا کہا اور کیا ہی ہمیشہ صحیح لگتا ہے، جیسے وہ معاشرے کا جج ہوتا ہے، اسے جو بہتر لگتا ہے، وہی اسے سب کے لئے بہتر لگتا ہے اور نرگسیت کا مریض کوئی فرد ہو یا قوم تا حیات لاعلاج ہے کیونکہ وہ مانتا ہی نہیں کہ وہ بیمار ہے-

جب نرگسی شخص کی انا کو خطرہ پیدا ہو جائے تو وہ صحت مند آدمی سے کہیں زیادہ جذباتی ردعمل ظاہر کرتا ہے، حتیٰ کہ نرگسی طیش کا مظاہرہ کرتا ہے۔ جب کسی تقابلی جائزہ کے نتیجے میں وہ دوسروں سے کم تر نظر آئے تو وہ عام آدمی سے کہیں زیادہ غم و غصہ اور جارحیت دکھاتا ہے۔ دراصل اس کے مزاج کے اتار چڑھاو کا تعلق عام طور پر اسی بات سے ہوتا ہے کہ سماجی تقابل میں اسے اپنے بارے میں کیا خبر آئی ہے۔ یعنی تعریف ہوئی تو اتراتا ہے اور اگر کمتر قرار دیا گیا ہے تو آپے سے باہر ہوتا یا پھر احساس مظلومیت کا شکار ہو جاتا ہے۔

نرگسیت مثبت
کچھ لوگ نرگسیت کی ایک دوسرے پھلو پر بھی غور کرتے ہیں،، وہ یہ مانتے ہیں کہ محبت اصل میں نرگسیت ہے، وہ نرگسیت کے اچھے پہلوؤں کی تلاش میں ہوتے ہیں اور سائنسی اصطلاح میں اسے “سیلفش جین” کہتے ہیں۔ انکا ماننا ہے کہ آپ بہتر سے بہتر کو پسند اسلئے کرتے ہیں کیونکہ آپ اپنی ذات سے محبت کرتے ہیں، کسی کو چاہتے ضرور ہیں، مگر اپنے لئے اور “سیلفش جین” آپکو کسی بھی طور پر کمتر ڈیفیکٹیڈ یا ایسے شے کے انتخاب سے روکتا ہے جو آپکے بقا میں جینیاتی یا سماجی پہلوؤں پر منفی اثرات مرتب کرے۔

موجودہ دور میں بھی یونانی لوگ، نارسس کے مثبت پہلوؤں کو اپنانے کے دعوے دار ہیں، نارسسزم کو نظریہ مانتے ہیں، وہ خود کو ایک انقلابی کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ موجودہ یونانی حکومت کو فاششسٹ مانتے ہیں اور موجودہ سسٹم کے خلاف مظاہرے اور احتجاج ترتیب دیتے ہیں اور نارسسٹ کہتے ہیں انکا ماننا ہے کہ ہم خود کے لئے جو زندگی چنتے ہیں، ہماری جو پسند ہے، حکمران طبقے کو قبول ہونا چاہیئے، اگر ہم کسی چیز کو کالے رنگ میں چاہتے ہیں اور حکومت ہمیں وہ چیز پیلے رنگ میں دے تو ہم اسے قبول نہیں کرینگے-

میرے خیال میں دنیاء کا ہر شخص کسی نا کسی طریقے سے نرگسیت میں مبتلاء رہتا ہے کیونکہ کوئی بھی شخص اپنے سے زیادہ کسی اور کو فوقیت دینے کے لئے تیار نہیں رہتا، اسی طرح نرگسیت کو دو پہلوؤں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلا خالی خیالات میں اپنے ہی نفسی مفادات کی تکمیل کرتا ہے اور دوسرا خود کی پسند، آزادی کو دوسرے کے غلامی میں قبول نہیں کرتا۔ وہ اپنے قوم کو قبضہ گیر پر فوقیت دیتا ہے، اسکے بدلے آپ اسے ہزار گنا بہتر چیزیں دیں، وہ اپنے ہی من پسند کو چنے گا۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔